صیہونی سیاستدان کیجانب سے اسرائیلی معیشت کو مفلوج کردینے کی کال
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے سے متعلق کسی بھی نئے اسرائیلی منصوبے کیخلاف سختی کیساتھ خبردار کرتے ہوئے سابق اسرائیلی ڈپٹی آرمی چیف و سربراہ ڈیموکریٹس پارٹی نے وسیع مظاہروں کا مطالبہ کیا اور زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو حکومت اپنا جواز کھو چکی ہے اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی فوج کے سابق ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور اسرائیلی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس پارٹی کے سربراہ یائیر گولن نے غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے سے متعلق کسی بھی منصوبے کے خلاف سختی کیساتھ خبردار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قابض اسرائیلی رژیم کے سابق ڈپٹی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر مکمل قبضے اور اس علاقے پر مارشل لاء کے نفاذ سے میری مخالفت کی وجوہات، اس منصوبے کے بھاری اخراجات ہیں بشمول؛ مالی، وسیع فوجی جانی نقصان، بین الاقوامی تنہائی، اسرائیل کو ایک نفرت انگیز ریاست میں تبدیل کر دینے اور قیدیوں کے مارے جانے کے اعتبار سے!
صہیونی سیاسی جماعت ڈیموکریٹس پارٹی کے سربراہ نے نیتن یاہو کابینہ کو اس مقصد سے روکنے کے لئے اسرائیلی معیشت کو مفلوج کر دینے اور مقبوضہ فلسطینی اراضی کے طول و عرض میں وسیع پیمانے پر مظاہروں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو حکومت اپنی قانونی حیثیت کھو چکی ہے۔ یائیر گولن نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ نیتن یاہو کابینہ ایسے منصوبوں پر عمل پیرا ہے کہ جن کی قیمت آئندہ نسلیں ادا کریں گی اور جو اسرائیل پر ابدی جنگ مسلط کرنے کا باعث بھی بنیں گے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
نوجوان امریکیوں نے خود کو اسرائیل سے دور کر لیا ہے, سابق صیہونی وزیراعظم
غاصب اسرائیلی رژیم کے سابق وزیراعظم نے اس قابض رژیم کی امریکہ میں موجود عوامی حمایت میں نمایاں کمی کے بارے غیر معمولی بیان جاری کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کیلئے پہلے جیسی ہمدردی نہیں رکھتی! اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے اندھے حامی امریکہ میں 10 دن گزارنے کے بعد جاری ہونے والے اپنے تازہ بیان میں سابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے درمیان استوار تعلقات کو "نازک" قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والے اپنے بیان میں نفتالی بینیٹ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں اسرائیل کی حیثیت کبھی بھی اتنی "کمزور" نہیں ہوئی جبکہ اس وقت اسرائیل، امریکیوں کی نظر میں ایک "مسترد شدہ ریاست" بن چکا ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے تاکید کی کہ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی ایک طویل عرصے سے اسرائیل کے ساتھ نہیں رہی اور اب یہ صورتحال ریپبلکن پارٹی تک بھی پھیل چکی ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کے سابق وزیراعظم نے خبردار کیا کہ قدامت پسند گروہ، بشمول MAGA تحریک، بھی خود کو اسرائیل سے دور کر رہا ہے اور یہ کہ امریکیوں کی نوجوان نسل، حتی کہ ریپبلکنز کی بھی، اب اسرائیل کے لئے "کم ہمدرد" ہو چکی ہے۔
نفتالی بینیٹ نے غزہ کی پٹی پر مسلط کی جانے والی وسیع قحط کی صیہونی مہم کی کثیر جہتوں کی جانب بھی اشارہ کیا اور لکھا کہ اسے امریکی عوام اور موثر طبقے کی اکثریت نے ایک "حقیقت" کے طور پر قبول کر لیا ہے۔ نفتالی بینیٹ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیل اب امریکیوں کی نظر میں "امریکہ کے کاندھوں پر بھاری بوجھ" بن چکا ہے نیز یہ کہ امریکی یہودی کمیونٹی بھی اب (مبینہ طور پر) "یہود دشمنی کی وسیع لہر" کا سامنا کر رہی ہے۔ سابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غاصب صیہونی کابینہ پر معلومات و پروپیگنڈے کے شعبے میں عدم فعالیت کا الزام لگایا، اور "مربوط و طاقتور معلوماتی ہیڈ کوارٹر" کے فقدان پر سخت تنقید کی۔ نفتالی بینیٹ نے نیتن یاہو کی کابینہ کے کئی ایک وزراء کے معاندانہ رویے کی جانب بھی اشارہ کیا کہ جنہوں نے، نفتالی بینیٹ کے بقول، اپنے "تباہ کن الفاظ" کے ساتھ اسرائیلی فوج کی ساکھ کو "شدید نقصان" پہنچایا ہے۔ اپنے بیان کے آخر میں بینیٹ نے خبردار کرتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ صورتحال عالمی سطح پر "اسرائیل کی عملیاتی آزادی" پر پابندیوں کا باعث بن سکتی ہے۔