رواں ماہ پاک چین اسٹریٹجک مذاکرات کیلئے تیاریاں تیز
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاک چین اسٹریٹجک مذاکرات کے اگست میں انعقاد کےلیے تیاریاں جاری ہیں۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی مشترکہ صدارت اسحاق ڈار اور چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی کریں گے، مذاکرات کےلیے چینی وزیرِ خارجہ کی قیادت میں اعلیٰ چینی وفد کی اسلام آباد آمد متوقع ہے۔
سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ سالانہ پاک چین تزویراتی مذاکرات کا چھٹا دور اسلام آباد میں منعقد ہو گا، سالانہ تزویراتی مذاکرات میں فریقین دو طرفہ تعلقات اور تعاون پر تبادلۂ خیال کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے پاک، چین اعلیٰ سطح مذاکرات، زرعی شعبے میں بڑی پیشرفت کی اُمیدسفارتی ذرائع کے مطابق مذاکرات میں اسٹریٹجک، اقتصادی، سیاسی، دفاعی، سلامتی سے متعلق معاملات زیرِ غور آئیں گے، تجارت، سرمایہ کاری، ثقافتی اور عوامی سطح کے رابطوں پر بھی بات چیت ہو گی۔
سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ وزارت خارجہ نے پاک چین سالانہ اسٹریٹجک مذاکرات کے لیے تیاریاں تیز کر دیں، وزارتِ خارجہ متعلقہ وزارتوں، چینی وزارتِ خارجہ، چینی سفارت خانے سے مسلسل رابطے میں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس پاک چین اسٹریٹجک مذاکرات کا پانچواں دور 15 مئی کو بیجنگ میں منعقد ہوا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسٹریٹجک مذاکرات سفارتی ذرائع پاک چین
پڑھیں:
اسرائیل کا برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے فلسطینی ریاست کوتسلیم کرنے کے اعلان پر ردعمل
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اتوار کو برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطینی ریاست کو یکطرفہ تسلیم کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی ایک بار پھر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ کوئی فلسطینی ریاست نہیں بنے گی، مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کے اقدامات جاری رکھیں گے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ان کی امریکا سے واپسی پر اسرائیل کی جانب سے ردعمل دیا جائے گا۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل برطانیہ اور کچھ دیگر ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کے یکطرفہ اعلان کو قطعی طور پر مسترد کرتا ہے۔ یہ اعلان امن قائم کرنے کے بجائے خطے کو مزید غیر مستحکم کرتا ہے اور مستقبل میں پرامن حل کے امکانات کو نقصان پہنچائے گا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ یہ اقدام مذاکرات اور دونوں فریقوں کے درمیان کسی مفاہمت کے تمام اصولوں کے منافی ہے اور مطلوبہ امن کے امکانات کو مزید کم کردے گا۔
بیان کے آخر میں کہا گیا اسرائیل کسی بھی ایسے بے بنیاد اور خیالی متن کو قبول نہیں کرے گا جو اسے ناقابلِ دفاع سرحدوں کو تسلیم کرنے پر مجبور کرے