روس نے ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر پابندی کے معاہدے کو خیرباد کہہ دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
روس نے درمیانے اور قلیل فاصلے کے ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر پابندی کے معاہدے کو خیرباد کہنے کا اعلان کر دیا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کو نیٹو کی روس مخالف پالیسی کا نتیجہ قرار دیا ہے، جبکہ سابق صدر دمتری میدویدیف نے خبردار کیا ہے کہ ماسکو مزید اقدامات کرے گا۔
میدویدیف، جو سابق روسی صدر ہیں اور اس وقت روس کی سیکیورٹی کونسل کے نائب سربراہ ہیں، نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا:
’وزارت خارجہ کی جانب سے درمیانے اور قلیل فاصلے کے میزائلوں کی تعیناتی پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان نیٹو کی روس مخالف پالیسی کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک نئی حقیقت ہے جسے اب ہمارے تمام مخالفین کو تسلیم کرنا ہوگا۔وہ ہم سے آئندہ مزید اقدامات کی توقع رکھیں۔‘
معاہدہ کیوں ختم کیا گیا؟روسی وزارتِ خارجہ کے مطابق، یورپ اور ایشیا پیسیفک خطے میں امریکی میزائلوں کی ممکنہ تنصیب کے پیش نظر، روس کے لیے یکطرفہ پابندی برقرار رکھنا اب ممکن نہیں رہا۔
یہ بھی پڑھیے روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف، مغرب مخالف بیانیے کا نیا چہرہ
بیان میں کہا گیا ’امریکا نے یورپ اور ایشیا پیسیفک میں درمیانے اور قلیل فاصلے کے زمینی میزائل تعینات کرنے کے عملی اقدامات کیے ہیں، جس کے باعث روس پر ایسی ہی پابندی کا جواز باقی نہیں رہا۔‘
پس منظر: INF معاہدہ کیا تھا؟1987 میں سابق سوویت رہنما میکائل گورباچوف اور امریکی صدر رونالڈ ریگن کے درمیان Intermediate-Range Nuclear Forces (INF) Treaty پر دستخط ہوئے تھے۔ اس معاہدے کے تحت 500 سے 5,500 کلومیٹر رینج کے زمینی ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر مکمل پابندی کی گئی تھی۔
مگر 2019 میں امریکا نے معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ روس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ روس نے اس وقت کہا تھا کہ وہ تب تک ایسے ہتھیار تعینات نہیں کرے گا جب تک امریکا پہل نہ کرے۔
امریکا اور روس کے درمیان بڑھتی کشیدگیسابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا ہے کہ انہوں نے 2 امریکی ایٹمی آبدوزیں حساس علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ بیان میدویدیف کی جانب سے واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان ممکنہ جنگ سے متعلق بیان کے بعد سامنے آیا۔
یہ بھی پڑھیے روس کی امریکا کو وارننگ، ایٹمی جنگ چھیڑی گئی تو نتائج تباہ کن ہوں گے
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ٹرمپ کے بیان کو کم اہمیت دیتے ہوئے کہا:
’ایسی آبدوزیں پہلے ہی اپنی پوزیشن پر موجود ہوتی ہیں، یہ معمول کی بات ہے۔ ہم اس تنازع میں پڑنا نہیں چاہتے۔ البتہ جوہری ہتھیاروں سے متعلق بیانات میں سب کو انتہائی احتیاط برتنی چاہیے۔‘
نئی پابندیاں؟ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے روس اور اس کا تیل خریدنے والے ممالک بشمول بھارت اور چین پر نئی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے، اگر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعہ تک یوکرین میں فائر بندی پر اتفاق نہ کیا۔
پیوٹن نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امن مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے، مگر روس جنگ میں اب بھی برتری حاصل کیے ہوئے ہے، اور اس کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جوہری میزائل دمتری میدویدیف روس روسی صدر ولادیمیر پیوٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جوہری میزائل دمتری میدویدیف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن میزائلوں کی میں کہا
پڑھیں:
جنوبی کوریا کا امریکی ٹیرف میں اضافے کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنی کمپنیوں کی معاونت کا اعلان
سیئول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) جنوبی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی ٹیرف میں اضافے کے اثرات سے نمٹنے اور مقامی کمپنیوں کی نئی عالمی منڈیوں تک رسائی کے لیے فوری اقدامات کرے گا۔رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کی وزارت خزانہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ نئی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کی تیاری کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دے دی گئی ہے۔بیان کے مطابق مقامی معیشت کے حوالے سے حکومت قلیل مدتی طلب کو بڑھانے کے لیے اقدامات کرے گی جبکہ طویل المدتی مسابقت بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی کے منصوبوں کے لیے مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔جنوبی کوریا اور امریکا کے درمیان گزشتہ ہفتے طے پانے والے تجارتی معاہدہ کے تحت جنوبی کوریا کی برآمدات پر 15 فیصد ٹیرف مقرر کیا گیا ہے جو بنیادی 10 فیصد شرح سے زیادہ ہے اور کوریاامریکا آزاد تجارتی معاہدے کے تحت حاصل صفر شرح سے بھی بلند ہے تاہم معاہدے کے باوجود کئی اہم نکات تاحال غیر حل شدہ ہیں۔(جاری ہے)
جنوبی کوریا کی وزارت خزانہ نے معاہدے کو مثبت انداز میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تجارتی ماحول میں غیر یقینی صورتحال کم ہوئی ہے جبکہ 350 ارب ڈالر مالیت کا سرمایہ کاری پیکج نئے کاروباری مواقع فراہم کرے گا، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو گہرا کرے گا اور سپلائی چین کو مزید مستحکم بنانے میں معاون ہوگا۔صدر لی جے میونگ کی حکومت مصنوعی ذہانت، سیمی کنڈکٹرز اور ’’کے-کانٹینٹس‘‘ جیسے نئے صنعتی شعبوں کو فروغ دینے کے لیے بھی پالیسی اقدامات تیار کر رہی ہے جنہیں رواں ماہ کے اختتام پر جاری کیے جانے والے اقتصادی ترقیاتی منصوبوں اور بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔وزارت خزانہ نے ملک کی بڑی کاروباری تنظیموں کے ساتھ ملاقات کے دوران اس عزم کا اظہار کیا کہ کاروباری سرگرمیوں کو فعال بنانے کے لیے ضوابط میں بہتری لائی جائے گی۔