پاک افواج کا میجر طفیل محمد شہید نشانِ حیدر کو 67 ویں یومِ شہادت پر خراجِ عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
راولپنڈی:
چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نشانِ امتیاز (ملٹری)، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نشانِ امتیاز (ملٹری)، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نشانِ امتیاز (ملٹری) اور چیف آف دی ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نشانِ امتیاز (ملٹری) نے پاک افواج کے ہمراہ میجر طفیل محمد شہید نشانِ حیدر کو ان کی 67 ویں برسی پر زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔
میجر طفیل محمد شہید نے سابق مشرقی پاکستان کے لکشمی پور سیکٹر میں دشمن کے خلاف جرات و بہادری کی بے مثال داستان رقم کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش کیا۔
زخمی ہونے کے باوجود انہوں نے دشمن کے خلاف لڑائی جاری رکھی اور مشن کو کامیابی سے مکمل کیا۔ ان کے عظیم کارنامے پر قوم نے انہیں نشانِ حیدر جیسے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا۔
افواجِ پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میجر طفیل شہید اور تمام شہداء کی قربانیاں قوم کا سرمایہ افتخار ہیں۔
ان کی جرات، ایثار اور وطن سے محبت آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔ وطن کی سلامتی اور خودمختاری کے لیے جانوں کا نذرانہ دینے والے یہ عظیم سپوت ہمیشہ دلوں میں زندہ رہیں گے۔
پاک افواج نے کہا کہ ہم ان تمام ہیروز کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے وطن کے دفاع کے لیے جان کا نذرانہ پیش کیا۔ ان کی قربانیاں ہمارے لیے امن، استحکام اور آزادی کی ضمانت ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میجر طفیل
پڑھیں:
صحافی امتیاز میرکی ٹارگٹ کلنگ میںملوث ملزموں کاسنسی خیز انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-02-15
کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) کراچی میں صحافی امتیاز میر کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ثار گروپ کے چار دہشت گردوں کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔ گرفتار ملزمان نے دورانِ تفتیش کئی فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگز، غیرملکی تربیت اور بیرونی روابط کا اعتراف کیا ہے۔تفتیشی ذرائع کے مطابق مرکزی ملزم اجلال زیدی 2011 ء سے زینبیون بریگیڈ سے منسلک ہے اور متعدد فرقہ وارانہ وارداتوں میں ملوث رہا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلال زیدی کوتین سے چار بار “ڈنکی” کے ذریعے پڑوسی ملک بھیجا گیا، جہاں سے وہ فوجی اور عسکری نوعیت کی تربیت حاصل کرکے وطن واپس آتا تھا۔تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا کہ ملزمان کوپڑوسی ملک میں موجود ایک شخص کی جانب سے ٹارگٹس کے احکامات دیے جاتے تھے۔ کراچی میں ٹارگٹ ملنے کے بعد گروہ کے ارکان پہلے ریکی کرتے، پھر منصوبہ بندی کے تحت کارروائی انجام دیتے۔ذرائع نے بتایا کہ ملزم فراز، جو 2020 ء میں ایک قتل کی واردات میں ملوث نکلا، سٹی وارڈن کے محکمے میں ملازم بھی تھا۔ اسے گروپ کی جانب سے ہدایت ملنے پر ریکی اور فائرنگ کی کارروائیوں میں شامل کیا جاتا تھا۔تحقیقات کے مطابق ٹارگٹ ملنے کے بعد ملزمان کو نامعلوم سہولت کاروں کی جانب سے موٹر سائیکل اور اسلحہ فراہم کیا جاتا تھا، جب کہ کسی رکن کی گرفتاری کی صورت میں جیل سے رہائی کے اخراجات بھی تنظیم کی جانب سے ادا کیے جاتے تھے۔تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اب ملزمان کے بیرونی مالی معاونین، نیٹ ورک، اور روابط کی گہرائی سے چھان بین کر رہے ہیں۔ مزید انکشافات آئندہ چند روز میں متوقع ہیں۔