نیتن یاہو اور فوجی سربراہان میں اختلاف خطرناک حد تک شدید ہو چکا ہے، میڈیا ذرائع
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
میڈیا ذرائع کے بقول صیہونی فوج نے بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے چیف آف آرمی اسٹاف کو برطرف کر دینے کی دھمکیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چارہ ماہ تک صیہونی فوجیوں کی سروس معطل کر دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مختلف میڈیا ذرائع نے صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور صیہونی فوج کے درمیان اختلافات کی شدت خطرناک حد تک بڑھ جانے کا اعلان کیا ہے۔ حال ہی میں صیہونی فوج نے آئندہ چار ماہ تک صیہونی فوجیوں کی سروس معطل کر دی ہے جبکہ نیتن یاہو غزہ پر مکمل فوجی قبضے کی باتیں کر رہا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی رژیم کے سیاسی اور فوجی سربراہان کے درمیان نہ صرف شدید اختلافات پیدا ہو چکے ہیں بلکہ نیتن یاہو کے بیٹے کے بقول فوج نے ایک طرح سے نیتن یاہو کے خلاف بغاوت کر دی ہے اور غزہ میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ صیہونی فوج کا یہ فیصلہ بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے چیف آف آرمی اسٹاف کو غزہ جنگ جاری رہنے کی مخالفت کرنے کے باعث برطرف کر دینے کی بار بار کی دھمکیوں کا ردعمل قرار دیا جا رہا ہے۔ پیر کی رات ایک خبر شائع ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے فوجی اور سیکورٹی سربراہان کی مرضی کے برخلاف غزہ میں جنگ کا دائرہ بڑھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ نیتن یاہو غزہ کی پٹی پر مکمل فوجی قبضہ کرنے کے درپے ہے۔ دوسری طرف صیہونی فوج نے فوجیوں کی شدید کمی کے باعث فوجی سروس لازمی ہونے کا وہ قانون چار مہینے تک معطل کر دیا ہے جو 7 اکتوبر 2023ء کے بعد وضع کیا گیا تھا اور اس کے تحت تمام صیہونیوں پر فوجی سروس لازمی قرار دی گئی تھی۔
صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوت اس بارے میں لکھتا ہے: "فوج نے وزیراعظم کی دھمکیوں پر سرکاری طور پر تو کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے لیکن ایسا اقدام انجام دیا ہے جو یوں ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ کی پٹی پر مکمل فوجی قبضے کی پیشکش کا ردعمل ہے۔" یہ اخبار مزید لکھتا ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف ایال ضمیر کا یہ فیصلہ نہ صرف غزہ جنگ کے عملی اختتام کو ظاہر کرتا ہے جو گذشتہ برس واقع ہوا تھا بلکہ "گیڈئون کی رتھیں" نامی غزہ میں جاری فوجی آپریشن میں موجود فوجیوں کی تعداد کم از کم حد تک پہنچا دے گا۔ دوسرے الفاظ میں صیہونی فوج کا یہ فیصلہ غزہ میں جاری محدود لڑائی کو مزید محدود کر دے گا کیونکہ آئندہ چند ہفتوں کے دوران اسپشل یونٹس اور بٹالینز میں فوجیوں کی تعداد کم ہوتی جائے گی۔ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے بیٹے یائیر نیتن یاہو نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنے پیغام میں چیف آف آرمی اسٹاف ایال ضمیر پر والد کے خلاف فوجی بغاوت کا الزام عائد کیا ہے۔ اس نے ایال ضمیر کی جانب سے غزہ جنگ جاری رکھنے کی مخالفت کرنے کے بارے میں لکھا: "اگر یہ موقف اختیار کرنے والا وہی شخص ہے جسے ہم سب جانتے ہیں (ایال ضمیر) تو یہ ایک فوجی بغاوت ہے جو 1970ء کی دہائی میں مرکزی امریکہ میں موذی ریپبلکنز کی یاد دلاتی ہے۔"
اس سے پہلے صیہونی چیف آف آرمی اسٹاف ایال ضمیر نے خبردار کیا تھا کہ نیتن یاہو کی کابینہ نے گذشتہ طویل عرصے سے فوجی سربراہان سے میٹنگ نہیں رکھی اور غزہ جنگ کے مستقبل کے بارے میں پالیسی واضح نہیں ہے۔ ایال ضمیر نے کہا تھا کہ نیتن یاہو نے غزہ میں فوج کو خطرے میں ڈال رکھا ہے جس کی وجہ سے فوج کو شدید نقصان ہوا ہے۔ وہ سمجھتا ہے کہ غزہ پر مکمل فوجی قبضے اور وہاں سے حماس کے مکمل خاتمے کے لیے چند سال کا وقت درکار ہے جبکہ صیہونی فوج شدید ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہے اور جنگ مزید جاری نہیں رکھ سکتی۔ صیہونی ٹی وی چینل 12 نے فاش کیا ہے کہ صیہونی چیف آف آرمی اسٹاف ایال ضمیر اور وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان اختلاف کی شدت کے باعث پیدا شدہ بحران ایسے مرحلے میں پہنچ چکا ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف کے مستعفی ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے، خاص طور پر اگر اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے جاری مذاکرات ناکامی کا شکار ہو جائیں۔ صیہونی اخبار یدیعوت آحارنوت اس بارے میں لکھتا ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف ایال ضمیر اس وقت بہت مشکل انتخاب سے روبرو ہے۔ وہ اس وقت ایسے شخص کی طرح ہے جو میدان جنگ میں حاضر ہے اور اس کے پاس صرف ایک ہی گولی باقی بچی ہے۔ یوں اگر قیدیوں کے تبادلے کے لیے جاری مذاکرات ناکامی کا شکار ہوتے ہیں تو شاید اس کے پاس استعفی دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کہ نیتن یاہو نیتن یاہو کے پر مکمل فوجی صیہونی فوج کہ صیہونی فوجیوں کی کے درمیان فوج نے کیا ہے
پڑھیں:
غزہ میں کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں، اجازت نہیں مانگتے: نیتن یاہو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی فوج کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کا بھرپور جواب دیں گے اور حماس کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ غزہ کے بعض علاقوں میں اب بھی حماس کے ٹھکانے موجود ہیں جنہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ رفح اور خان یونس میں حماس کے مراکز پائے جاتے ہیں جنھیں عنقریب تباہ کر دیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے عندیہ دیا کہ اگر کسی نے ہماری افواج پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو ہم نہ صرف حملہ آوروں کو بلکہ اُن کی تنظیم کو بھی نشانہ بنائیں گے۔ ہم اپنی فوج کے تحفظ کے لیے ہر لازمی اقدام اٹھائیں گے۔
وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں کی جانے والی کارروائیوں کی معلومات امریکا کو فراہم کی جاتی ہیں مگر کسی قسم کی اجازت لینا لازمی نہیں سمجھا جاتا؛ وہ خود اعلیٰ سطح کی سکیورٹی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہیں اور اسے ترک نہیں کریں گے۔
ادھر حماس نے اپنے بیان میں الزام لگایا ہے کہ امریکا جنگ بندی معاہدے کے نفاذ میں مؤثر کردار ادا نہیں کر رہا۔