پاکستان کی 39 وزارتیں ’بلیو لاکر‘ سائبر حملے کے ہدف پر، سائبر ایمرجنسی ٹیم کا ہائی الرٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
پاکستان کی اہم وزارتیں اور سرکاری محکمے ایک خطرناک سائبر حملے کے ممکنہ نشانے پر ہیں، جسے ماہرین ملکی ڈیجیٹل سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دے رہے ہیں، اس ضمن میں نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (سرٹ) نے تمام حساس اداروں کو بلیو لاکرنامی رینسم ویئر سے خبردار کرتے ہوئے ہائی الرٹ جاری کردیا ہے۔
نیشنل سرٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر حیدر عباس کی جانب سے 39 وزارتوں اور اہم قومی اداروں کے سربراہان کو ارسال کیے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ بلیو لاکر رینسم ویئر کے حملے کی شدت انتہائی سنگین ہے، جو ونڈوز پر مبنی ڈیسک ٹاپ، لیپ ٹاپ، سرورز، نیٹ ورک اور کلاؤڈ اسٹوریج کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
خط وفاقی کابینہ، وزارتِ داخلہ، وزارتِ خارجہ، نیشنل سیکیورٹی ڈویژن، الیکشن کمیشن، قومی اسمبلی، ایف بی آر، پیمرا، این ڈی ایم اے، اوگرا، این آئی ٹی بی اور متعدد دیگر وزارتوں بشمول خزانہ، مواصلات، آئی ٹی و ٹیلی کام، قانون و انصاف، ریلوے، تجارت، صنعت و پیداوار، سائنس و ٹیکنالوجی اور مذہبی امور کو بھی بھیجا گیا ہے۔
نیشنل سرٹ نے اپنی ایڈوائزری میں واضح کیا ہے کہ حملے کی صورت میں مستقل ڈیٹا ضائع ہونے، کاروباری سرگرمیوں کے تعطل اور حساس معلومات کے افشا ہونے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں:
’بلیو لاکر ٹروجنائزڈ ڈاؤن لوڈز، فشنگ ای میلز، غیرمحفوظ فائل شیئرنگ پلیٹ فارمز اور ہیک شدہ ویب سائٹس کے ذریعے پھیل رہا ہے، یہ وائرس نہ صرف اینٹی وائرس سافٹ ویئر کو غیر فعال کر دیتا ہے بلکہ پورے نیٹ ورک میں پھیل کر حساس ڈیٹا چوری کرنے اور فائلز کو لاک کر کے تاوان طلب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘
اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ فوری طور پر ونڈوز کمپیوٹرز، ای میل اور ویب سیکیورٹی کو مضبوط بنایا جائے، غیر تصدیق شدہ ذرائع سے ڈاؤن لوڈ اور مشکوک لنکس یا فائلز پر کلک کرنے سے گریز کیا جائے، آف لائن اور محفوظ بیک اپ رکھا جائے اور ملازمین کو مشکوک ای میلز اور سائبر حملوں کی پہچان کی فوری تربیت دی جائے۔
مزید پڑھیں:
ماہرین کے مطابق، پاکستان میں ماضی میں بھی سرکاری اداروں کو رینسم ویئر اور فشنگ حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، مگر بلیو لاکر کی خصوصیات اور پھیلاؤ کی رفتار اسے غیر معمولی حد تک خطرناک بناتی ہیں، اس لیے نیشنل سرٹ نے تمام اداروں کو ہدایت دی ہے کہ کسی بھی متاثرہ سسٹم کو فوری طور پر نیٹ ورک سے الگ کرکے واقعے کی اطلاع دی جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی بڑی سرکاری آئل و گیس کمپنی پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ گزشتہ دنوں ایک بڑے سائبر حملے کی زد میں آ گئی ہے، جس کے نتیجے میں کمپنی کے آئی ٹی سسٹمز کئی روز تک مکمل طور پر مفلوج ہیں، ذرائع کے مطابق ہیکرز نے بلیو لاکر کے نام سے پی پی ایل کے سرورز کو انکرپٹ کرتے ہوئے بیک اپ تک رسائی روک دی ہے اور اب ڈی کرپشن ٹول اور حساس ڈیٹا لیک نہ کرنے کے بدلے بھاری تاوان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
