اسرائیل فوج نے غزہ پر قبضے کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی‘اضافی فوج کے بھرتیاں کی جائیں گی
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2025 ) اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ کی پٹی کو مکمل طور پر قبضے میں لینے کے منصوبے کی منظوری کے بعد فوجی حکام نے غزہ پر حملے کے لیے مطلوب فورسز اور وسائل کا جائزہ لے رہے ہیں عرب نشریاتی ادارے نے ”ٹائمز آف اسرائیل“ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کے اعلی فوجی حکام کا کہناہے کہ حملے کی منصوبہ بندی کی تیاری میں ایک ہفتے کا وقت لگے گا حکام کا کہنا ہے غزہ پر قبضے کے منصوبے پر عمل درآمد کے لیے اضافی فوجیوں کو ہر صورت میں بھرتی کیا جائے گا اس سے قبل اسرائیل نے حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعدسے اب تک لازمی فوجی تربیت حاصل کرنے والے2لاکھ87ہزار افراد کو واپس بلایا ہے.
(جاری ہے)
دوسری جانب اسرائیلی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ غزہ شہر کے قبضے کی فوجی منصوبہ بندی ابھی واضح نہیں ہے اور اس کی جزیات پر غور کیا جارہا ہے اسرائیل اس پر بھی غور کررہا ہے کہ بڑے پیمانے پر حملہ کرکے فوری طور پر غزہ پر قبضہ کیا جائے یا قبضے کو مرحلہ وار مکمل کیا جائے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہا کہ اسرائیلی فوج کا خیال ہے کہ وہ تمام باقاعدہ فورسز کو غزہ بھیجے گا جبکہ دیگر محاذوں کی ذمے داری اضافی فورسز کو دی جائے گی. واضح رہے کہ پچھلے ہفتے اسرائیلی سیکورٹی کابینہ نے شمالی غزہ شہر پر قبضہ شروع کرنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت تقریباً دس لاکھ فلسطینیوں کو جنوب کی جانب منتقل کیا جائے گا، پھر شہر کو گھیر کر رہائشی علاقوں میں حملے کیے جائیں گے اس کے بعد دوسرا مرحلہ شامل ہو گا جس میں وسطی غزہ میں موجود پناہ گزین کیمپوں پر قبضہ کیا جائے گاجن کے بڑے حصے اسرائیل نے تباہ کر دیے ہیں دوسری جانب مخالفین اور اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں نے وزیراعظم بنیامین نتن یاہو پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنی حکومت کو بچانے اور سیاسی مستقبل کو محفوظ رکھنے کے لیے جنگ کو طول دینا چاہتے ہیں جبکہ اقوام متحدہ، متعدد یورپی اور عرب ممالک کے راہنماﺅں نے اسرائیلی اس منصوبے کے نتیجے میں غزہ کے انسانی بحران اور المیے کے مزید سنگین ہو جانے کے حوالے سے متنبہ کیا ہے. دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے اسرائیلی وزیر اعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے غزہ میں حماس کے باقی ماندہ ٹھکانوں پر قابو پانے کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا ہے تاکہ جنگ کو جلد ختم کیا جا سکے اور قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے. بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں راہنماﺅں نے غزہ کے ایسے علاقوں پر قبضہ کرنے کی حکمت عملی پر بات کی جو حماس کے آخری مضبوط گڑھ ہیں تاکہ جنگ کو ختم کیا جا سکے اور حماس کو شکست دی جا سکے نیتن یاہونے کہا کہ اس منصوبے کا مقصد غزہ پر مکمل فوجی قبضہ نہیں بلکہ جنگ ختم کرنے کے لیے بہترین طریقہ ہے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اب تک غزہ کا 70 سے 75 فیصد حصہ کنٹرول کر لیا ہے. انہوں نے وضاحت کی کہ ابھی دو بڑے علاقے باقی ہیں جن میں غزہ شہر اور وسطی غزہ کے پناہ گزین کیمپ اور جنوب مغرب میں المواصی علاقے پر قبضہ کرنا ضروری ہے تاکہ جنگ ختم کی جا سکے نیتن یاہو نے کہا کہ یہ منصوبہ جنگ کے جلد خاتمے کا واحد راستہ ہے اور اسرائیل کے پاس حماس کو مکمل طور پر شکست دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں‘ہم جنگ میں فتح حاصل کریں گے چاہے کسی کی مدد ہو یا نہ ہو. انہوں نے کہا کہ اس فوجی آپریشن کا دورانیہ نسبتاً کم ہوگا اور حکومت کا مقصد غزہ پر قبضہ نہیں بلکہ علاقے کو غیر مسلح کرنا ہے نیتن یاہونے کہا کہ منصوبے کے بنیادی مقاصد حماس کو غیر مسلح کرنا، تمام قیدیوں کی رہائی، اسرائیلی سکیورٹی کا قیام اور ایک غیر اسرائیلی شہری انتظامیہ کا قیام ہے انہوں نے بتایا کہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے محفوظ راستے بنائے جائیں گے تاکہ بین الاقوامی اور امریکی مدد سے لوگوں کو ضروری اشیاءفراہم کی جا سکیں منصوبہ کی منظوری اسرائیلی کابینہ کی سیکورٹی کونسل نے جمعہ کے روز دی تھی جس کے بعد عرب اور عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے منصوبے نے کہا کہ کیا جائے کیا جا جا سکے کے لیے
پڑھیں:
غزہ پر دنیا کا سامنا کرنے سے گھبراہٹ، اسرائیل سلامتی کونسل اجلاس میں شرکت نہیں کریگا
اقوام متحدہ میں اسرائیلی نمائندے ڈینی ڈینان نے سکیورٹی کونسل کے صدر کے نام خط بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ "میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیلی وفد سکیورٹی کونسل اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔" اسلام ٹائمز۔ غزہ کے معاملے پر دنیا کے سامنے شرمندگی اٹھانے سے گریز کے طور پر اسرائیل اقوام متحدہ سلامتی کونسل اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل اجلاس میں شرکت نہیں کی جائے گی۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی نمائندے ڈینی ڈینان نے سکیورٹی کونسل کے صدر کے نام خط بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ "میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیلی وفد سکیورٹی کونسل اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔"
خط میں بہانہ گھڑتے ہوئے کہا گیا کہ نئے یہودی سال کے آغاز کی وجہ سے اسرائیلی وفد کی شرکت کا امکان نہیں ہے۔ اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل نے غزہ کے حوالے سے منعقد ہونے والے حساس اجلاس میں شرکت کے حوالے سے اسرائیلی نمائندوں کو مدعو کیا گیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بڑے زمینی حملوں کا سلسلہ جاری ہے، ان حملوں کا مقصد غزہ شہر کے شمال سے فلسطینیوں کو جنوب کی جانب دھکیلنا ہے۔