روس نے درمیانے اور قلیل فاصلے کے ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر پابندی کے معاہدے کو خیرباد کہنے کا اعلان کر دیا ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کو نیٹو کی روس مخالف پالیسی کا نتیجہ قرار دیا ہے، جبکہ سابق صدر دمتری میدویدیف نے خبردار کیا ہے کہ ماسکو مزید اقدامات کرے گا۔

میدویدیف، جو سابق روسی صدر ہیں اور اس وقت روس کی سیکیورٹی کونسل کے نائب سربراہ ہیں، نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا:

’وزارت خارجہ کی جانب سے درمیانے اور قلیل فاصلے کے میزائلوں کی تعیناتی پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان نیٹو کی روس مخالف پالیسی کا نتیجہ ہے۔ یہ ایک نئی حقیقت ہے جسے اب ہمارے تمام مخالفین کو تسلیم کرنا ہوگا۔وہ ہم سے آئندہ مزید اقدامات کی توقع رکھیں۔‘

معاہدہ کیوں ختم کیا گیا؟

روسی وزارتِ خارجہ کے مطابق، یورپ اور ایشیا پیسیفک خطے میں امریکی میزائلوں کی ممکنہ تنصیب کے پیش نظر، روس کے لیے یکطرفہ پابندی برقرار رکھنا اب ممکن نہیں رہا۔

یہ بھی پڑھیے روس کے سابق صدر دمتری میدویدیف، مغرب مخالف بیانیے کا نیا چہرہ

بیان میں کہا گیا ’امریکا نے یورپ اور ایشیا پیسیفک میں درمیانے اور قلیل فاصلے کے زمینی میزائل تعینات کرنے کے عملی اقدامات کیے ہیں، جس کے باعث روس پر ایسی ہی پابندی کا جواز باقی نہیں رہا۔‘

پس منظر: INF معاہدہ کیا تھا؟

1987 میں سابق سوویت رہنما میکائل گورباچوف اور امریکی صدر رونالڈ ریگن کے درمیان Intermediate-Range Nuclear Forces (INF) Treaty پر دستخط ہوئے تھے۔ اس معاہدے کے تحت 500 سے 5,500 کلومیٹر رینج کے زمینی ایٹمی میزائلوں کی تنصیب پر مکمل پابندی کی گئی تھی۔

مگر 2019 میں امریکا نے معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، یہ الزام لگاتے ہوئے کہ روس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ روس نے اس وقت کہا تھا کہ وہ تب تک ایسے ہتھیار تعینات نہیں کرے گا جب تک امریکا پہل نہ کرے۔

امریکا اور روس کے درمیان بڑھتی کشیدگی

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں کہا ہے کہ انہوں نے 2 امریکی ایٹمی آبدوزیں حساس علاقوں میں تعینات کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ بیان میدویدیف کی جانب سے واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان ممکنہ جنگ سے متعلق بیان کے بعد سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیے روس کی امریکا کو وارننگ، ایٹمی جنگ چھیڑی گئی تو نتائج تباہ کن ہوں گے

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ٹرمپ کے بیان کو کم اہمیت دیتے ہوئے کہا:

’ایسی آبدوزیں پہلے ہی اپنی پوزیشن پر موجود ہوتی ہیں، یہ معمول کی بات ہے۔ ہم اس تنازع میں پڑنا نہیں چاہتے۔ البتہ جوہری ہتھیاروں سے متعلق بیانات میں سب کو انتہائی احتیاط برتنی چاہیے۔‘

نئی پابندیاں؟

ادھر امریکی صدر ٹرمپ نے روس اور اس کا تیل خریدنے والے ممالک بشمول بھارت اور چین پر نئی پابندیاں لگانے کی دھمکی دی ہے، اگر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعہ تک یوکرین میں فائر بندی پر اتفاق نہ کیا۔

پیوٹن نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امن مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے، مگر روس جنگ میں اب بھی برتری حاصل کیے ہوئے ہے، اور اس کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جوہری میزائل دمتری میدویدیف روس روسی صدر ولادیمیر پیوٹن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جوہری میزائل دمتری میدویدیف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن میزائلوں کی میں کہا

پڑھیں:

چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا

چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ چین جوہری تجربات کر رہا ہے۔

چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے کہاکہ یہ دعویٰ بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ چین جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی بھرپور حمایت کرتا رہے گا۔

مزید پڑھیں: روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف

انہوں نے کہاکہ چین گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ چین ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر عمل پیرا ہے۔

ماؤ نِنگ نے مزید کہاکہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے استعمال کو پہلی ترجیح نہ دینے کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین عالمی امن اور استحکام کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو تسلیم کرتا ہے اور اس بات پر زور دیا کہ امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی کو برقرار رکھنا چاہیے۔

چینی ترجمان نے یہ بھی کہاکہ امریکا کو ان اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو عالمی امن اور توازن کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ امریکا کو مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات دوبارہ شروع کردینے چاہییں۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین اور روس دونوں جوہری تجربات کر رہے ہیں، مگر اس پر کوئی بات نہیں کرتا۔

انہوں نے خوف کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر امریکا نے تجربات نہ کیے تو وہ ایٹمی ہتھیاروں میں چین سے پیچھے رہ جائے گا۔

امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا، جبکہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: ’حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل

ان تینوں ممالک کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف نظامی یا غیر جوہری تجربات کرتے ہیں جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔

حال ہی میں روس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل ’بوریوسٹِنِک‘ اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا تھا۔ اس کے بعد امریکی صدر نے اپنی وزارتِ دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews امریکی صدر ایٹمی تجربات چین دعویٰ بے بنیاد قرار ڈونلڈ ٹرمپ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟
  • چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • یوکرین کو کروز میزائل کی فراہمی سے مسائل کے حل میں مدد نہیں ملے گی، روس
  • پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی
  • پینٹاگون نے یوکرین کو ٹوماہاک میزائل فراہمی کی منظوری دے دی
  • امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
  • پینٹاگون: یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاماہاک میزائلوں کی فراہمی منظور