پاکستان میں خطرناک ’بلو لاکر‘ سائبر حملوں کا خدشہ، سرکاری اداروں کو ہائی الرٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
قومی سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم (National CERT) نے ملک میں بڑھتے ہوئے سائبر خطرات کے پیش نظر تمام سرکاری و نجی اداروں کو ’بلو لاکر‘ رینسم ویئر سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔
ایڈوائزری کے مطابق، ’بلو لاکر‘ ایک فائل-انکرپٹنگ مالویئر ہے جو متاثرہ کمپیوٹرز کی فائلوں کو انکرپٹ کر کے ان کا ایکسٹینشن “.
ایڈوائزری میں خبردار کیا گیا کہ اس وائرس کے نتیجے میں ڈیٹا کا مستقل ضیاع، کاروباری نظام میں رکاوٹ، حساس معلومات کا افشا، اینٹی وائرس یا سیکیورٹی کنٹرولز کا ناکارہ ہونا اور نیٹ ورک کے دیگر سسٹمز میں وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے۔
تمام آپریٹنگ سسٹمز اور سافٹ ویئرز کو فوری اپ ڈیٹ کریں۔
ملٹی فیکٹر آتھینٹیکیشن (MFA) نافذ کریں اور کم سے کم رسائی کے اصول پر عمل کریں۔
مزید پڑھیں: واٹس ایپ ہیکنگ سے وائس کلوننگ تک، آن لائن فراڈ کے نت نئے طریقے
آف لائن اور محفوظ بیک اپ رکھیں اور ان کی بحالی کی صلاحیت جانچیں۔
مشکوک ای میلز اور ڈاؤن لوڈز سے گریز کریں اور غیر تصدیق شدہ ذرائع سے فائلز نہ لیں۔
ملازمین کو فشنگ اور رینسم ویئر سے متعلق آگاہی دیں۔
ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا کہ متاثرہ سسٹمز کو فوری طور پر نیٹ ورک سے الگ کیا جائے، بیک اپ ڈرائیوز منقطع کر دی جائیں اور واقعے کی اطلاع قومی سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کی ویب سائٹ پر فوراً دی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
National CERT پاکستان سائبر حملوں کا خدشہ، قومی سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان سائبر حملوں کا خدشہ قومی سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم
پڑھیں:
عوامی جگہوں پر موبائل فون چارج کرنیوالوں کیلئے اہم خبر
ویب ڈیسک:امریکی ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن نے انتباہ جاری کیا ہے جس میں عوامی جگہوں پر لگے یو ایس بی چارجرز کے استعمال سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس انتباہ میں بتایا گیا ہے کہ ہیکرز ایسے چارجنگ پورٹس میں چھیڑ چھاڑ کرکے صارفین کے فونز سے ڈیٹا چرا سکتے ہیں یا ان میں میل ویئر (Malware) انسٹال کر سکتے ہیں۔
ایک ایسا طریقہ ہے جس میں متاثرہ یو ایس بی پورٹ کے ذریعے فون کو چارج کرتے وقت ڈیٹا چوری کیا جاتا ہے یا نقصان دہ سافٹ ویئر منتقل کیا جاتا ہے۔ چونکہ یو ایس بی کیبل ایک ہی وقت میں بجلی اور ڈیٹا دونوں منتقل کرتی ہے، اس لیے ہیکرز اس کنکشن کا غلط استعمال کر سکتے ہیں۔
ڈالر کی قیمت میں کمی
ماہرین کے مطابق ایسے کیسز انتہائی کم دیکھنے میں آئے ہیں۔ 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق، لاس اینجلس کے پراسیکیوٹر نے بتایا تھا کہ ’جوس جیکنگ‘ کے کوئی مصدقہ کیس ریکارڈ پر موجود نہیں ہیں۔
ماہرین کے مطابق اصل خطرہ ان چارجنگ اسٹیشنز کے نقصان دہ یا غیر معیاری وولٹیج سے ہوتا ہے، جو فون کے سرکٹ کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ عوامی وائی فائی نیٹ ورکس سے جڑنا، غیر محفوظ یو ایس بی ڈرائیوز کا استعمال یا غیر لاک شدہ فون گم ہو جانا زیادہ عام اور حقیقی خطرات ہیں۔
روزِ اول سے پاکستان کو ڈیجیٹل نیشن بنانے کیلئے اقدامات کو اولین ترجیح دی؛ وزیراعظم
فون کو محفوظ رکھنے کے آسان طریقے
اگر فون کسی نئے ڈیوائس سے جڑنے پر پوچھے کہ ’کیا آپ اس ڈیوائس پر بھروسہ کرتے ہیں؟‘ تو ناں‘ کا انتخاب کریں، کیونکہ چارجنگ کے لیے ڈیٹا کنکشن کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اپنے فون کا سافٹ ویئر ہمیشہ ’اپ ڈیٹ‘ رکھیں تاکہ میل ویئر سے بچاؤ ممکن ہو۔
بہتر ہے کہ اپنا چارجر یا پاور بینک ساتھ رکھیں اور عوامی یو ایس بی پورٹس کے بجائے صرف بجلی کے ساکٹ استعمال کریں۔
رکشہ ڈرائیور کو بچانے والا پولیس کانسٹیبل چل بسا
یہ احتیاطی تدابیر نہ صرف آپ کے ڈیٹا بلکہ آپ کے فون کی کارکردگی کو بھی محفوظ رکھ سکتی ہیں۔