پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب اور شبلی فراز کیخلاف مزید کارروائی سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب اور شبلی فراز کے خلاف مزید کارروائی سے روک دیا۔
عدالت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو نئے اپوزیشن لیڈر کی تقریری سے بھی روک دیا جبکہ سینیٹ چیئرمین کو بھی سینیٹ میں لیڈر آف اپوزیشن کی تقرری سے روک دیا گیا ہے۔
عمر ایوب اور شبلی فراز کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس ارشد علی اور جسٹس خورشید اقبال نے کی۔
اس حوالے سے عدالت نے درخواست پر مزید سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شبلی فراز، عمر ایوب سمیت 9 ارکانِ اسمبلی اور سینیٹرز کو نااہل قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز اور قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب سمیت 9 ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کو نااہل قرار دیا تھا۔
رواں ماہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔
تمام ارکان کو 9 مئی کے مقدمات میں سزائیں ہونے کے بعد نااہل قرار دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن شبلی فراز عمر ایوب روک دیا
پڑھیں:
سینیٹ و قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی میں آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری
اسلام آباد( نیوزڈیسک) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آئین کے آرٹیکل 243 پر تفصیلی مشاورت کے بعد ترامیم کی منظوری دے دی۔
یہ فیصلہ آرٹیکل پر تفصیلی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے اور اس کے تحت آئینی عدالتوں کے قیام اور دیگر اہم شقوں پر بھی اتفاق ہو گیا ہے، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں برائےقانون و انصاف کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے 3 مزید ترامیم پیش کی گئیں۔
پارلیمانی کمیٹی ذرائع کے مطابق مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے پارلیمنٹ میں پیش کردہ ڈرافٹ پر مشاورت کا عمل مکمل کرلیا گیا، اضافی ترامیم پر کل تک حتمی فیصلہ لیا جائےگا۔
ذرائع نے بتایا کہ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اپنی ترامیم بھی پیش کیں۔
پارلیمانی کمیٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنےکی اے این پی کی تجویز پر حکومت نے مزید وقت مانگ لیا جب کہ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھانے کی ترمیم پر بھی حکومت نے مزید وقت مانگ لیا، دونوں ترامیم پر کل تک مزید غورکے بعد حتمی فیصلہ کیا جائےگا۔
اِسی طرح آئین کےآرٹیکل 243 پر تفصیلی مشاورت کےبعد منظوری دے دی گئی جب کہ صدر مملکت کے تاحیات استثنیٰ کی شق بھی منظور کرلی گئی۔
ذرائع نے مزید کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی عدالتوں کے قیام کی شق کی منظوری بھی دے دی، زیرالتوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم منظور کرلی گئی، ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصورکیا جائے گا۔