حکومت بلوچستان اور پاکستان ریلویز کے درمیان عوامی فلاح و بہبود کے ایک اہم منصوبے کے تحت ’پیپلز ٹرین سروس‘ شروع کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے، ابتدائی طور پر یہ ٹرین سروس سریاب سے کچلاک کے درمیان چلائی جائے گی۔

اس حوالے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں سروس کے جلد آغاز کے لیے عملی اقدامات شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، پیپلز ٹرین سروس کوئٹہ کے نواحی علاقوں سریاب سے کچلاک کے درمیان چلائی جائے گی، جس کے روٹ پر مشاورتی عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

وزیر اعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ بلوچستان کے عوام کو باعزت، سستی اور تیز رفتار سفری سہولت فراہم کرے گا، اور یہ خطے میں سفری سہولیات کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز ٹرین سروس کے لیے انجن اور بوگیاں بیرونِ ملک سے خریدنے کے بجائے پاکستان ریلویز سے ہی حاصل کی جائیں گی تاکہ مقامی وسائل کو بروئے کار لایا جا سکے اور اخراجات میں کمی ہو۔ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے 6 ماہ کے عرصے میں تمام ضروری سہولیات کی فراہمی کی یقین دہانی کرادی ہے۔

مزید پڑھیں:

پاکستان ریلویز اور حکومت بلوچستان نے دستیاب انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے پر بھی اتفاق کیا، جس کا مقصد سفر کو محفوظ، آرام دہ اور تیز تر بنانا ہے۔ وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ منصوبے کے ہر مرحلے کی ذاتی طور پر نگرانی کی جائے گی اور کسی قسم کی تاخیر کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پیپلز ٹرین سروس کے ذریعے مقامی افراد کو معیاری اور آسان سفری سہولیات دستیاب ہوں گی، جو بلوچستان میں خوشحالی اور ترقی کی نئی راہیں ہموار کرے گا۔

مزید پڑھیں:

واضح رہے کہ پیپلز ٹرین سروس ابتدائی طورپر کوئٹہ کے نواحی علاقوں سریاب اور کچلاک کے درمیان چلائی جائے گی جس کا مقصد شہریوں کو معیاری، محفوظ اور کم لاگت سفری سہولیات فراہم کرنا ہے، منصوبے کے تحت پاکستان ریلویز کے موجودہ 5 پرانے ریلوےاسٹیشنوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا جبکہ دو نئے اسٹیشن تعمیر کیے جائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان پیپلز ٹرین سروس حنیف عباسی سریاب کچلاک کوئٹہ میر سرفراز بگٹی وزیر اعلی وزیر ریلوے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان پیپلز ٹرین سروس حنیف عباسی سریاب کچلاک کوئٹہ میر سرفراز بگٹی وزیر اعلی وزیر ریلوے پیپلز ٹرین سروس پاکستان ریلویز کے درمیان وزیر اعلی جائے گی

پڑھیں:

بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی ایڈوائزری کونسل نے ملک میں جاری سیاسی اختلافات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں آئندہ ایک ہفتے میں جولائی نیشنل چارٹر اور مجوزہ آئینی اصلاحات پر اتفاق نہ کر سکیں، تو حکومت خودمختارانہ طور پر فیصلہ کرے گی۔

یہ اعلان پیر کے روز چیف ایڈوائزر کے دفتر (تیجگاؤں، ڈھاکا) میں ہونے والے ہنگامی اجلاس کے بعد کیا گیا، جس کی صدارت چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے قانونی مشیر پروفیسر آصف نذرل نے بتایا کہ اگر سیاسی جماعتوں کے درمیان جلد اتفاقِ رائے نہ ہوا تو حکومت ’خود اپنا راستہ اختیار کرے گی۔‘

اجلاس میں دیگر مشیروں میں محمد فوزالکبیر خان، عادل الرحمان خان اور پریس سیکریٹری شفیع الحق عالم بھی شریک تھے۔

سیاسی پس منظر اور تنازعہ کی نوعیت

گزشتہ ہفتے نیشنل کنسینس کمیشن نے حکومت کو ایک رپورٹ پیش کی تھی، جس میں تجویز دی گئی تھی کہ آئینی اصلاحات پر ریفرنڈم کے انعقاد کے لیے ایک خصوصی آرڈر جاری کیا جائے۔ اس کے مطابق، اگر ریفرنڈم کامیاب ہوتا ہے تو آئندہ پارلیمنٹ کو آئینی ترمیمی ادارہ کے طور پر تشکیل دیا جائے گا، جو 270 دن کے اندر اصلاحات مکمل کرے گی۔

تاہم ریفرنڈم کے انعقاد کے وقت پر سیاسی جماعتوں میں اختلاف ہے۔ بعض جماعتیں چاہتی ہیں کہ یہ ریفرنڈم عام انتخابات کے ساتھ کرایا جائے، جبکہ دیگر جماعتیں اسے انتخابات سے قبل منعقد کرنے کی حامی ہیں۔ یہی اختلافات عبوری حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن گئے ہیں۔

پروفیسر آصف نذرل کا بیان

پروفیسر نذرول نے کہا ’ہم کوئی الٹی میٹم نہیں دے رہے، بلکہ مکالمے کی دعوت دے رہے ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں باہمی اتفاق پر نہیں پہنچتیں تو حکومت اپنا لائحہ عمل خود طے کرے گی۔‘

انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ حکومت مزید مذاکرات کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

’ہم توقع کرتے ہیں کہ تمام جمہوری اور اینٹی فاشسٹ جماعتیں مل بیٹھ کر رہنمائی فراہم کریں۔ ان کے پاس تعاون اور مفاہمت کی طویل تاریخ ہے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ ایک بڑی جماعت کا کہنا ہے کہ کمیشن کی سفارشات پہلے سے طے شدہ نکات سے مختلف ہیں، تو پروفیسر نذرل نے براہِ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ انہوں نے کہا ’ہم امید کرتے ہیں کہ جماعتیں خود اپنے اختلافات حل کریں گی۔ اگر ایسا نہ ہوا تو حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔‘

انتخابات کے شیڈول کی تصدیق

ایڈوائزری کونسل نے اس بات کی بھی ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ قومی انتخابات فروری 2026 کے اوائل میں منعقد کیے جائیں گے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر فریقین کے درمیان آئندہ چند دنوں میں اتفاق نہ ہوا تو عبوری حکومت کا یکطرفہ اقدام ملک میں ایک نئے سیاسی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کا 27ویں ترمیم میں اٹھارویں ترمیم کے رول بیک کی کسی شق پر بھی سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ
  • پیپلز پارٹی کا 27ویں ترمیم میں اٹھارویں ترمیم کے رول بیک کے کسی شق پر بھی سمجھوتا نہ کرنے کا فیصلہ
  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنے والی وزیرِاعلیٰ ہیں، عظمیٰ بخاری
  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنیوالی وزیرِاعلیٰ، عظمیٰ بخاری
  • سندھ حکومت کی خواتین کے لیے سہولت،پنک اسکوٹی پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع
  • سندھ میں خواتین کیلیے پنک اسکوٹی فراہمی کے دوسرے مرحلے کا اعلان
  • خواتین کیلئے خوشخبری، سندھ حکومت کا پنک اسکوٹی فراہمی کے دوسرے مرحلے کا اعلان
  • سندھ حکومت نے خواتین کیلیے  پنک اسکوٹی فراہمی کے دوسرے  مرحلے  کا اعلان کردیا
  • کینیڈا اور پاکستان کا دوطرفہ تعلقات میں نئے باب کے آغاز پر اتفاق
  • بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