یومِ استحصالِ کشمیر: مظلوم کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے چھ سال مکمل ہو گئے ہیں اس موقع پر ملک بھر میں یومِ استحصال کشمیر منایا جا رہا ہے تاکہ کشمیری عوام سے یکجہتی اور بھارتی مظالم کی مذمت کی جا سکے اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں ریلیوں اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا جبکہ کل جماعتی حریت کانفرنس نے آج کے دن کو یومِ سیاہ قرار دیا ہے ڈی چوک اسلام آباد میں نکالی گئی ریلی میں سرکاری افسران اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی اور شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی یاد رہے کہ بھارت نے پانچ اگست دو ہزار انیس کو آرٹیکل تین سو ستر ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خودمختار حیثیت چھین لی تھی جس کے بعد وادی کو سخت عسکری محاصرے میں لے لیا گیا تھا کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اب تک اکیس ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار اور گیارہ سو سے زائد املاک کو نذر آتش کیا جا چکا ہے نئی مردم شماری اور ڈومیسائل قوانین کے تحت مسلم اکثریتی تشخص کو تبدیل کرنے کی کوششیں جاری ہیں سیاسی و عالمی ماہرین کے مطابق بھارت کا یہ اقدام جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی اور پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے بھارت کا سیکولر چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو مسلسل دبایا جا رہا ہے
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