سائبر حملوں میں کاروباری نظام جام ہونے کا خطرہ، نیشنل سرٹ نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
سائبر حملوں میں کاروباری نظام جام ہونے کا خطرہ، نیشنل سرٹ نے خبردار کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 10 August, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان کی اہم وزارتوں اور محکموں پر ممکنہ سائبر حملوں میں ڈیٹا کے مستقل نقصان، کاروباری نظام جام ہونے اور حساس معلومات لیک ہونے کے خطرے کے پیش نظر ڈی جی نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے 39 وزارتوں اوراداروں کو خط کر ممکنہ تباہ کن اثرات سے خبردار کردیا۔
نیشنل سرٹ کے مطابق وزارتوں، اہم اداروں میں بلولاکررینسم ویئر کیسائبر حملے سے بچاو کیلئے ایڈوائزری جاری کی گئی تھی، حملے سے مستقل ڈیٹا نقصان، کاروباری سرگرمیوں میں تعطل، حساس معلومات افشا ہوسکتی ہیں۔خط سیکرٹری کابینہ، سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری خارجہ، ڈی جی نیکٹا ، ڈی جی ، ایف آئی اے، نیشنل سیکیورٹی ڈویژن، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ، الیکشن کمیشن، قومی اسمبلی، پیمرا سمیت دیگراداروں کو لکھا گیا ہے۔ این آئی ٹی بی، این ڈی ایم اے، اوگرا، ایف بی آر، خارجہ ، خزانہ سمیت تمام اہم وزارتوں کو خط لکھا گیا ہے۔
نیشنل سرٹ کے مطابق ” بلولاکررینسم ویئر” سائبر حملے کی شدت انتہائی سنگین ہے، ایڈوائزری تمام متعلقہ محکموں اور اداروں تک پہنچائی جائے۔ متاثرہ سسٹمز کو فورا نیٹ ورک سے الگ کرتے ہوئے واقعہ رپورٹ کیا جائے۔ایڈوائزری کے مطابق ونڈوز پر مبنی ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ ، سرورز، نیٹ ورک،کلاڈ اسٹوریج حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں، نیشنل سرٹ کی غیر تصدیق شدہ ذرائع سے ڈان لوڈ نہ کرنے،مشکوک لنک اور فائل کو کلک نہ کرنیکی ہدایت کی گئی ہے۔نیشنل سرٹ کے مطابق خطرناک ” بلولاکررینسم ویئر” فائلز لاک کرکے تاوان طلب کرتا ہے، صورتحال کے پیش نظر ملازمین کو سائبر حملوں سے بچاو، مشکوک ای میلز، لنکس پہچاننے کی فوری تربیت دی جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنئی انڈسٹریل پالیسی تیار، رواں ماہ وفاقی کابینہ سے منظوری متوقع نئی انڈسٹریل پالیسی تیار، رواں ماہ وفاقی کابینہ سے منظوری متوقع ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی خواجہ سعد رفیق سے ملاقات، ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے پر پھوٹ، وزیر خزانہ نے نیتن یاہو کی حکومت گرانے کی دھمکی دیدی یومِ آزادی کی تیاریاں عروج پر، ملک بھر میں جشن کا سماں ڈاکٹر رتھ فاؤ کو دنیا سے رخصت ہوئے 8 برس بیت گئے یوم آزادی اور معرکہ حق کی تقریبات کیلئے مارگلہ ٹریلز بند کرنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سائبر حملوں
پڑھیں:
وزیراعظم کی اتحادیوں سے مشاورت مکمل‘27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج کابینہ میں منظور ہونے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251107-01-15
اسلام آباد/ لاہور/کراچی (نمائندگان جسارت+ اسٹاف رپورٹر) وزیراعظم شہباز شریف نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر اتحادی جماعتوں سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ جس کے بعدمجوزہ ترمیم منظوری کے لیے آج جمعے کو وفاقی کابینہ میں پیش کی جائے گی۔