فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 26-2025 کے لیے انکم ٹیکس رولز میں ترامیم جاری کر دی ہیں، جن کے تحت نان فائلرز کے لیے بینک سے رقوم نکلوانے اور غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی شرح میں تبدیلی کر دی گئی ہے۔

ایف بی آر کے مطابق ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل نہ ہونے والے افراد کے لیے یومیہ 50 ہزار روپے سے زائد رقم نکلوانے پر ٹیکس 0.

6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ہر بینکنگ کمپنی کو نان فائلرز سے ایڈوانس ایڈجسٹیبل ٹیکس منہا کرنے کا اختیار ہوگا۔

غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت یا منتقلی پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح میں بھی ردوبدل کیا گیا ہے۔ پراپرٹی خریدار کو ریلیف دیتے ہوئے ود ہولڈنگ ٹیکس میں 1.5 فیصد کمی کی گئی ہے، جبکہ فروخت کنندہ یا منتقل کرنے والے کے لیے ہر سلیب پر ٹیکس میں 1.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے تاکہ فروخت پر حاصل کیپٹل گین کو ایڈجسٹ کیا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے انکم ٹیکس کے سیکشن 236 سی اور 236 کے میں ترامیم کی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر اصلاحات پر پیشرفت، ٹیکس کلیکشن میں بہتری قابل اطمینان ہے: وزیراعظم شہباز شریف

نئے شیڈول کے مطابق:

5 کروڑ روپے مالیت تک کی پراپرٹی پر ٹیکس 3 فیصد سے کم ہو کر 1.5 فیصد ہو گیا۔

10کروڑ روپے تک کی پراپرٹی پر ٹیکس 3.5 فیصد سے کم ہو کر 2 فیصد کر دیا گیا۔

10 کروڑ سے زائد مالیت کی پراپرٹی پر ٹیکس 4 فیصد سے کم کرکے 2.5 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

ایف بی آر کے مطابق اگر کسی شخص کے نام پر جائیداد 15 سال سے موجود ہو اور اس دوران وہ خود اس میں رہائش پذیر رہا ہو تو اس پر سیکشن 236 سی کا ود ہولڈنگ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، تاہم ٹیکس گوشواروں میں 15 سالہ ملکیت ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انکم ٹیکس رولز ایف بی آر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نان فائلرز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انکم ٹیکس رولز ایف بی ا ر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نان فائلرز نان فائلرز ایف بی آر پر ٹیکس فیصد سے کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

مائکروچپس کیا ہیں اور ان پر ٹرمپ 100 فیصد ٹیکس کیوں لگا رہے ہیں؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ سیمی کنڈکٹرز (مائیکروچپس)  کی درآمد پر 100 فیصد کسٹمز ڈیوٹی (ٹیکس) عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ ایسا کیوں کرنا چاہ رہے ہیں اور درحقیقت یہ سیمی کنڈکٹرز ہوتے ہیں کیا ہیں، آئیے جانتے ہیں اس رپورٹ میں۔

یہ بھی پڑھیں: کمپیوٹر چپ کی تیاری: چین 2025 میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کے لیے پُرعزم

بی بی سی کے مطابق یہ چھوٹے چپس جدید ٹیکنالوجی کے لیے انتہائی اہم ہیں اور کئی طرح کے آلات میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ ٹیکس اگرچہ کچھ سیمی کنڈکٹر بنانے والی کمپنیوں پر لاگو نہیں ہوں گے مگر اس کے باوجود ٹیکنالوجی کی صنعت پر اثر پڑنے کا امکان ہے اور بعض مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔

سیمی کنڈکٹر کیا ہیں اور کہاں استعمال ہوتے ہیں؟

سیمی کنڈکٹرز، جنہیں مائیکروچپس یا انٹیگریٹڈ سرکٹس بھی کہا جاتا ہے، جدید آلات جیسے اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپس، ویڈیو گیم کنسولز، پیک میکرز اور سولر پینلز میں استعمال ہوتے ہیں۔

یہ چپس بنیادی طور پر سلیکون جیسے خام مواد سے بنائے جاتے ہیں اور جزوی طور پر بجلی کو گزرنے دیتے ہیں جس سے یہ برقی سوئچز کی طرح کام کرتے ہیں۔ اسی کی بدولت یہ کمپیوٹرز کی زبان یعنی صفر اور ایک کے بائنری نظام کو سمجھتے اور چلتے ہیں۔

سیمی کنڈکٹرز کہاں بنتے ہیں؟

برطانیہ، امریکا، یورپ اور چین زیادہ تر تائیوان پر انحصار کرتے ہیں کیونکہ وہاں کی کمپنی ٹی اسی ایم سی دنیا کی آدھی سیمی کنڈکٹر فراہمی کرتی ہے۔

