اسلام آباد (خبر نگار) وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ حکومت میڈیکل آلات اور ادویات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے ہرممکن سہولیات فراہم کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شینڈون گروپ کے چیئرمین سے ملاقات کے دوران کیا ۔ وفاقی وزیر نے پاکستان میں طبی آلات اور ادویات کی مقامی پیداوار کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میڈیکل آلات اور ادویات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے ہرممکن سہولیات فراہم کرے گی۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کے فروغ

پڑھیں:

پاکستان میں بانڈز‘ حصص اور دیگر ذرائع میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیویڈنڈ کی واپسی دوگنا ہوگئی

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 ستمبر ۔2025 )پاکستان میں بانڈز‘ حصص اور دیگر ذرائع میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیویڈنڈ کی واپسی موجودہ مالی سال کے ابتدائی 2 مہینوں میں سال بہ سال دوگنا سے زیادہ 59 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی اور یہ براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی آمد سے بھی بڑھ گئی اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی۔

(جاری ہے)

اگست مالی سال 26 کے دوران منافع کی واپسی 59 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال اسی مدت کے 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 115 فیصد یا 31 کروڑ 80 لاکھ ڈالر زیادہ ہے.

رپورٹ کے مطابق اسی مدت میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 36 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی جو سال بہ سال 22 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے اس کا مطلب ہے کہ واپس بھیجا گیا منافع ایف ڈی آئی کی آمد سے 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر زیادہ رہا. یہ اضافی رقوم اس پس منظر میں واپس بھیجی جا رہی ہیں جب بین الاقوامی قرض دہندگان جیسے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) اور ورلڈ بینک پاکستان پر دباﺅ ڈال رہے ہیں کہ وہ غیر ملکی سرمائے کی آزادانہ نقل و حرکت، بشمول منافع کی واپسی کی اجازت دے یہ رجحان آئندہ مہینوں میں بھی جاری رہ سکتا ہے اور بیرونی کھاتوں پر مزید دباﺅ ڈال سکتا ہے.

ملک گیر اعداد و شمار کے مطابق چین منافع کی واپسی کا سب سے بڑا وصول کنندہ رہا جسے دو ماہ کے دوران 20 کروڑ 50 لاکھ 60 ہزار ڈالر موصول ہوئے، جو گزشتہ سال کے صرف 2 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے، برطانیہ کو 9 کروڑ 60 لاکھ 50 ہزار ڈالر، نیدرلینڈز کو 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات کو 4 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور امریکا کو 4 کروڑ 20 لاکھ ڈالر موصول ہوئے.

ڈالر کی بیرون ملک ترسیل براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے بڑھ گئی کیونکہ منافع کی بیرون ملک ترسیل 59 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی سیکٹر وار، توانائی کا شعبہ 17 کروڑ ڈالر کی منافع کی واپسی کے ساتھ سب سے آگے رہا جو اس قرضوں میں جکڑے ہوئے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی بالادستی کو اجاگر کرتا ہے بینکاری کا شعبہ اس کے بعد 13 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا جو گزشتہ سال کے 6 کروڑ ڈالر سے دوگنا سے بھی زیادہ ہے.

اسٹیٹ بینک کے مطابق مقامی بینکوں نے زیادہ تر منافع حکومت کو قرض دینے سے حاصل کیا اور بڑھتی ہوئی مالی ضروریات کے باعث یہ رجحان جاری رہنے کا امکان ہے ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں بھی نمایاں واپسی ریکارڈ ہوئی جو 6 کروڑ 60 لاکھ 30 ہزار ڈالر رہی جب کہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ صرف 54 لاکھ ڈالر تھی، خوراک کے شعبے میں 3 کروڑ 50 لاکھ ڈالر واپس بھیجے گئے جو تقریباً گزشتہ سال کے برابر ہی ہے غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد اور منافع کی واپسی کے درمیان بڑھتا ہوا فرق پاکستان کے لیے توازنِ ادائیگی کو سنبھالنے اور پائیدار غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں جاری مشکلات کو مزید بڑھا رہا ہے.

