کراچی کی سڑکیں شہریوں کیلئے موت کا کنواں بن چکی ہیں: آفاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
---فائل فوٹو
چیئرمین مہاجر قومی موومنٹ آفاق احمد نے کراچی میں ڈمپر حادثے میں قیمتی جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
آفاق احمد کا کہنا ہے کہ کراچی کی سڑکیں شہریوں کے لیے موت کا کنواں بن چکی ہیں، متعلقہ ادارے اور سندھ حکومت تماشائی بنی بیٹھی ہے۔
علاوہ ازیں کراچی میں راشد منہاس روڈ پر ہونے والے ڈمپر حادثے پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے بھی اظہار مذمت کیا ہے۔
کراچی کے علاقے راشد منہاس روڈ پر ٹریفک حادثے میں بہن اور بھائی کے جاں بحق ہونے کے واقعے کا مقدمہ تھانہ یوسف پلازا میں درج کرلیا گیا۔
ترجمان متحدہ قومی موومنٹ کے مطابق ڈمپر کی ٹکر سے بھائی بہن کی موت دلخراش واقعہ ہے، ڈمپر حادثات روز کا معمول بن چکے ہیں۔
ایم کیو ایم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈمپر حادثات میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر حکومتی خاموشی ناقابلِ قبول ہے، ہیوی گاڑیوں کے ڈرائیورز کی غفلت سے شہریوں کی زندگی خطرے میں ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، حادثات روکنے کے لیے ڈمپرز پر کڑی پابندیاں اور سخت لائسنسنگ سسٹم نافذ کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی ڈمپر حادثہ: دلہن بننے والی ماہ نور اور بھائی جاں بحق، باپ اسپتال میں بے ہوش
کراچی(نیوز ڈیسک) راشد منہاس روڈ پر ایک تیز رفتار ڈمپر نے زندگی کے دو چراغ بجھا دیے۔ ایک بہن اور بھائی لمحوں میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے، اور باپ اسپتال میں بے ہوش پڑا ہے—اسے ابھی تک یہ خبر نہیں دی گئی کہ اس کے دل کے ٹکڑے ہمیشہ کے لیے جدا ہوچکے ہیں۔
بائیس سالہ ماہ نور کی شادی چند ہفتوں بعد ہونی تھی۔ گھر والے ایک ایک پیسہ جوڑ کر اس کا جہیز بنا رہے تھے۔ آج انہی ہاتھوں میں کپڑوں اور زیورات کے بجائے کفن کی تیاری ہے۔ مقتولہ کے چچا ذاکر، جن کی آواز دکھ سے لرز رہی تھی، کہہ رہے تھے: “ہم جہیز جمع کر رہے تھے، اب جنازے کا انتظام کر رہے ہیں۔ کہاں سے لائیں صبر؟”
حادثے کے بعد شہر کا صبر ٹوٹ گیا۔ مشتعل ہجوم نے سات ڈمپروں کو آگ لگا دی۔ ڈرائیور کو مارپیٹ کے بعد پولیس کے حوالے کیا گیا، اور دس سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ دوسری طرف ڈمپر ڈرائیور ایسوسی ایشن نے جلتی گاڑیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سپر ہائی وے بند کر دی اور نیشنل ہائی وے بند کرنے کی دھمکی دے دی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حادثہ دراصل ٹینکر کی ٹکر سے ہوا، اور ڈمپروں کو جلانے کا ذمہ دار سندھ حکومت ہے۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اس سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ڈمپر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن اور ملزم کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ عوام سے اپیل کی گئی کہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں۔
لیکن اصل سوال وہی ہے جو ہر ایسے حادثے کے بعد گلی کوچوں میں گونجتا ہے—کیا کراچی میں انسانی جان کی کوئی قیمت ہے؟ جب سڑکیں موت کا جال بن جائیں اور انصاف برسوں فائلوں میں دب جائے، تو عام آدمی کہاں جائے؟
آج ماہ نور اور علی رضا کے گھر خاموشی ہے۔ وہ گھر جہاں شادی کے گیت سننے تھے، وہاں اب بین اور نوحے ہیں۔ اور یہ خوف باقی ہے کہ اگر قانون نے وقت پر ہاتھ نہ ڈالا، تو کل یہی کہانی کسی اور دروازے پر دستک دے گی۔
کراچی ڈمپر حادثے میں جان بحق بچوں کے چچا کی گفتگو، 22 سال کی ماہ نور کی اگلے ماہ شادی تھی #Karachi #KarachiAccident #Dumper pic.twitter.com/cdYNckpkLq
— Shehzad Qureshi (@ShehxadGulHasen) August 10, 2025
Post Views: 2