ٹی ایس ایم سی 1987 میں قائم ہوئی تھی اور یہ دنیا کی پہلی کمپنی تھی جو خاص طور پر دوسرے برانڈز کے لیے چپس بناتی ہے۔ اس کے بڑے کلائنٹس میں  نویڈیا، ایپل اور مائکروسوفٹ ہیں۔

مزید پڑھیے: جاپان نے سیمی کنڈکٹر کے اہداف کے لیے تقریباً 4 بلین ڈالر کی سبسڈی دے دی

یہ کمپنی امریکا اور چین کے درمیان جاری ’چپ وارز‘ کا مرکز بھی رہی ہے جہاں دونوں ممالک ایک دوسرے کی سپلائی چینز کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

جنوبی کوریا کی سامسنگ الیکٹرانکس اور ایس کے ہائینکس بھی خصوصاً میموری چپس کے شعبے میں بڑے سیمی کنڈکٹر سپلائرز میں شامل ہیں۔

ٹرمپ 100 فیصد ٹیکس کیوں لگانا چاہتے ہیں؟

ٹرمپ کی حکومت کا مقصد امریکی صنعت کو فروغ دینا اور کمپنیوں کو امریکا میں زیادہ مصنوعات بنانے کی ترغیب دینا ہے۔

گزشتہ اپریل میں کچھ الیکٹرانک مصنوعات جیسے اسمارٹ فونز اور کمپیوٹرز کو چین سے آنے والے ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا گیا تھا جس سے ٹیکنالوجی کی صنعت نے راحت کی سانس لی۔

لیکن اگست میں صدر نے اعلان کیا کہ وہ بیرون ملک سے آنے والے سیمی کنڈکٹرز پر 100 فیصد ٹیکس لگائیں گے اور کمپنیوں کو کہا کہ وہ امریکا میں سرمایہ کاری کریں تاکہ اس ٹیکس سے بچ سکیں۔

اس کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟

اگر 100 فیصد ٹیکس نافذ ہو جاتا ہے تو یہ امریکی اور غیر ملکی سیمی کنڈکٹر بنانے والی کمپنیوں کے لیے بڑا چیلنج ہوگا کیونکہ زیادہ تر چپس ایشیا میں بنتے ہیں۔

یہ صورتحال مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور پیداوار میں تاخیر کا سبب بن سکتی ہے کیونکہ کمپنیاں اپنی پیداوار امریکا منتقل کرنے کی کوشش کریں گی۔

البتہ بڑی کمپنیوں جیسے  ایپل، سامسنگ ایس کے ہائینکس نے امریکا میں سرمایہ کاری کی ہے جس کی وجہ سے وہ اس ٹیکس سے مستثنیٰ ہو سکتے ہیں۔

امریکا سیمی کنڈکٹر پیداوار کیسے بڑھا سکتا ہے؟

امریکا نے حالیہ برسوں میں ٹیکنالوجی کی صنعت کو فروغ دینے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ہے، اور ٹی ایس ایم سی نے بھی ایریزونا میں فیکٹری بنا کر امریکا میں اپنی موجودگی بڑھائی ہے۔

لیکن وہاں ماہر ورکرز کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے جسے حل کرنے کے لیے ٹی ایس ایم سی ہزاروں ملازمین تائیوان سے لائی ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا کی سب سے طاقتور برین چپ نے انسانی آزمائش میں کامیابی حاصل کر لی

سیمی کنڈکٹرز جدید دور کی اہم ترین ٹیکنالوجی کا حصہ ہیں اور ٹرمپ کا 100 فیصد ٹیکس لگانے کا منصوبہ امریکی مینوفیکچرنگ کو بڑھانے اور قومی سلامتی کے تحفظ کی کوشش ہے۔ تاہم اس کے اثرات عالمی سپلائی چین اور صارفین کی جیب پر پڑ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹیکنالوجی سامسنگ سیمی کنڈکٹر مائیکروچپ

متعلقہ مضامین

  • نان فائلرز کیلئے بینک سے رقوم نکلوانے پر عائد ٹیکس میں اضافے کا اطلاق کردیا گیا
  • نان فائلرز کیلئے بری خبر، بینک سے رقم نکلوانے پر ٹیکس بڑھادیاگیا  
  • خطے میں موبائل اور انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ ٹیکس پاکستان میں
  • نان فائلرز کی جانب سے بینک سے رقم نکالنے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ
  • نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ
  • آئی ٹی اور آئی ٹی سے منسلک خدمات پر ودہولڈنگ ٹیکس بدستور 4 فیصد برقرار
  • پاکستان میں موبائل سیکٹر پر ٹیکس خطے میں سب سے زیادہ ہے، جی ایس ایم اے کی رپورٹ جاری
  • مائکروچپس کیا ہیں اور ان پر ٹرمپ 100 فیصد ٹیکس کیوں لگا رہے ہیں؟
  • سسٹم  مکمل فعال نہ ہونے سے پراپرٹی ٹیکس وصولی کا مکمل آغاز نہ ہوسکا