سی ڈی اے کا غیر قانونی تعمیرات اور پلاٹس پر ایکشن، اب تک کہاں کہاں کاروائی ہوچکی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے اسلام آباد کے ماسٹر پلان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلیو ایریا میں قائم غیر قانونی پلاٹس، تعمیرات، سب لیٹنگ اور کمرشل استعمال کے خلاف سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
پبلک نوٹس کے مطابق، بلیو ایریا کے اندر موجود لینڈ اسکیپ ایریا اور گرین بیلٹس کو غیر قانونی طور پر ذاتی اور کمرشل استعمال میں لانے کی شکایات موصول ہو رہی تھیں۔
سی ڈی اے کا کہنا ہے کہ بلیو ایریا کے زون 4 میں واقع پارکنگ ایریا اور گرین بیلٹس کو خالصتاً عوامی سہولیات، خوبصورتی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے مختص کیا گیا ہے، اور ان کا ذاتی یا کمرشل استعمال نہ صرف ماسٹر پلان کی خلاف ورزی ہے بلکہ ICT زوننگ ریگولیشنز 2020 اور دیگر قانونی قواعد و ضوابط کے بھی منافی ہے۔
اسی چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ ماہ سی ڈی اے کی جانب سے نوٹس جاری اور خبردار کیا گیا تھا کہ اگر 24 گھنٹوں کے اندر متعلقہ افراد نے رضا کارانہ طور پر تجاوزات ختم نہ کیں تو سی ڈی اے خود کارروائی کرے گی، اور اس دوران ہونے والے نقصان کے ذمہ دار متعلقہ افراد خود ہوں گے۔
مزید پڑھیں: سینیٹ کمیٹی کا ایف بی آر اور سی ڈی اے کی کارکردگی پر اظہار برہمی
سی ڈی اے نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث افراد، بشمول کرایہ دار اور سب لیٹ کرنے والے افراد کے خلاف بھی قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سرکاری زمین پر قبضہ یا غلط استعمال کرنے والے افراد کے خلاف فوجداری مقدمات بھی درج ہوں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ شہر کی خوبصورتی، ماحولیاتی تحفظ اور عوامی مفاد کے لیے کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اور ایسے عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی جاری رہے گی۔
اس نوٹس کو 15 دن ہو چکے ہیں۔ وی نیوز نے اس حوالے سے جاننے کی کوشش کی، کہ اب تک سی ڈی اے کی جانب سے کہاں کہاں کارروائی کی جا چکی ہے۔
اس بارے میں سی ڈی اے کے ترجمان نوازش علی عاصم کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے کی جانب سے ابھی تک اسلام آباد میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے ٹریل 3 پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف مؤثر کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد: نالوں اور سرکاری زمینوں پر غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سی ڈی اے کا کریک ڈاؤن
ترجمان کے مطابق کاروائی کے دوران 1.
اس لے علاوہ ہر مکان کو مکمل طور پر چیک اور دستاویزی طور پر محفوظ کیا گیا تاکہ کارروائی شفاف اور قانونی طریقے سے مکمل ہو۔ مسماری کے بعد علاقے کا قبضہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے متعلقہ شعبہ کے حوالے کیا جا رہا ہے تاکہ قدرتی ماحول کو محفوظ رکھا جا سکے۔
اسی طرح ترنول پھاٹک کے علاقے میں گرین بیلٹس سے بھاری مشینری کو ہٹا کر راستے کی روانی بحال کی گئی۔ یہ اقدامات ماحولیاتی تحفظ اور شہر میں قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے کی جانب اہم پیشرفت ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سی ڈی اے سی ڈی اے کے ترجمان نوازش علی عاصم غیر قانونی تعمیراتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سی ڈی اے سی ڈی اے کے ترجمان نوازش علی عاصم غیر قانونی تعمیرات غیر قانونی تعمیرات ماحولیاتی تحفظ سی ڈی اے کی کے خلاف کیا گیا کی جانب کے لیے
پڑھیں:
ججز ایک دوسرے کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکتے‘عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(نمائندہ جسارت)عدالت عظمیٰ نے سابق ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کی انٹرا کورٹ اپیل پر تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کمیٹی ممبران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کالعدم قرار دے دی ہے اور اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ ججز ایک دوسرے کے خلاف توہین عدالت کارروائی نہیں کرسکتے، ججز کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ آئین کے تحت کوئی بھی جج اپنے ہم منصب جج کے خلاف آرٹیکل 204 کے تحت کارروائی نہیں کر سکتا اور ایسے معاملات کا اختیار صرف سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس ہے۔عدالت نے کہا کہ ججز کو آئینی تحفظ حاصل ہے اور اگر ان کے خلاف بدانتظامی یا مس کنڈکٹ کا الزام ہو تو اس کی انکوائری اور کارروائی صرف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتی ہے۔فیصلے کے مطابق کسی ریگولر بینچ کو ایسا اختیار حاصل نہیں، ریگولر بینچ کے 21 اور 27 جنوری 2025ء کے احکامات اب مؤثر نہیں رہے کیونکہ پارلیمنٹ کی 26ویں آئینی ترمیم کے بعد ایسے مقدمات خود بخود آئینی بینچز کو منتقل ہو گئے تھے اور ریگولر بینچ ان کی سماعت کا اختیار کھو بیٹھا تھا۔واضح رہے کہ معاملہ اس وقت پیدا ہوا جب کسٹمز ایکٹ 1969 کی شق 221-A(2) کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ریگولر بینچ نے مقدمات کو جزوی زیر سماعت قرار دے کر دوبارہ اپنے سامنے لگانے کی ہدایت کی تاہم فائلوں کی فکسنگ نہ ہونے پر ریگولر بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) نذر عباس کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کر دی۔نذر عباس نے اس نوٹس کے خلاف اپیل دائر کی جسے عدالت عظمیٰ نے سنتے ہوئے قرار دیا کہ ججز کے مابین اس طرح کی کارروائی انصاف کے نظام کو نقصان پہنچاتی ہے۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ریگولر بینچ نے آئینی شقوں کے برعکس کارروائی جاری رکھی اور کمیٹی ممبران کے خلاف توہینِ عدالت کا عمل شروع کیا جو غیر پائیدار اور غیر مؤثر تھا۔عدالت نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ ایسے اقدامات سے عدلیہ کے ادارتی وقار کو نقصان پہنچتا ہے اور ججز کے درمیان ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے، اس لیے عدالتی فیصلے کے مطابق کمیٹی ممبران کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی غیر مؤثر اور کالعدم قرار پائی اور اس حوالے سے جاری ہونے والے تمام احکامات ختم ہوگئے۔