وزیر اعظم نے جمعرات کو 27 ویں آئینی ترمیم پر مشاورتی عمل جاری رکھا، حکومتی اتحادی پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، ق لیگ ، بلوچستان عوامی پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی کے وفود سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کا آئینی ترمیم میں بلدیاتی اختیارات شامل کرنے اور بلوچستان عوامی پارٹی نے نشستیں بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی بلدیاتی اداروں کو آئینی طور پر بااختیار بنانے پر تیار نہیں۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ آج جمعے کو سینیٹ میں پیش ہو جائے گا، اس کے بعد مسودہ قومی اسمبلی میں پیش ہوگااور ہمیں امید ہے 27 ویں ترمیم پاس ہوجائے گی،ترمیم میں 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوئی بات نہیں ہے، ہماری کوشش ہے کہ مشاورت سے فیصلے ہوں،این ایف سی اور دیگر معاملات پر باہمی مشاورت سے معاملات طے پا جائیں گے، دو تین نکات کے علاوہ کسی مجوزہ شق پر کوئی اختلافات نہیں ہیں۔ ادھر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ اس حکومت کے پاس ترمیم کا استحقاق ہی نہیں ، دو تہائی اکثریت کے بغیر آئین میں ترمیم نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ حکومت رات کے اندھیرے میں ترامیم منظور کراتی ہے ، پتا چلا ہے کہ آئینی عدالت میں ججوں کی سلیکشن وزیر اعظم کریں گے،اس اقدام سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد متاثر ہوگا ، 26 ویں ترمیم میں خصوصی کمیٹی میں جو مسودہ پی ٹی آئی کے ساتھ منظور ہوا تھا ، وہ سینیٹ میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 27 ویں ترمیم سے وفاق اور صوبے سب متاثر ہوں گے، 26 ویں ترمیم بھی غلط تھی ، 27 ویں بھی غلط ہے۔ مزید برآں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سیکریٹری اطلاعات شازیہ مری نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت ہماری پارٹی کی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے، تو پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم یا این ایف سی ایوارڈ میں کسی بھی قسم کی واپسی یا تبدیلی کی حمایت نہیں کرے گی۔ بلال ہاؤس کراچی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ ان کی جماعت صوبوں کو دیے گئے حقوق کبھی واپس نہیں لے گی، انہوں نے کہا کہ جہاں تک صوبوں کا تعلق ہے، پیپلز پارٹی کا مؤقف بالکل واضح ہے، پاکستان پیپلز پارٹی صوبوں کے استحکام کی خواہاں اور وہ ان کے حقوق واپس لینے یا کسی ایسی تجویز پر متفق ہونے پر کبھی آمادہ نہیں ہوگی، جو صوبائی خودمختاری کو متاثر کریں۔تاہم شازیہ مری نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی آئینی ترمیم پاکستان کے نظامِ حکمرانی میں بہتری، اداروں کی کارکردگی کو مضبوط اور عوام کو زیادہ ریلیف فراہم کر سکتی ہے تو پیپلز پارٹی ایسی تجاویز پر غور کرنے اور ان کی حمایت کرنے کے لیے تیار ہے۔ذرائع کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالت عظمیٰ میں آئینی بینچ کی جگہ 9 رکنی آئینی عدالت قائم کی جائے گی، آئینی عدالت کے ججوں کی عمر کی بالائی حد 68 سے 70 سال تک کرنے کی تجویز ہے۔ مسودے کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں ڈیڈ لاک کی صورت میں معاملہ سپریم جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا، اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے تقرر میں صدر، وزیراعظم کا کردار کم کر کے جوڈیشل کمیشن کا بڑھایا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئینی تحفظ دیا جائے گا، فیلڈ مارشل کو آئینی اختیارات بھی دیے جائیں گے، مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کا ٹائٹل تاحیات رہے گا۔ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کو صوبوں کے شیئر سے مزید0 1 فیصد حصہ دینے کی تجویز ہے جب کہ تعلیم اور صحت کے شعبے وفاق کو دینے پر اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