معاشی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بانڈزحقیقت میں حکومت کا خسارہ ہوتا ہے جسے مختلف بانڈزکی شکل میں عالمی مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے حکومتوں کے بانڈزکو محفوظ سرمایہ کاری سمجھا جاتا ہے تاہم یہ ملک کی معاشی آزادی پرایسا سمجھوتہ ہوتا ہے جس کی قیمت شہریوں کو نسلوں تک اداکرنا پڑتی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومتوں نے عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے بہت سارے قلیل مدتی بانڈزچند سالو ں میں متعارف کروائے ہیں کیونکہ قلیل مدتی بانڈزپر شرح سود زیادہ آفرکی جاتی ہے اس لیے سرمایہ کار قلیل مدتی بانڈزمیں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں.

انہوں نے کہاکہ ملکی خسارے کو بیچنے کا نتیجہ ہے کہ روپے کی قدرمسلسل گررہی ہے کیونکہ بانڈزپر سود کی ادائیگیاں امریکی ڈالر میں کرنا ہوتی ہیں لہذا حکومت کو ان ادائیگیوں کے لیے ہر وقت ڈالروں کی ضرورت رہتی ہے جس کے لیے آئی ایم ایف‘ورلڈ بنک اور دیگر مالیاتی اداروں کے قرضوں کو آسان حل سمجھا جاتا ہے تاہم ان قرضوں کے ساتھ معاشی آزادی اور خودمختاری کو بھی رہن رکھنا پڑتا ہے ‘انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت کے دوران آئی ایم ایف کے دباﺅ پر روپے کی قدرکم کرنے کے نتیجے میں ڈالرپہلی مرتبہ 180روپے تک پہنچ گیا تھا جس کے بعد مزیدقرضوں کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے روپے کی قدرکم کرنے کا سلسلہ جاری رہا اور ڈالر 300روپے سے تجاوزکرگیا.

انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے سے نجات کے بغیر پاکستان معاشی طورپر کبھی مضبوط نہیں ہوسکتا ‘حکومت ‘وزرات خزانہ اور اسٹیٹ بنک کے شہہ دماغ اعدادوشمار کو جتنا مرضی گما پھرالیں نتیجہ وہی رہے گا ‘اعدادوشمار کو اوپرنیچے کرنے سے افراط زر‘مہنگائی اور شہریوں کی مشکلات میں کمی ممکن نہیں ‘انہوں نے کہاکہ عالمی مالیاتی اداروں کی مسلسل مداخلت کی وجہ سے پاکستان تیزی سے ہاﺅسنگ اوربنیادی ضروریات کے ایسے بحران کی جانب بڑھ رہا ہے جس کا محض ایک دہائی پہلے تصور نہیں تھا. 

متعلقہ مضامین

  • گوگل کا برطانیہ میں 5 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان
  • آئی ٹی سی این ایشیا کراچی 2025: آئی ٹی سیکٹر کی ترقی اور عالمی شراکت داری کے فروغ کا شاندار موقع
  • پاکستان سرمایہ کاری کیلئے موزوں‘ حکومت نے بہت مراعات دی ہیں: گورنر
  • پاکستان میں چاندی کی قیمت میں نمایاں اضافہ
  • کراچی والوں کو سہولیات دینا چاہتے ہیں،میئر کو گرین لائن منصوبے کے ٹھیکیدار پر اعتراض ہے، وفاقی حکومت
  • پاکستان میں بانڈز‘ حصص اور دیگر ذرائع میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیویڈنڈ کی واپسی دوگنا ہوگئی
  • سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا جواب، مصطفیٰ کمال نے اپنی بیٹی کو اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین لگوا دی
  • سروائیکل ویکسین سے متعلق پروپیگنڈا، مصطفیٰ کمال نے بیٹی کو ویکسین لگوا دی
  • رضوان سعید شیخ کا پاکستانی ٹیکسٹائل شعبے کی برآمدات کے فروغ کیلئے نیویارک کا دورہ
  • ہیلتھ کیئر ڈیوائسز کی رجسٹریشن کا عمل ڈیجیٹلائزڈ کر دیا گیا ہے: مصطفیٰ کمال