قیمتی پتھروں اور زیورات کے شعبے سے متعلق ایک اہم اجلاس وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں شعبے کی ترقی، برآمدات میں اضافے اور بین الاقوامی منڈیوں میں رسائی سے متعلق امور پر تفصیلی غور کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت غیر روایتی برآمدات کے فروغ کیلئے مکمل طور پر پُرعزم ہے اور قیمتی پتھروں و زیورات کا شعبہ اس برآمداتی حکمتِ عملی میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وزارت تجارت اس شعبے کو مکمل تعاون فراہم کرے گی۔

جام کمال خان نے کہا کہ وزارت کی جانب سے مرتب کی جانے والی سفارشات جلد وزیراعظم آفس کو ارسال کی جائیں گی تاکہ پالیسی سطح پر درکار اقدامات کو بروقت یقینی بنایا جا سکے۔

اجلاس میں ایس آر او 760 کی بحالی اور ایس آر او 924 سے ممکنہ استثنیٰ پر بھی غور کیا گیا۔ وزیر تجارت نے ہدایت دی کہ اس شعبے کو بین الاقوامی بزنس فورمز میں بھرپور نمائندگی دی جائے، خصوصاً فرانس، بنگلہ دیش اور ایتھوپیا میں ہونے والے فورمز میں شرکت یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سرکاری و نجی شعبے کا اشتراکِ عمل قیمتی پتھروں کی صنعت کو نئی جہت فراہم کرے گا، اور حکومت اس شعبے کی مکمل استعداد سے فائدہ اٹھانے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ دیہی ہنر مندوں اور خواتین کی اقتصادی شمولیت حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، اور زیورات کے شعبے میں ان کی شرکت اس صنعت کو مضبوط بنیاد فراہم کر سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: قیمتی پتھروں

پڑھیں:

سندھ حکومت اور وفاقی کا گندم کسی صورت درآمد نہ کرنے پر اتفاق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) وفاق اور سندھ حکومت نے گندم کی پیداوار بڑھانے کے لیے اقدامات کرنے اور گندم کسی صورت درآمد نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سے وفاقی وزیر فوڈ سیکورٹی رانا تنویر نے وفدکے ساتھ ملاقات کی۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور معاون خصوصی خوراک جبارخان بھی موجود تھے۔ وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر کے درمیان ملاقات میں گندم کی درآمد کے بجائے اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ ملکی سطح پر گندم کے لیے نیشنل پالیسی صوبوں کی مشاورت سے بنانے پر بھی اتفاق کیا
گیا۔اس دوران بتایا گیا کہ 3300 سے 4000 روپے گندم کی اوپن مارکیٹ میں قیمت ہے، ایسی پالیسی بنائی جائے گی، جس سے کاشتکاروں کو فائدہ ہو نہ کہ مڈل مین کو، گندم کسی صورت درآمد نہیں ہونے چاہیے۔اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بلاول زرداری نے فوڈ سیکورٹی کا خطرہ پہلے سے ظاہر کیا ہے، ہمیں کاشت کاروں کو اچھی سپورٹ پرائس دینی پڑے گی، ملک میں گزشتہ سال 6 فیصد گندم کی بوائی کم ہوئی، اچھی سپورٹ پرائس دیں گے توکاشتکار گندم اگائیں گے۔ مراد علی شاہ کاکہنا تھا کہ سندھ میں 34 لاکھ52 ہزار میٹرک ٹن گندم کی پیداوار ہوتی ہے اور سندھ میں 13لاکھ 85 ہزار میٹرک ٹن گندم موجود ہے، متعدد اجلاسوں میں سندھ و بلوچستان کی گندم ضروریات اور ذخائر کا جائزہ لیا، اندازے کے مطابق نئی فصل آنے تک گندم ہمارے پاس موجود ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ فوڈ سیکورٹی کے حوالے سے کوئی نیشنل پالیسی بنانی ہوگی، گزشتہ سال بہت بڑی غلطی کی کہ سپورٹ پرائس مقرر نہیں کی، کاشتکاروں کو گندم میں گزشتہ سال نقصان ہوا وہ اپنی زمین بیچنے پر مجبور ہوئے، ہمیں اپنے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے زیادہ پیداوار کرنی ہوگی۔اس موقع پر وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر میں وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کرنے آیا ہوں، وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ اسٹریٹیجک گندم ذخائر موجود ہوں، وزیراعلیٰ پنجاب سے گندم ضروریات اور ذخائر پر بات کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا: صدر و وزیراعظم
  • ایشیا کپ 2025: بھارت کے خلاف میچ سے قبل پاکستان نے حکمت عملی طے کرلی
  • ملک میں نئے صوبے بنانے کا شور تو ہے لیکن عملی کام نہیں ہورہا، رانا ثنااللہ
  • کرکٹر شان مسعود کے چچا اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر وقار مسعود انتقال کر گئے
  • امریکی پابندیوں سے چھوٹ کا خاتمہ: بھارت کی چابہار حکمت عملی پر کاری ضرب
  • حکومت کا نئے گیس کنکشنز کے حوالے سے اہم فیصلہ
  • سندھ حکومت اور وفاقی کا گندم کسی صورت درآمد نہ کرنے پر اتفاق
  • مسافرٹرینوں کی آئوٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کی جائے گی ، فیصلے کا اطلاق حالیہ آئوٹ سورسنگ پربھی ہوگا
  • مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کے متعلق وفاقی حکومت کا اہم فیصلہ
  • وفاقی وزیر آبی وسائل سے یونیسکو نمائندے کی اہم ملاقات