سیاسی شخصیت کیخلاف پیش ہونے کیلئے 7 کروڑ روپے فیس کی پیشکش ہوئی. وفاقی وزیر قانون کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اگست ۔2025 )وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا ہے کہ انہیں سیاسی شخصیت کے خلاف پیش ہونے کے لیے 7 کروڑ روپے بطور فیس کی پیش کش ہوئی تھی منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا نکتہ اعتراض پر اپوزیشن رکن سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26آئینی ترمیم کے بعد ایوان اور عدلیہ کو دفن کردیا گیاہے آج سپریم کورٹ میں وکلا کو داخل ہونے سے روک دیا گیا عدالتی فیسوں میں اضافہ کردیا گیا ہے لوگوں کو عدالتی فیس بڑھنے کے بعد مشکلات کا سامنا ہے تھوک کے حساب سے سیاسی راہنماﺅں اور ورکرز کو جھوٹی گواہیوں پر سزا سنا دی گئی ہے.
(جاری ہے)
وفاقی وزیر قانون نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پی ٹی آئی کے مقدمات کا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں سپریم کورٹ کا کام ہے کہ وہ عدالتی فیسوں پر کیا کرے وکیلوں نے بھی اپنی فیسوں میں اضافہ کردیا ہے سردار لطیف کھوسہ ایک کروڑ سے کم فیس نہیں لیتے مجھے تو آپ کی سیاسی شخصیت کے خلاف کیس میں پیش ہونے کے 7 کروڑ فیس کی آفر تھی میں نے 7 کروڑ فیس کو ٹھکراتے ہوئے سیاسی شخصیت کے خلاف پیش ہونے سے انکار کردیا تھا. اسد قیصر نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملٹری کورٹ میں کوئی فیصلہ ہو جائے تو ہائیکورٹ میں چیلنج کا اختیار ہونا چاہیے میں نے اس حوالے سے بل جمع کرایا ہوا ہے جو آج ایجنڈے پر نہیں ہے اسپیکر سردار ایاز صادق نے ہدایت کی کہ اگلے ہفتے بل کو ایجنڈے پر لایا جائے. اپوزیشن رکن اقبال آفریدی نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ کے سابقہ کردار کو دیکھتے ہوئے مجھے امید تھی کہ آپ ارکان کو ایوان سے گرفتار کرنے کی وجہ سے استعفا دیں گے اس ایوان کی اس سے بڑی توہین کیا ہوگی کہ اس کے 10 ارکان اس ایوان سے اٹھا لیے جائیں اسپیکر صاحب یہ کرسی عارضی ہے، کل یہاں پی ٹی آئی کا اسپیکر بیٹھا ہوگا جب پی ٹی آئی اقتدار میں آئے گی تو جو ظلم کیے ہیں ان کا سود سمیت بدلہ لیں گے. اسپیکر سردار ایاز صادق نے جواب دیا کہ مجھے معلوم ہے کہ یہ کرسی عارضی ہے یہ کرسی اتنی عارضی ہے کہ پلک جھپکتے تبدیل ہوجاتی ہے رکن اسمبلی شاہد خٹک نے کہا کہ قبائلی عوام محب وطن ہیں، ہم کسی بھی آپریشن کو قبول نہیں کریں گے ہمیں امن چاہیے، ہمیں آپریشن نہیں چاہیے قبائلی عوام اب کسی آپریشن کے متحمل نہیں ہوسکتے. اسپیکر نے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کو ایوان میں طلب کر لیا اور کہا کہ ایوان میں آکر اراکین کے تحفظات دور کریں اور حقائق سے آگاہ کریں اجلاس میں ریلوے ملازمین کو مختلف مراعات نہ ملنے کے خلاف توجہ دلاونوٹس پی پی پی کے رکن اسمبلی آغا رفیع اللہ نے پیش کیا جس پر وزیر ریلوے حنیف عباسی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب سے میں آیا ہوں جو جو تنخواہیں و مراعات ہیں وہ 5 تاریخ تک ادا کی جارہی ہیں ریلوے کی پنشن اس کی اپنی بکس میں ہے، ہم خود سے پنشن ادا کرتے ہیں ریلوے کی روٹین کی پنشن ملازمین کو مل رہی ہے. سید آغا رفیع اللہ نے کہا کہ اگر وزارت خزانہ سے منظوری کے چکر میں پڑیں گے تو پھر ملازمین رہ جائیں گے وزیر ریلوے نے جواب دیا کہ ریلوے کا کچھ مراعات کے سلسلے میں ساڑھے 12 ارب روپے کا معاملہ چل رہا ہے کوشش کررہے ہیں جیسے ہی ریلوے کا کچھ منافع بڑھے ہم اپنے فنڈ سے ملازمین کو دیگر مراعات بھی دیں. اپوزیشن رکن علی محمد خان نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر مملکت اقلیتی کمیشن کے بل پر اس وقت دستخط نہ کریں، جب تک بل پر دینی جماعتوں اور اپوزیشن کے اعتراضات دور نہ ہوجائیں اقلیتی کمیشن کے بل میں ردقادیانیت آرڈیننس کو غیر فعال کردیا گیا ہے اقلیتی کمیشن میں اس بل کو تمام مذہبی قوانین پر بالادستی دے دی گئی ہے دیگر تمام قوانین کو اقلیتی کمیشن کے بل کے تابع کرنے سے قادیانیت کا قانون غیر موثر ہوجائے گا. وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اقلیتی کمیشن کے بل میں جو مقاصد بیان کیے گئے ہیں وہ صرف انہی تک محدود ہے آرٹیکل 20 کی رو سے قادیانی اپنے نظریات کی ترویج نہیں کرسکتے ، کوئی بھی قانون توہین رسالت کے قانون سے بالاتر نہیں جو تشریح کی جارہی ہے وہ ممکن نہیں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مبارک