نیشنل کانفرنس کے زیر اہتمام کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
ضلع صدر پلوامہ محمد خلیل نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے طاقت کی بنیاد پر ہم سے ہمارے خصوصی اختیارات چھیننے جو جموں و کشمیر کے لوگوں کو نامنظور ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس پلوامہ نے آج ایم ایل اے راجپورہ غلام محی الدین میر اور ضلع صدر پلوامہ محمد خلیل کی صدارت میں جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی اختیارات کی منسوخی کے خلاف اپنا احتجاج درج کیا جس میں کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی جبکہ پولیس نے مظاہرین کو روکا اور انہوں دفتر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس موقع احتجاجیوں نے 5 اگست کا فیصلہ نامنظور کے نارے بلند کئے جبکہ پی ڈی پی اور بی جے پی سرکار کے خلاف بھی نعرہ بازی کی گئی۔ اس موقع پر ایم ایل اے راجپورہ غلام محی الدین میر نے کہا کہ بی جے پی کو احتجاج کرنا ہوتا ہے تو ان کو سیکرٹری دی جاتی ہے، جبکہ ہمیں پُرامن احتجاج کرنے سے روکا جارہا ہیں، جبکہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے۔
ایم ایل اے راجپورہ غلام محی الدین میر نے کہا کہ ہمارے سرکار کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے لوگوں اس دن کو یوم سیاہ کے طور مناتے ہیں کیونکہ اس دن ہمارے حقوق کو زبردستی ہم سے چھینا گیا۔ اس سلسلے میں ضلع صدر پلوامہ محمد خلیل نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے طاقت کی بنیاد پر ہم سے ہمارے خصوصی اختیارات چھیننے جو جموں وکشمیر کے لوگوں کو نامنظور ہیں۔ انہوں نے ان خصوصی اختیارات کو واپس لانے کے لئے نیشنل کانفرنس سرکار وعدہ بند ہے، جس کے لئے نیشنل کانفرنس حکومت عوام کی رہنمائی کیلئے پیش پیشِ رہے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خصوصی اختیارات نیشنل کانفرنس نے کہا کہ بی جے پی
پڑھیں:
5 اگست جموں و کشمیر کی حالیہ تاریخ کا ایک انتہائی المناک دن ہے، حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ
مشترکہ بیان میں حریت رہنمائوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو جموں و کشمیر کی آئینی، تاریخی اور قانونی حیثیت کے خلاف نہ صرف ایک ننگی جارحیت کی بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی دھجیاں اڑائیں۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کہا ہے کہ 5 اگست کشمیر کی حالیہ تاریخ کا ایک انتہائی المناک دن ہے جب مودی حکومت نے 2019ء میں اس دن کشمیر کی خصوصی حیثیت اور کشمیریوں کی شناخت، تہذیب و ثقافت پر ایک شاطرانہ وار کیا۔ حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے کہا کہ بھارت کے اس جارحانہ اقدام کے خلاف احتجاج درج کرانے کے لیے اس مرتبہ بھی 5 اگست کو "یوم استحصال کشمیر" کے طور پر منایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی، محمد فاروق رحمانی، محمود احمد ساغر، سید یوسف نسیم، ایڈوکیٹ پرویز احمد، مشتاق احمد بٹ، سید فیض نقشبندی، الطاف حسین وانی، شمیم شال، محمد حسین خطیب، میر طاہر مسعود، نثار مرزا، حاجی محمد سلطان، شیخ یعقوب، شیخ عبدالمتین، راجہ شاہین، جاوید اقبال، شیخ ماجد، اشرف ڈار، میاں مظفر، حسن بنا، داوود خان، زاہد صفی، عبدالمجید لون، اعجاز رحمانی، چودہدری شاہین اقبال، سید گلشن احمد، منظور احمد ڈار، مشتاق حسین، زاہد اشرف، عدیل وانی، نذیر کرناہی، مرزا مشتاق احمد، ثنااللہ ڈار، محمد رفیق ڈار، سیدکفائت رضوی، امتیاز وانی اور دیگر نے اسلام آباد سے جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ مودی حکومت نے 5 اگست 2019ء کو جموں و کشمیر کی آئینی، تاریخی اور قانونی حیثیت کے خلاف نہ صرف ایک ننگی جارحیت کی بلکہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی دھجیاں اڑائیں۔
انہوں نے کہا کہ 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی اور جموں و کشمیر کی تقسیم بھارتی حکومت کے نوآبادیاتی عزائم کا واضح مظہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے اس سنگین اقدام کے خلاف کشمیریوں کی آواز کو دبانے کیلئے علاقے کا مکمل طور پر فوجی محاصرہ کیا اور اظہار رائے کی آزادی کے حق سمیت ان کے تمام حقوق سلب کر لیے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے رہنماﺅں نے کہا کہ پانچ اگست کے بھارتی اقدامات کا واحد مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا ہے، مودی حکومت نے اس مذموم مقصد کے حصول کیلئے اب تک لاکھوں بھارتی ہندوﺅں کو علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاہم کشمیری بھارت کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کیلئے پرعزم ہیں اور و ہ اپنی تحریک آزادی کو عزم و حوصلے کیساتھ آگے بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ، او آئی سی، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر جاری مظالم، انسانی حقوق کی سنگین پامالی کا نوٹس لیں اور کشمیریوں کو ان کا جائز حق، حق خودارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کریں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے رہنمائوں نے بیرونِ ممالک مقیم کشمیریوں اور پاکستانیوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ”یومِ استحصال کشمیر“ کے موقع پر 5 اگست کو پرامن احتجاجی مظاہروں، ریلیوں اور دیگر پروگراموں کا انعقاد کریں۔