فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے سوشل میڈیا پر لگژری گاڑیوں پر مبینہ کم ٹیکس وصولی کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے ان خبروں کو “بے بنیاد پراپیگنڈا” قرار دیا ہے۔
ایف بی آر حکام کے مطابق سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ **2023 ماڈل کی ایک ٹویوٹا لینڈ کروزر صرف 17,635 روپے ٹیکس پر کلیئر** کی گئی، جو حقائق کے منافی ہے۔
حقیقت کیا ہے؟
مذکورہ لینڈ کروزر کی اصل قیمت 10 کروڑ 50 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔
اس پر مجموعی طور پر 4 کروڑ 72 لاکھ روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ کسٹمز حکام نے ہر گاڑی کی اصل قیمت کا درست تعین کیا** اور کسی قسم کی مالی بے ضابطگی نہیں ہوئی۔ ایف بی آر کے مطابق، قومی خزانے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ یہ منفی مہم دراصل **”فیس لیس کسٹمز” سسٹم کو متنازع بنانے کی کوشش ہے، جو کہ درآمدی عمل کو **زیادہ شفاف، منظم اور انسانی مداخلت سے پاک بنانے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ادارہ ان عناصر کے خلاف **سائبر کرائم قوانین کے تحت کارروائی پر غور کر رہا ہے**، جو جھوٹی معلومات پھیلا کر عوام کو گمراہ اور ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پشاور بی آر ٹی منصوبے میں28ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پشاور (آئی این پی )آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بی آر ٹی پشاور کے 2019 سے 2022 تک کے مالی امور کا آڈٹ مکمل کرتے ہوئے 28 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمرشل پلازے مکمل نہ ہونے، غلط کنٹریکٹس اور دیگر انتظامی خامیوں سے اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ مفت زو کارڈز کی تقسیم سے ٹرانس پشاور کمپنی کو 11 کروڑ 86 لاکھ روپے کا خسارہ ہوا، جبکہ وینڈرز سے ٹیکس وصول نہ کرنے کے باعث خزانے کو 48 کروڑ 58 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔ٹھیکے دینے کے عمل میں بے ضابطگیوں سے 3 ارب 78 کروڑ روپے، اور آئی پی ایس کنٹریکٹ ایکنک کی اجازت کے بغیر دینے سے 11 ارب 32 کروڑ روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔آڈٹ رپورٹ  میں  بتایا گیا کہ بی آر ٹی کے مختلف اسٹیشنز سے 1,197 میٹر بجلی کی تار چوری ہوئی جس سے 34 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح بسوں میں اشتہارات کی آمدنی ٹرانس پشاور کے بجائے وینڈرز کو دے دی گئی۔صوبائی حکومت کی جانب سے سبسڈی کی مد میں فراہم کی گئی رقم میں 4 ارب 44 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔ آڈٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ٹرانس پشاور کے پہلے سی ای او فیاض احمد کو مطلوبہ اہلیت نہ ہونے کے باوجود تعینات کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • سابق چیف جسٹس کو پنشن کی مد میں 23 لاکھ 90 ہزار ملتے ہیں، تفصیل سامنے آگئی
  • ممالک پاکستان کے کروڑوں ڈالرز کے ڈیفالٹر ہیں. آڈٹ حکام کا انکشاف
  • پشاور بی آر ٹی منصوبے میں28ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • ریلوے حکام کی نااہلیاں کھل کر سامنے آنے لگیں
  • نیپرا کا سیپکو اور حیسکو پر ساڑھے 9 کروڑ کا جرمانہ
  • روہت شرما کی نئی لگژری کار کی قیمت اور منفرد نمبر پلیٹ کی کہانی سامنے آگئی
  • ایف بی آر کو اپنی ساکھ بحال کرنے کے لئے بڑی محنت کرنے کی ضرورت ہے ‘ خادم حسین
  • کیا چینی مل مالکان کے غیرمعمولی منافع پر ونڈ فال ٹیکس عائد کیا جاسکے گا؟
  • وزارت حج کے کھاتوں میں 42 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف