کیا ہے ڈیڈ ہینڈ؟ جو صرف 30 منٹ میں امریکہ کو صفحۂ ہستی سے مٹا سکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
روس اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ایک پرانی لیکن خطرناک روسی ٹیکنالوجی دوبارہ عالمی توجہ کا مرکز بن گئی ہے — اسے ڈیڈ ہینڈ یا جسے روس میں پیریمیٹر سسٹم کہا جاتا ہے۔ یہ ایک خودکار نیوکلیئر ریسپانس سسٹم ہے جو کسی انسانی مداخلت کے بغیر بھی ایٹمی میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
کیا ہے یہ تباہ کن سسٹم؟
’ڈیڈ ہینڈ‘ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین (اب روس) نے بنایا تھا تاکہ اگر دشمن کے ایٹمی حملے میں روس کی پوری قیادت مار دی جائے، تو یہ نظام خود بخود جوابی حملہ شروع کر دے۔
یہ سسٹم ایٹمی حملے کی نشاندہی کرنے کے لیے مختلف ڈیٹا جیسے تابکاری کی سطح،زلزلیاتی جھٹکے ،ہوا کے دباؤ میں تبدیلی، فوجی مواصلاتی رابطے میں رکاوٹ وغیرہ کا تجزیہ کرتا ہے۔ اگر ان عوامل سے یہ واضح ہو کہ روس پر ایٹمی حملہ ہو چکا ہے اور کمانڈ چین ختم ہو چکی ہے، تو یہ سسٹم خود ہی ایک “کمانڈ راکٹ لانچ کرتا ہے۔
کمانڈ راکٹ: کیسے کام کرتا ہے؟
یہ کمانڈ راکٹ روسی فضائی حدود میں پرواز کرتے ہوئے جوہری میزائل بیسز ،آبدوزوں، موبائل لانچرزکو سگنلز بھیجتا ہے کہ وہ فوری طور پر جوابی حملہ کریں۔ یہاں تک کہ اگر مواصلاتی نظام تباہ ہو چکا ہو، تب بھی یہ سسٹم ریڈیو ویوز کے ذریعے کمانڈ پہنچاتا ہے۔
صرف 30 منٹ میں مکمل تباہی ممکن؟
روسی جنرل سرگئی کاراکائیف کے مطابق ڈیڈ ہینڈ سسٹم 2011 میں بھی فعال تھا اور یہ صرف 30 منٹ میں پورے امریکہ کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سسٹم اب بھی ممکنہ طور پر فعال ہے، خاص طور پر جب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے حالیہ کشیدگی کے دوران نیوکلیئر فورسز کو ہائی الرٹ پر رکھا ہوا ہے۔
امریکہ کا ردعمل کیا ہے؟
امریکہ کے پاس بھی میزائل ڈیٹیکشن سسٹمز اور ایڈوانسڈ وارننگ نیٹ ورک موجود ہیں، مگر اس نے ڈیڈ ہینڈ جیسےخودکار حملے کا نظام کبھی فعال نہیں کیا۔ اس کا فوکس ہمیشہ پہلا حملہ روکنے پر رہا ہے، نہ کہ خودکار جوابی حملے پر۔
کیا یہ سسٹم اب بھی خطرہ ہے؟
جی ہاں، کیونکہ یہ انسانی مداخلت کے بغیر خودکار طور پر ایٹمی جنگ شروع کر سکتا ہے۔
کمپیوٹر یا سینسر کی کسی غلطی کی صورت میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہو سکتی ہے۔
* موجودہ روس-امریکہ کشیدگی میں ڈیڈ ہینڈ کا ذکر خطرے کی گھنٹی ہے۔
–
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے ای چالان سسٹم عدالت میں چیلنج کردیا
میڈیا سے گفتگو میں امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ای چالان کی شکل میں بھاری جرمانے شہریوں پر عائد کئے ہیں، ایک ہفتے میں 30 ہزار سے زائد شہریوں پر جرمانے کئے گئے، شہریوں پر بھاری جرمانے ریاست کی نااہلی ہے، آرٹیکل 9 کے تحت ریاست شہریوں کے تحفظ کی زمہ دار ہے، ریاست شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی نے فیس لیس ٹکٹنگ سسٹم (ای چالان) سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کیخلاف امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر و دیگر نے ای چالان کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔ عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ سی سی ٹی وی کیمروں اور مصنوعی ذہانت سے خودکار نظام کے تحت خلاف ورزی پر ای چالان بھیجے جارہے ہیں، خود کار نظام کے تحت گاڑی کے مالک کو چالان بھیجے جارہے ہیں، قطع نظر کہ گاڑی کون چلا رہا تھا یا خلاف ورزی کس نے کی؟ سڑکوں کے انفراسٹرکچر، گاڑیوں کی ملکیت کی تصدیق اور روڈ سائن کی تنصیب کے بغیر ہی ای چالان کا نظام نافذ کردیا گیا، چالان کی رقم میں ہزار گنا تک اضافہ، لائسنس کی معطلی یا شناختی کارڈ بلاک کیا جانا غیر قانونی اقدام ہے۔
درخواست دائر کرنے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے ای چالان کیخلاف درخواست دائر کی ہے، ای چالان کی شکل میں بھاری جرمانے شہریوں پر عائد کئے ہیں، ایک ہفتے میں 30 ہزار سے زائد شہریوں پر جرمانے کئے گئے، شہریوں پر بھاری جرمانے ریاست کی نااہلی ہے، آرٹیکل 9 کے تحت ریاست شہریوں کے تحفظ کی زمہ دار ہے، ریاست شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہوچکی ہے، شہر میں ٹوٹی سڑکیں، زیبرا کراسنگ، حد رفتار یا سائن بورڈ نہیں ہیں، ریاست اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کو تیار نہیں ہے۔ منعم ظفر نے کہا کہ ریاستی نااہلی کا ہرجانہ شہریوں کو بھاری جرمانے کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے، معاشی حب میں شہریوں کو معیاری سڑکیں اور ٹرانسپورٹ سسٹم موجود نہیں ہے۔