ثانی کیس میں بھی ختم نبوت معاملہ بالکل کلیئر کردیا گیا ہے اس اقلیتی کمیشن کے پاس کوئی فوجداری اختیارات نہیں میں بطور وزیر قانون اپوزیشن اور دینی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر جو بھی خدشات ہیں انہیں دور کرنے کو تیار ہوں اگر کہیں کوئی سقم ثابت ہوتا ہے تو اسے مل بیٹھ کر دور کیا جاسکتا ہے. پی ٹی آئی رکن اسمبلی عامر ڈوگر نے ایوان میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے 5ایم این اے اس وقت بھی اڈیالہ جیل کے باہر ہیں ہمارے اراکین کو پارٹی قائدعمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی اس پورے ایوان کو استحقاق ایوان میں تبدیل کیا جائے اسپیکر صاحب آپ اس معاملے پر رولنگ دیںاگر ہمارے اراکین کے ساتھ یہی رویہ رکھا گیا تو ہم ایوان کا بائیکاٹ کریں گے. اسپیکر سردار ایاز صادق نے جواب دیا کہ استحقاق ہوتا کیا ہے وزیر قانون صاحب تفصیلا ایوان کو آگاہ کریں پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا کہ استحقاق کے قانون میں گرے ایریاز ہیں ہمارا لیڈر جیل میں ہے، ہمارا پارلیمنٹرینز کا حق ہے کہ ان سے ملیں عمران خان سے ملاقات کے معاملے پر ہم ایوان سے واک آﺅٹ کرتے ہیںاسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ آپ لوگ ایوان سے واک آﺅٹ سے پہلے میری بات سنیں کل انڈیا میں راہول گاندھی گرفتار ہوا کوئی پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے بیٹھ کر بات کریں میرے لیے کوئی گرینڈ جرگہ نہیں ہے میرا گرینڈ جرگہ یہ ایوان ہے سینیٹ ہے میں سہولت کاری کے لیے تیار ہوں، آپس میں بیٹھ کر بات کریں مل کر بیٹھ کر بات کرنے میں کوئی حرج نہیں ابھی بیٹھ جائیں، بتائیں پھر کیا بات ہوئی؟. قومی اسمبلی اجلاس میں ڈیجیٹل میڈیا پر فحاشی کی روک تھام سے متعلق ترمیمی بل پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شاہدہ رحمانی نے پیش کیا گیا،جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا اسی طرح وکلا بار کونسل ترمیمی بل بھی قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا جب کہ گارڈین ترمیمی بل 2025 بھی قومی سمبلی میں پیش کیا گیا، جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا بعد ازاں تحریک انصاف کے اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے گیٹ پر احتجاج کیا انہوں نے 9 مئی کے مقدمات میں سزا پانے والے راہنماﺅں کے حق میں نعرے بازی کی اور عدالتوں کو آزاد کرو، آئین کو آزاد کرو کے نعرے لگائے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسپیکر سردار ایاز صادق اقلیتی کمیشن کے بل وفاقی وزیر قانون نکتہ اعتراض پر ایاز صادق نے سیاسی شخصیت ہوئے کہا کہ رکن اسمبلی ایوان میں کردیا گیا نے کہا کہ پی ٹی آئی کورٹ میں پیش ہونے ایوان سے بیٹھ کر نے جواب کے خلاف دیا گیا
پڑھیں:
صدرزرداری سے وفاقی وزیر مذہبی امور کی ملاقات
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2025ء)صدر مملکت آصف علی زرداری سے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے ایوانِ صدر میں ملاقات کی اور اقلیتی حقوق کے تحفظ، مذہبی رواداری کے فروغ اور بین المذاہب ہم آہنگی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔منگل کو جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو غیر قانونی قبضوں سے واگزار کرانے کیلئے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ صدر آصف علی زرداری نے وزارت مذہبی امور کی اقلیتی برادری کے حقوق کے لیے کاوشوں کو سراہا۔ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے بتایا کہ اقلیتی فلاحی فنڈ سے 2ہزار 236طلبہ کو 6کروڑ روپے کے تعلیمی وظائف دیئے گئے ہیں جبکہ ایک ہزار 231ضرورت مند افراد کو مالی امداد فراہم کی گئی۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر نے کہا کہ 32اقلیتی عبادت گاہوں کی مرمت اور تزئین کیلئے 4کروڑ 50لاکھ روپے کے فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف نے کہا کہ بیساکھی، گورو نانک دیو جی کی سالگرہ، کٹاس راج اور سادھو بیلا جیسی تقریبات کیلئے سہولیات بلا معاوضہ فراہم کی جا رہی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کیلئے مختلف مذاہب کے علما سے مشاورت کی جاتی ہے۔ وفاقی وزیر نے اقلیتی برادری کے مسائل کے حل اور ان کے حقوق کے فروغ میں دلچسپی اور تعاون پر صدر آصف علی زرداری کا شکریہ ادا کیا۔