شدت پسندوں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق،تین حملہ آور مارے گئے
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
تہران(نیوز ڈیسک) ایران کے شورش زدہ صوبے سیستان–بلوچستان میں شدت پسندوں کے حملے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا، جبکہ جوابی کارروائی میں تین حملہ آور مارے گئے اور دو کو گرفتار کر لیا گیا۔
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق عسکریت پسندوں نے پولیس اسٹیشن میں گھسنے کی کوشش کی۔ اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں سرون شہر کا ایک پولیس اہلکار اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ حملہ آوروں کا تعلق شدت پسند گروہ “جیش العدل” سے بتایا جا رہا ہے، جو طویل عرصے سے ایران کے جنوب مشرقی علاقوں میں سرگرم ہے۔
سیستان–بلوچستان ایران، پاکستان اور افغانستان کے سنگم پر واقع ہے اور یہاں اکثر سیکیورٹی فورسز، باغیوں اور اسمگلروں کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں عسکریت پسند زیادہ حقوق اور خودمختاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔
یہ پہلا حملہ نہیں تھا۔ رواں سال 26 جولائی کو صوبائی دارالحکومت زاہدان میں عدالت پر مسلح حملہ ہوا تھا، جس میں کم از کم چھ افراد مارے گئے تھے، اور اس کی ذمہ داری بھی جیش العدل نے قبول کی تھی۔ اکتوبر میں ایک بڑے حملے میں دس پولیس اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ ستمبر 2024 میں مختلف واقعات میں تین پولیس اہلکار مارے گئے تھے۔ اپریل میں بھی اسی صوبے میں پانچ اہلکار فائرنگ کا نشانہ بنے تھے۔
یہ واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سیستان–بلوچستان بدستور ایران کا سب سے حساس اور غیر محفوظ صوبہ بنا ہوا ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار
پڑھیں:
گھوٹکی میں مارے گئے 8 ڈاکوؤں میں مشہور مجرم کی موجودگی کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گھوٹکی کے علاقے رونتی کچہ میں ہونے والے بھرپور آپریشن کے دوران مارے گئے 8 مطلوب ڈاکوؤں کی شناخت کر لی گئی ہے۔
ڈی آئی جی سکھر فیصل عبداللہ کے مطابق ہلاک ڈاکو سندھ اور پنجاب کے سنگین جرائم میں انتہائی مطلوب تھے اور اس آپریشن میں 20 سے زائد انعام یافتہ ڈاکو زخمی بھی ہوئے۔ آپریشن میں رینجرز اور وفاقی سول انٹیلی جنس ایجنسی کی مکمل معاونت حاصل تھی۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ اس آپریشن میں 12 ڈاکو ہلاک ہوئے اور ایک پولیس اہلکار شہید ہوا۔ ہلاک ہونے والے ڈاکوؤں میں سوبوعرف گونو شر 13 سنگین مقدمات میں مطلوب تھا، اکبرعرف اکبری شر 2 پولیس اہلکاروں کے قتل سمیت 17 سے زائد سنگین جرائم میں ملوث تھا، جبکہ شاہنواز عرف شاہوکوش 12 پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث تھا اور اس پر 50 لاکھ روپے انعام تھا۔
مزید برآں، جاگن عرف ودیوکوش 5 پولیس افسران کے قتل میں مطلوب تھا، غلام عرف جانب شر 21 سے زائد مقدمات میں ملوث تھا، نذیر شر 8 سے زائد سنگین نوعیت کے مقدمات میں مطلوب تھا، غشو عرف گل شیر 3 سنگین مقدمات میں مطلوب تھا، اور قربان شر کا کرمنل ریکارڈ حاصل کیا جا رہا ہے۔