پاک بحریہ کے سربراہ کو ترکیہ میں اعلیٰ عسکری اعزاز سے نواز دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کو ترکیہ میں اعلیٰ عسکری اعزاز ’’لیجن آف میرٹ آف دی ترک آرمڈ فورسز‘‘ سے نوازا گیا۔
ترک نیول فورسز کے ہیڈکوارٹرز آمد پر سربراہ پاک بحریہ کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔
چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نے ترک نیول فورسز کے کمانڈر سے اہم ملاقات کی، جس میں دو طرفہ بحری تعاون اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس
ترکیہ کے سرکاری دورے کے دوران نیول چیف نے ترک وزیر دفاع، چیف آف جنرل اسٹاف اور کمانڈر ترکش نیوی فلیٹ سے ملاقاتیں کیں۔
ملاقاتوں میں علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی، دفاعی شراکت داری، مشترکہ مشقوں اور تربیتی صلاحیتوں کے فروغ پر زور دیا گیا۔ پاک بحریہ کے ملجم پراجیکٹ کا جائزہ لینے کے لیے سربراہ پاک بحریہ نے استنبول نیول شپ یارڈ کا بھی دورہ کیا۔
گولچک نیول بیس کے دورے کے موقع پر ایڈمرل نوید اشرف نے آبدوزوں کی تعمیراتی صلاحیتوں کا بھی مشاہدہ کیا۔
تحریک انصاف نے اسلام آباد میں احتجاج اور جلسہ منسوخ کردیا
نیول چیف نے ترکش جہاز سمیت متعدد نیول تنصیبات کا دورہ کیا اور مصطفٰی کمال اتاترک کے مزار پر پھول رکھے۔ سربراہ پاک بحریہ کے دورہ ترکیہ سے دونوں برادر ممالک کے درمیان بحری تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پاک بحریہ کے
پڑھیں:
پیرس کی گلیوں کا مان، پاکستانی علی اکبر کو فرانس کا اعلیٰ ترین سول اعزاز کیوں ملنے والا ہے؟
فرانس کے دارالحکومت پیرس کی گلیوں میں ایک مانوس چہرہ، 72 سالہ علی اکبر کا ہے، جو پاکستان کے شہر راولپنڈی سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ گزشتہ 5 دہائیوں سے اخبارات فروخت کر رہے ہیں، اور اب انہیں فرانس کے آخری اخبار فروش کے طور پر جانا جاتا ہے۔
اپنی تیز فہمی، مسکراہٹ اور عاجزانہ انداز کی بدولت علی اکبر پیرس میں ایک مقبول شخصیت بن چکے ہیں۔ اب ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں فرانس کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز ’لیجن آف آنر‘ (Légion d’Honneur) دیا جا رہا ہے۔ یہ اعزاز صدر ایمانویل میکرون اس سال موسم خزاں میں ایلیزے پیلس میں منعقدہ ایک رسمی تقریب میں خود علی اکبر کو عطا کریں گے۔
علی اکبر نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں خوش دلی سے کہا:
’شاید اب مجھے فرانسیسی پاسپورٹ بھی مل جائے!‘
علی اکبر کی پیرس آمد کا سفر آسان نہ تھا۔ وہ 1953 میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئے، 10 بہن بھائیوں میں 2 بچپن میں وفات پا گئے۔ 1970 کی دہائی کے اوائل میں، بہتر مستقبل کی تلاش میں نوعمری میں پاکستان سے روانہ ہوئے۔ وہ افغانستان، ایران، اور یونان سے ہوتے ہوئے فرانس پہنچے۔
یہ بھی پڑھیے نیویارک پولیس کے پاکستانی نژاد امریکی افسر ضیغم عباس کی کیپٹن کے عہدے پر ترقی
پہلے چند سال انہوں نے چھوٹی موٹی ملازمتیں کیں، جہاں انہین امتیازی سلوک کا سامنا کیا، اور کئی مرتبہ پلوں کے نیچے سونا پڑا۔ بعدازاں انہوں نے ایک اخبار کے اسٹال کا کنٹرول سنبھالا اور پھر پیرس میں اپنی ایک پہچان بنا لی۔
علی اکبر نے بتایا:
’میں نہیں چاہتا تھا کہ میرے کپڑے بدحالی کی بو دیں۔ میں ہمیشہ چاہتا تھا کہ اپنی ماں کو ایک ایسا گھر دوں جس کے ساتھ باغیچہ ہو۔‘
علی اکبر کے لیے اخبار فروخت کرنا محض روزی کا ذریعہ نہیں، بلکہ لوگوں سے جُڑنے، خوشیاں بانٹنے اور روزمرہ زندگی کا حصہ بننے کا ایک طریقہ ہے۔ ان کے بقول:
’جب آپ کے پاس کچھ نہ ہو تو جو بھی ملے، اس پر شکر کریں۔‘
یہ بھی پڑھیے پاکستانی نژاد ملائیشین رائل ایئر فورس کے سربراہ کا آبائی علاقے ہری پور کا دورہ
سینٹ جرمین کے رہائشیوں کے لیے علی اکبر صرف ایک اخبار فروش نہیں، بلکہ ایک مقامی ادارہ بن چکے ہیں۔ صدور سے لے کر فنکاروں تک، ہر کسی سے ان کی ملاقات رہی ہے، مگر وہ آج بھی سادگی، انکساری اور وقار کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔
عائلی زندگی اور نئی شروعاتعلی اکبر نے 1980 میں شادی کی۔ ان کے 5 بیٹے ہیں، جن کی تعلیم فرانس میں ہوئی، جس پر وہ انتہائی شکر گزار ہیں۔ آج بھی وہ روزانہ ‘لی موندے’ (Le Monde) اخبار فروخت کرتے ہیں، اور اوسطاً 70 ڈالر روزانہ کماتے ہیں۔ ایک وقت تھا جب وہ روزانہ 300 تک اخبارات فروخت کرتے تھے، اب یہ تعداد 40 کے قریب رہ گئی ہے، لیکن وہ اب بھی اپنی دکان بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
حال ہی میں، اپنی پنشن کے ساتھ انہوں نے جاردین دی لوکسمبورگ کے قریب ایک چھوٹا فوڈ ٹرک بھی شروع کیا ہے — ایک نئی شروعات، لیکن وہی خلوص اور محنت کی روح لیے ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی نژاد اخبار فروش علی اکبر فرانس