خیبرپختونخوا حکومت نے ایک بار پھر افغانستان کے ساتھ مذاکرات کو امن کے قیام کا اہم ذریعہ قرار دیتے ہوئے جامع بات چیت کی تجویز دے دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کا دہشتگردی کے خاتمے کے لیے باہمی تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صوبے میں پائیدار امن کے لیے افغانستان سے مذاکرات ناگزیر ہیں۔ ان کے مطابق اس مقصد کے لیے وفاق، صوبائی حکومت اور قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک نمائندہ جرگے کی تشکیل ضروری ہے۔

بیرسٹر سیف نے کہاکہ مقامی سطح پر ہونے والے جرگے بھی افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی سفارش کررہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیاکہ افغانستان کو اعتماد میں لیے بغیر امن کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں کیونکہ وہ اس عمل میں ایک کلیدی فریق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشتگردی علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے، پاکستان اور افغانستان کا اتفاق

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت امن کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کررہی ہے، اور وزیراعلیٰ کی سربراہی میں مختلف علاقوں میں مقامی جرگوں کا انعقاد جاری ہے، جو آئندہ ہفتے تک مکمل کر لیا جائے گا۔ بعد ازاں ایک گرینڈ جرگہ بلایا جائے گا، جس میں دیرپا امن کے لیے تفصیلی سفارشات مرتب کی جائیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بیرسٹر سیف خیبرپختونخوا حکومت دہشتگردی گرینڈ جرگہ مذاکرات کی تجویز مشیر اطلاعات وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بیرسٹر سیف خیبرپختونخوا حکومت دہشتگردی گرینڈ جرگہ مذاکرات کی تجویز مشیر اطلاعات وی نیوز خیبرپختونخوا حکومت کے لیے امن کے

پڑھیں:

پاکستان، افغانستان مذاکرات کا نیا دور آج استنبول میں، وزیرِ دفاع نے پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں ’سنگین نتائج‘ سے خبردار کردیا

پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں جاری کشیدگی کے باوجود آج (جمعرات) استنبول میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور منعقد ہو رہا ہے۔

مذاکرات میں پاکستانی سفارتی اور عسکری وفد شرکت کر رہا ہے، جبکہ قطر اور ترکیہ ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اجلاس میں دونوں ممالک جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں گے اور ایک نگرانی و تصدیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی پر کارروائی یقینی بنائے گا۔

مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے، وزیرِ دفاع خواجہ آصف

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اگر افغانستان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔ ہماری سرزمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر زرداری کا دفاعی ٹیکنالوجی میں پاکستان، قطر تعاون کے فروغ پر زور

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وفد قطر اور ترکیہ کی درخواست پر مذاکرات کا دور بڑھانے پر راضی ہوا۔ ہم افغانستان سے صرف ایک مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ خطے میں امن کے لیے افغان قیادت کو دانشمندی سے کام لینا چاہیے۔

پاکستان کا مؤقف

اسلام آباد میں سیکیورٹی حکام کے مطابق پاکستان کا مرکزی مطالبہ یہ ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے اور اس حوالے سے قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔

حکام نے بتایا کہ پاکستان ثالث ممالک قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردار کو سراہتا ہے اور امن و استحکام کے لیے نیک نیتی سے کوشاں ہے۔

مذاکرات کا پس منظر

اکتوبر کے اوائل میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان شدید سرحدی جھڑپوں کے بعد درجنوں فوجی شہید اور عام شہری جاں بحق ہوئے۔

مزید پڑھیں: استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف

افغانستان نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان نے کابل اور مشرقی علاقوں پر فضائی حملے کیے، جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کارروائیاں افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کی گئیں۔

ان جھڑپوں کے بعد قطر نے ہنگامی سفارت کاری کے ذریعے 19 اکتوبر کو جنگ بندی کرائی، جس کے بعد فریقین استنبول میں مذاکرات کی میز پر آئے۔

افغانستان اور پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ

ترکیہ، قطر، پاکستان اور افغان طالبان کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین جنگ بندی کے تسلسل پر متفق ہیں اور اس کی نگرانی کے لیے ویری فکیشن میکانزم تشکیل دیا جائے گا۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں خلاف ورزی کرنے والے فریق پر کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

پاکستان امن چاہتا ہے، مگر افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی، فیلڈ مارشل عاصم منیر

پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایوں سے امن چاہتا ہے، مگر افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ افغان طالبان حکومت نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کی پشت پناہی کرکے خیرسگالی کے جذبے کو کمزور کیا ہے۔

تمام تر کوششوں کے باوجود افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری نہیں آ سکی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار

گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری نہیں آ سکی۔

مزید پڑھیں: افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان

انہوں نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم وہاں ایک کپ چائے کے لیے گئے تھے، لیکن وہ چائے بہت مہنگی پڑی۔ پچھلی حکومت کے فیصلوں کے نتیجے میں 35 سے 40 ہزار طالبان واپس آئے اور 100 ایسے مجرموں کو رہا کیا گیا جنہوں نے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

استنبول افغانستان پاک افغان پاکستان فیلڈ مارشل عاصم منیر مذاکرات کا چوتھا دور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار

متعلقہ مضامین

  • پاکستان، افغانستان مذاکرات کا نیا دور آج استنبول میں، وزیرِ دفاع نے پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں ’سنگین نتائج‘ سے خبردار کردیا
  • استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف
  • امریکہ کے ساتھ صرف جوہری پروگرام پر مذاکرات ہونگے، سید عباس عراقچی
  • پاک افغان طالبان مذاکرات کا اگلا دور، 6 نومبر کو ہونے والی بیٹھک کی کامیابی کے کتنے امکانات ہیں؟
  • حکومت خیبرپختونخوا کا 12نومبر کو امن جرگہ بلانے کا فیصلہ،اسٹیک ہولڈ رز مدعو
  • آئینی ترمیم کےلئے نمبر پورے ہیں،اپوزیشن کو بھی ساتھ لیکر چلیں گے، بیرسٹر عقیل ملک
  • افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبرپختونخوا اور وادی تیراہ میں اسمگل ہونے کا انکشاف
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!