’لاجز کے دروازے، کھڑکیاں تک مرمت نہیں کروا سکتا‘، خواجہ آصف نے اپنی بے بسی کا اظہار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ وہ لاجز میں مقیم ہیں جہاں کے دروازے ٹوٹے ہیں لیکن وہ ان کی مرمت نہیں کروا سکتے۔
خواجہ آصف نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف سیاسی موضوعات پر بات کی، کہا کہ میں لاجز میں مقیم ہوں جہاں 360 کمرے ہیں، لیکن بدقسمتی سے وہاں دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں۔ میں خود انہیں مرمت نہیں کروا سکتا۔ میں نے اس معاملے پر آواز اٹھائی ہے، اسپیکر صاحب سے بات کی ہے، محسن نقوی صاحب اور وزیراعظم کی بھی منتیں کی ہیں۔
میں لاجز میں رہتا ہوں میں وہاں ریپیئر نہیں کروا سکتا میں نے محسن نقوی کے ترلے کیے کہ ہمارے دروازے ٹوٹے ہوئے ہیں کھڑکیاں ٹوٹی ہوئی ہیں ! خواجہ آصف ۔۔۔۔
یہ اوقات ہے وزیردفاع کی کہ وہ سیاست میں ایک نووارد محسن نقوی کی منتیں ترلے کرتا ہے اور پاؤں پکڑتا ہے ???? pic.
— AMJAD KHAN (@iAmjadKhann) August 11, 2025
خواجہ آصف کا بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تو صارفین اس پر مختلف تبصرے کرتے نظر آئے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا کہ جو ایک کمرہ ٹھیک نہیں کر سکتے وہ دعویٰ کرتے ہیں ہم نے ملک ٹھیک کر دیا ہے۔
اور دعوہ کرتے ہیں ہم ملک ٹھیک کردیا ہے۰ جو ایک کمرہ نہیں ٹھیک کرسکتے https://t.co/Y4b0f7YLno
— Muzzammil Aslam (@MuzzammilAslam3) August 11, 2025
احسن خٹک نے کہا کہ فارم 47 والوں کا یہی حال ہوتا ہے۔
47 والوں کا یہی حال ہوتا ہے. https://t.co/Cu7g6sxt1h
— Ahsan Khattak (@AhsanKhattak5) August 11, 2025
ایک صارف نے طنزاً لکھا کہ ان بےبسی اور غریبی دیکھیں۔
اُف بیچارے کی بے بسی اور غریبی دیکھیں ????????
— Masooda Khwaja (@MasoodaKhwaja) August 11, 2025
دوسری طرف خواجہ آصف نے اپنے استعفے کی خبروں کی ایک بار پھر تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے کوئی استعفیٰ نہیں دیا، مریم نواز شریف چیف منسٹر بعد میں پہلے میری بیٹی ہیں، نواز شریف میرا لیڈر، میرا قائد ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پارلیمنٹ لاجز خواجہ آصفذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پارلیمنٹ لاجز خواجہ ا صف خواجہ ا صف نہیں کروا
پڑھیں:
دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا؛ دفتر خارجہ
سٹی 42 : ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، طالبان حکومت نے وعدوں کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔ پاکستان نے چار سال صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے جوابی کارروائی سے گریز کیا ۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان، افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مزاکرات مکمل ہوگئے، مذاکرات کا تیسرا دور ترکی اور قطر کی ثالثی میں 7 نومبر کو اختتام پذیر ہوا۔ پاکستان نے ترکی اور قطر کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ طالبان حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات سے انکار کیا، افغان وفد نے مذاکرات میں اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند کی جائے۔ طالبان حکومت نے کھوکھلے وعدوں اور الزام تراشی سے ماحول خراب کیا۔
بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
پاکستان کا دو ٹوک موقف یہ ہے کہ دہشت گردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق طالبان حکومت دہشت گردوں کو مہاجر ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ انسانی نہیں، دہشت گردی کو چھپانے کا مسئلہ ہے، پاکستان طورخم یا چمن پر باضابطہ کھولنے کے لیے تیار ہے۔ دہشت گردوں کو اسلحے سمیت زبردستی سرحد پار دھکیلنے کی اجازت نہیں۔ طالبان حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے، غیر ملکی حمایت یافتہ عناصر پاک-افغان تعلقات بگاڑ رہے ہیں، طالبان حکومت پاکستان مخالف بیانیے سے داخلی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔
ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ٹی کیش کارڈ مہنگا ہوگیا
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ اگست 2021 کے بعد افغانستان سے دہشت گردی میں نمایاں اضافہ ہوا، طالبان حکومت اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتی۔ پاکستان نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو ۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی افواج اور قوم متحد، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ پارلیمانی و آئینی مینڈیٹ کے تحت افواج نے بے شمار قربانیاں دیں ۔ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا ۔
آئین میں27ویں ترمیم کیا ہے؛مکمل تفصیل سامنےآگئی
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو دہشت گردوں کی حمایت سے باز آنا ہوگا، طالبان حکومت کو اپنے وعدوں کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے، افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ پاکستان کے دشمن ہیں، طالبان حکومت دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرے۔ مذاکرات امن کے لیے ہیں، کمزوری کے لیے نہیں، طالبان حکومت الزامات کے بجائے تعاون کا راستہ اختیار کرے۔