اعظم سواتی بیرون ملک جا سکتے ہیں، نام کسی اسٹاپ لسٹ میں نہیں، ایف آئی اے کی عدالت کو یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: ہائیکورٹ نے سینیٹر اعظم سواتی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) اور پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے نکالنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
درخواست کی سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اعظم سواتی کا 13 اگست کو صبح 9 بجے بیرون ملک جانے کا پروگرام ہے، تاہم ان کا نام فہرست میں شامل ہونے کے باعث وہ سفر نہیں کر پا رہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت کے نام نکالنے کے حکم کے باوجود انہیں ائیرپورٹ پر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں ڈین تعیناتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
سماعت کے دوران اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ اعظم سواتی کا نام اب کسی بھی فہرست میں شامل نہیں اور انہیں سفر کی اجازت ہے۔ جس پر نمائندہ ایف آئی اے نے بھی عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ درخواست گزار اب بیرون ملک جا سکتے ہیں۔ عدالت نے مؤقف سننے کے بعد اعظم سواتی کی درخواست نمٹا دی۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اعظم سواتی
پڑھیں:
لاپتہ افراد کی بازیابی کیس میں حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نوٹس جاری
سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کیس میں حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ عدالت میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، سماعت قائم مقام چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کی۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سعد عالم فیروز آباد تھانے کی حدود میں بال کٹوانے گیا تھا اور واپس گھر نہیں پہنچا، شہری کے سسر نے گمشدگی کی درخواست پولیس میں جمع کرائی تھی لیکن تاحال کوئی سراغ نہیں ملا۔اس موقع پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا شہری سسرال سے ناراض ہو کر تو کہیں چلا نہیں گیا؟ وکیل نے مقف اختیار کیا کہ وہ گھر سے صرف بال کٹوانے کے لیے نکلا تھا اس کے بعد فون مسلسل بند ہے اور کوئی رابطہ نہیں ہو پایا۔اسی طرح ایک اور کیس میں وکیل نے بتایا کہ شہری عبدالصبغت تین سال بعد جیل سے ضمانت پر رہا ہوا تھا جو سہراب گوٹھ کے علاقے سے لاپتا ہوگیا۔بعدازاں عدالت نے تمام فریقین کو لاپتہ افراد کی تلاش اور پیش رفت رپورٹ چار ہفتوں میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