کمپنی کے مالیاتی نظام سمیت دیگر اہم آپریشنز مکمل طور پر معطل ہو چکے ہیں، جس سے نہ صرف داخلی کام کاج رک گیا ہے بلکہ آئندہ دنوں میں تیل و گیس کی سپلائی اور معاہدوں پر بھی اثرات پڑنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مطابق بلیو لاکر رینسم ویئر حالیہ ہفتوں میں پاکستان کی متعدد وزارتوں اور اداروں کے لیے خطرے کی گھنٹی بنا ہوا ہے۔ یہ وائرس فائلز کو لاک کر کے تاوان طلب کرنے کے ساتھ ساتھ پورے نیٹ ورک میں پھیل کر حساس معلومات چوری کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بیک اپ بھی انکرپٹ ہو جائے تو ادارے کے لیے بحالی کا عمل انتہائی مشکل اور مہنگا ہو سکتا ہے، اس واقعے نے پاکستان میں توانائی کے شعبے کے سائبر سکیورٹی نظام پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب قومی سطح پر بلیو لاکر جیسے حملوں سے بچاؤ کے لیے ہائی الرٹ جاری کیا جا چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلیو لاکر بھاری تاوان پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ ڈی کرپشن ٹول ڈیٹا لیک سائبر حملے نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھاری تاوان ڈی کرپشن ٹول ڈیٹا لیک سائبر حملے نیشنل سائبر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم پاکستان کی رینسم ویئر سائبر حملے اداروں کو نیٹ ورک کے لیے
پڑھیں:
یورپی کمیشن کا ہائی اسپیڈ ٹرین منصوبہ، ناشتہ پیرس میں اور لنچ میڈرڈ میں
یورپی کمیشن نے یورپی شہروں کو تیز رفتار ریل کے ذریعے آپس میں جوڑنے کا ایک بڑا منصوبہ پیش کیا ہے، جس کا مقصد دور دراز علاقوں کو مرکزی شہروں سے منسلک کرنا اور یورپی معیشت کو فروغ دینا ہے۔
منصوبے کے تحت پہلی لائنیں 2030 تک فعال ہو جائیں گی، جب کہ 2040 تک پورے براعظم میں مزید تیز رفتار رابطے قائم کیے جائیں گے۔
یورپی کمیشن کے منصوبے کے مطابق مستقبل میں یہ ممکن ہو گا کہ ایک مسافر پیرس میں ناشتہ کرے اور صرف 6 گھنٹے بعد میڈرڈ میں دوپہر کا کھانا کھائے۔
???????????? High–Speed Rail Master Plan for Europe finally unveiled today! €500 billion project; one ticketing app, one Railway Area pic.twitter.com/k9zXt44pZS
— Mariska den Eelden ???????????????? (@eeldenden) November 5, 2025
پائیدار نقل و حمل اور سیاحت کے لیے یورپی کمشنر اپوسٹولوس تزیتزیکوسٹاس نے بتایا کہ فی الحال تیز رفتار ریل کا زیادہ تر نظام صرف چند ممالک یعنی اسپین، فرانس، اٹلی اور جرمنی تک محدود ہے۔
جب کہ مشرقی اور وسطی یورپ کے کئی ممالک اب بھی موثر ریل رابطوں سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر برلن سے کوپن ہیگن کا سفر 7 کے بجائے صرف 4 گھنٹے میں طے ہو جائے تو یقیناً لوگ ہوائی جہاز کے بجائے ٹرین کا انتخاب کریں گے۔
منصوبے کے تحت اگلے 2 عشروں میں یورپ کے بڑے شہروں کے درمیان سفر کے اوقات میں نمایاں کمی کی جائے گی۔
مجوزہ راستوں میں ایک لائن ٹالِن سے وارسا تک بنائی جائے گی جو ریگا اور وِلنیئس سے گزرتی ہوئی صرف 7 گھنٹے اور 40 منٹ میں مکمل ہو گی۔
اسی طرح ایک اور لائن لزبن سے پیرس تک میڈرڈ کے راستے تقریباً 9 گھنٹے میں سفر مکمل کرے گی۔
2030 تک مختلف شہروں کے درمیان سفر کے اوقات میں بڑی تبدیلیاں آئیں گی۔
کوپن ہیگن سے برلن کا سفر 7 گھنٹے سے گھٹ کر 4 گھنٹے رہ جائے گا، پیرس سے روم کا سفر 10 گھنٹے 50 منٹ سے کم ہو کر 8 گھنٹے 45 منٹ کا ہو جائے گا.
اسی طرح ویانا سے لیوبلیانا کا سفر 6 گھنٹے سے کم ہو کر ساڑھے 4 گھنٹے میں مکمل ہو گا۔
2035 تک پراگ سے ویانا کا فاصلہ 4 کے بجائے صرف 2 گھنٹے 15 منٹ میں طے کیا جا سکے گا۔ اسی طرح ویانا سے وارسا کا سفر 7 گھنٹے 30 منٹ سے کم ہو کر 4 گھنٹے 15 منٹ کا رہ جائے گا.
اور صوفیہ سے ایتھنز کا طویل سفر جو اس وقت تقریباً 14 گھنٹے لیتا ہے، مستقبل میں صرف 6 گھنٹے میں مکمل ہو گا۔
منصوبے کے آخری مرحلے میں، جو 2040 تک مکمل ہونے کی توقع ہے، بوداپسٹ سے ویانا کا سفر 2 گھنٹے 40 منٹ سے کم ہو کر صرف ایک گھنٹہ 40 منٹ رہ جائے گا۔
اسی طرح بوداپسٹ سے بخارسٹ کا سفر 15 گھنٹے کے بجائے صرف 6 گھنٹے میں ممکن ہو گا۔
Bruselas quiere llegar a 36.000 kilómetros de altas prestaciones para convertir al tren en el medio de transporte estrella de la Unión Europea.
España está muy bien posicionada para formar parte de este plan
???? @RaquelMorgar https://t.co/xSCO4TrX5Y pic.twitter.com/O20Ed5q0lj
— expansioncom (@expansioncom) November 6, 2025