سندھ ایمپلائزسوشل سکیورٹی انسٹیٹیوشن کا رواں مالی سال کا بجٹ منظور، ٹیکس نیٹ ورک بڑھانے پراتفاق
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
وزیر محنت و افرادی قوت سندھ شاہد عبدالسلام تھہیم نے سندھ ایمپلائز سوشل سکیورٹی انسٹیٹیوشن (سیسی)کے 173ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہر ادارے سے کم از کم اجرت کی بنیاد پر شراکت وصول کی جائے گی۔ ہر مزدور کو اس کا پورا حق دلایا جائے گا۔
اجلاس میں سندھ ایمپلائز سوشل سکیورٹی انسٹیٹیوشن کےرواں مالی سال 2025-26 کے لیے بجٹ کی متفقہ منظوری دی گئی۔
رواں مالی سال کے بجٹ کا کُل تخمینہ تقریباً 18 ارب 49 کروڑ روپے رکھا گیا ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 14 ارب 41 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔
اجلاس میں سیکریٹری محنت رفیق قریشی، کمشنر سیسی صفدر رضوی، آجران اور محنت کشوں کے نمائندہ اراکین سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔
اس موقع پر وزیر محنت شاہد تھہیم کا کہنا تھا کہ سیسی مزدوروں اور ان کے اہلخانہ کو معیاری طبی سہولیات، مالی فوائد اور فلاحی اقدامات کی فراہمی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔ ہمارا ہدف ادارے کی آمدنی میں اضافہ اور سوشَل سکیورٹی سہولیات کو صوبے کے ہر صنعتی و تجارتی علاقے تک پہنچانا ہے تاکہ کوئی بھی محنت کش اپنے حق سے محروم نہ ہو۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کلثوم بائی ولیکا اسپتال کی تزئین و آرائش سے متعلق کنسلٹنٹ اور انجینئر کی خدمات حاصل کی جائیں گی جس کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
اجلاس میں کراچی کے لئے نیا اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال بنانے کی بھی تجویز دی گئی۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ ٹیکس نیٹ ورک کو وسعت دی جائےگی۔ ادارے کی گورننس کو بہتر بنایا جائےگا اور شفافیت کے اصولوں کو مقدم رکھا جائےگا۔ مزدوروں کو اچانک ملازمت بدلنے کے باوجود ان کے جمع شدہ فنڈز محفوظ رہیں گے۔
وزیر محنت شاہد تھہیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ویلیکا اسپتال سمیت تمام طبی مراکز کو جدید مشینری اور سہولیات سے آراستہ کیا جا رہا ہے تاکہ علاج معالجے کے معیار میں بہتری لائی جا سکے اور جہاں ضرورت ہو وہاں اسپتال کی تزئین و آرائش یا نیا اسپتال تعمیر کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اجلاس میں
پڑھیں:
لاہور کے 2 چڑیاں گھروں کیلیے جنوبی افریقا سے 12 زرافے رواں ماہ پاکستان پہنچ جائیں گے
جنوبی افریقا سے زرافوں کی بڑی کھیپ اسی ماہ پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔
وائلڈلائف رینجرز پنجاب کے ڈائریکٹر پراجیکٹ مدثر حسن نے بتایا کہ 12 زرافے درآمد کیے جا رہے ہیں جن میں سے 9 لاہور سفاری زو اور 3 لاہور چڑیا گھر میں رکھے جائیں گے۔
یہ زرافے خصوصی انتظامات کے تحت بذریعہ فضائی راستہ لاہور پہنچیں گے۔
مدثر حسن کے مطابق پاکستان پہنچنے کے بعد زرافوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا جہاں کم از کم 15 دن سے ایک ماہ تک ان کا مکمل طبی معائنہ اور دیکھ بھال کی جائے گی۔ صحت یابی کی رپورٹ کے بعد ہی انہیں عوام کے لیے نمائش میں لایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ زرافوں کی شپنگ کے لیے خصوصی ائیرلائن میں بکنگ کروانا پڑتی ہے۔ یہ زرافے جنوبی افریقہ سے شپنگ کے بعد کم ازکم چار مختلف ائیرپورٹس سے ہوتے ہوئے یہاں پہنچیں گے۔
زرافوں کے علاوہ بڑے جانوروں کی ایک اور کھیپ بھی درآمد کرنے کا منصوبہ تھا، جس میں تین گینڈے (ایک لاہور چڑیا گھر اور جوڑا سفاری زو کے لیے) اور ایک نر دریائی گھوڑا شامل تھے۔ تاہم ان جانوروں کی درآمد کورنٹائن کلیئرنس اور جانوروں کی صحت سے متعلق خدشات کے باعث خاص طور پر جنوبی افریقہ کے بعض علاقوں میں پائی جانے والی منہ کھر کی ڈیزیز کے خطرات کی وجہ تعطل کا شکار ہے۔
محکمہ وائلڈلائف کا کہنا ہے کہ زرافوں کی آمد کے لیے تمام بین الاقوامی اور قومی حفاظتی قواعد و ضوابط پر عمل کیا جا رہا ہے تاکہ جانوروں کی فلاح و بہبود یقینی بنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ 2018 میں بھی لاہور چڑیا میں تین زرافے لائے گئےتھے جن میں سے دو کی اموات ہوچکی ہیں۔