امریکی اسٹار لنک کے بعد کئی چینی کمپنیاں بھی پاکستان آنے کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)امریکی اسٹار لنک کے بعد کئی چینی کمپنیاں بھی پاکستان آنے کو تیار ہیں اور ان کمپنیوں نے سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز شروع کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے ۔
(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق حکومت نے متعلقہ اداروں کو قواعد و ضوابط اور لائسنس کی شرائط کو جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے ۔ اسپیس ایکٹویٹی ریگولیٹری بورڈ نے کنسلٹنٹ رپورٹ متعلقہ اداروں کو بھجوا دی ۔ پی ٹی اے کنسلٹنٹ کی گائیڈ لائنز کا جائزہ لے کرقواعد وضوابط تیار کرے گی ۔موبائل فون کی ڈائریکٹ سیٹلائٹ سے لنک ہونے کا پہلو بھی مدنظر رکھا جارہا ہے، قواعد و ضوابط اور میکانزم فائنل ہونے کے بعد کمپنیوں کی رجسٹریشن شروع ہوگی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
برسوں بعد امریکی ایوانِ نمائندگان کے وفد کا چین کا اہم دورہ
چند برسوں کے وقفے کے بعد امریکی ایوانِ نمائندگان کا ایک اعلیٰ سطحی وفد چین کے سرکاری دورے پر بیجنگ پہنچا، جہاں دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات میں بہتری کے امکانات پر زور دیا گیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے نمائندے ایڈم اسمتھ کی قیادت میں یہ وفد چین پہنچا، جہاں اس نے بیجنگ میں چینی وزیر اعظم لی کیانگ سے ملاقات کی۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق، یہ دورہ 2019 کے بعد پہلا موقع ہے کہ امریکی قانون ساز براہِ راست چینی قیادت سے ملاقات کر رہے ہیں، جسے دونوں ملکوں کے درمیان برف پگھلنے کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ملاقات کے دوران چینی وزیراعظم لی کیانگ نے واضح کیا کہ چین امریکہ کے ساتھ “باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی مفاد پر مبنی شراکت داری” کا خواہاں ہے۔ ان کا کہنا تھا:
“ہم چاہتے ہیں کہ امریکہ بھی اسی جذبے کے ساتھ تعلقات کو مثبت اور تعمیری سمت میں لے کر چلے۔”
ایڈم اسمتھ نے چینی قیادت کے ساتھ ملاقات کو “امید کی کرن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو تسلیم کرنا ہوگا کہ تعلقات کو مستحکم بنانے کے لیے باہمی مکالمہ ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا:
“ہمیں امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان جمی برف اب پگھلنا شروع ہو جائے گی۔”
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ اور چین کے تعلقات کئی اہم معاملات — جیسے تجارتی پالیسی، تائیوان، انسانی حقوق، اور جنوبی بحیرہ چین — پر تناؤ کا شکار رہے ہیں۔ ایسے میں اس طرح کا رابطہ نہ صرف سفارتی سطح پر ایک خوش آئند پیش رفت ہے بلکہ عالمی سطح پر استحکام کے لیے بھی امید افزا ہے۔
Post Views: 1