وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، ٹیکس کی شرح بڑھانا ہوگی، مزید تبدیلی لا رہے ہیں اور جو خلا ہیں ان کو پر کر رہے ہیں۔

راولپنڈی چیمبر آف کامرس میں یوم آزادی اور معرکہ حق کی تقریب میں تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پالیسی بنانے کے نتائج سے سب کو فائدہ ہو، اس کے لیے کوشاں ہیں، آج صارفین کا اعتماد بلند ترین سطح پر ہے، ہماری اکانومی کا ریکارڈ بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال سرکاری اداروں کی نجکاری میں تیزی آئے گی، زرمبادلہ ذخائر میں ریکارڈ اضافہ ہوا جبکہ مقامی طور پر کاروبار کی فضا بھی بہتر ہوئی ہے، سب سے اپیل ہے کہ ہم مل جل کر قدم سے قدم ملا کر آگے چلیں۔

وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ سب پاکستانیوں کو یوم آزادی کی پیشگی مبارک مباد دیتا ہوں، جذبہ ایمان اور قومی اتحاد  ملک کی علامت ہے، قومی سلامتی اور معاشی استحکام ایک دوسرے کے لئے لازم ملزوم ہے۔

گزشتہ ڈیڑھ سال میں آمدنی میں اضافے کے لئے کام کیا ہے، روپے کی قدر میں استحکام اور پالیسی ریٹ میں کمی کے فیکٹ فیگر سب کے سامنے ہیں، ہمیں مزید بہتری کی ضرورت ہے جلد آپ کو نتائج بھی ملیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ قرضوں میں 41 فیصد اضافہ ہوا ہے، زرعی قرضے ڈھائی ٹریلین کراس کر گئے ہیں، پچھلے سال میں ایک ٹریلین ڈیٹ سروس واپس کئے ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہوا ہو رہا ہے، بڑی تبدیلی کی وجہ یہ ہے کہ نئے سرمایہ کاروں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، 45 وزارتوں میں رائٹ سیزنگ جاری ہے، پینشن میں بہتری لائی جا رہی ہے، بجلی کی قیمتوں میں کمی پر بھی کام ہو رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیراعظم ایف بی آر کی ٹرانسفرمیشن کی میٹنگ کی خود نگرانی کر رہے ہیں، تنخواہ دار طبقہ پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے، ٹیکس کی شرح بڑھانا ہو گی، ہم ابھی مزید تبدیلی لا رہے ہیں اور جو لوپ پول ہیں انکو بند کر رہے ہیں۔

عالمی مالیاتی ترقی اداروں نے ہمارے اقدامات کو سراہا ہے، امریکہ سے ٹیرف ڈیل جو ہوئی ہے، آئی ایم ایف سے مالیاتی منصوبے پر گفتگو ہوئی ہے، پاکستان سے اڑھائی سال بعد میڈل ایسٹ سے ایک ارب ڈالر سرمایہ اکٹھا کیا ہے۔

بیرونی محاذ پر جو اثر پڑا ہے اس میں مختلف سروے موجود ہیں، آنے والے دنوں میں اچھی امید برقرار ہے، ایسی معشیت بنائیں گے جس کے دور رس نتائج حاصل ہونگے، پرائیوٹ سیکٹر اس ملک کو لیڈ کرے تو بہت زیادہ بہتری آئے گی۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا گزشتہ ڈیڑھ سال میں معیشت مستحکم ہوئی ہے، پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی لائی گئی ہے اور اس میں مزید کمی کی گنجائش بھی ہے، شرح سود میں جلد مزید کمی کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر ہم ملک کے تمام چیمبرز سے ملاقاتیں کر رہے ہیں، ہم صرف بجٹ کی تشکیل کے علاوہ سب تاجروں سے رابطہ میں رہیں گے، بلال کیانی ہر مہینے چیمبرز کے ساتھ تفصیلی ملاقات کیا کریں گے، ہم نے مشاورتی کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، ہم سب نے مل کر پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کر رہے ہیں اضافہ ہوا نے کہا کہ ہوئی ہے

پڑھیں:

بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل بڑی پیش رفت ہے، حکومت مالی استحکام اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کے ساتھ ساتھ پاکستان کے توانائی شعبے کے دیرینہ ترین مسائل میں سے ایک کے حل میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔ جمعرات کویہاں جاری بیان میں وزارتِ خزانہ نے 1225 ارب روپے کے گردشی قرضہ کے کامیاب حل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم کی ٹاسک فورس برائے پاور کی تاریخی مشترکہ کاوش کے ذریعے اور وزارتِ توانائی، سٹیٹ بینک آف پاکستان، پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور 18 شراکتی بینکوں کے تعاون سے اسے ممکن بنایا گیا۔

اس تاریخی ری سٹرکچرنگ سے پاکستان میں توانائی کے شعبے کے دیرینہ ترین مسائل میں سے ایک کے حل میں ایک بڑی پیش رفت کی نمائندگی وعکاسی ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہاگیاہے کہ اس کامیابی سے توانائی کے شعبے کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے یکجا ہونے والے اداروں کے باہمی مربوط اندازمیں کام کرنے اور ٹیم ورک کی طاقت کی عکاسی بھی ہورہی ہے ۔ اس کوشش کی قیادت وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری کی سربراہی میں وزیرِ اعظم کی ٹاسک فورس نے کی جسے وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب، وزیرِ اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی ، نیشنل کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل محمد ظفر اقبال، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، سیکرٹری خزانہ امداداللہ بوسال اور ٹاسک فورس کے تمام مخلص اراکین کی بھرپور حمایت حاصل رہی جبکہ پی بی اے اور 18 بینکوں نے مضبوط ومربوط تعاون فراہم کیا۔

بیان میں کہاگیاہے کہ یہ تاریخی ری سٹرکچرنگ موثر اشتراکِ عمل کے ذریعے ممکن ہوئی جہاں ٹاسک فورس اور سرکاری اداروں نے پالیسی قیادت ورہنمائی اور عملدرآمد فراہم کیا جبکہ بینکاری کے شعبے نے پی بی اے کے ذریعے اور سٹیٹ بینک کی فعال معاونت کے ساتھ، توانائی کے شعبے کے مستقبل پر اعتماد کے تحت مالی تعاون کو منظم اور متحرک کیا۔ بیان کے مطابق بجلی پیدا کرنے والے اداروں کو واجب الادا ادائیگیاں کرنے کیلئے معاہدے میں 660 ارب روپے کے موجودہ قرضوں کی ری سٹرکچرنگ اور 565 ارب روپے کی نئی فنانسنگ شامل ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس قرض کے حل سے صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا گیاکیونکہ ادائیگی پہلے سے عائد کردہ فی یونٹ 3.23 روپے سرچارج کے ذریعے کی جائے گی۔ اس ڈھانچے کے تحت 660 ارب روپے کی ساورن گارنٹی دی جائے گی جس سے زرعی شعبے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار، رہائش، تعلیم اور صحت کے شعبوں کی جانب کیش کو منتقل کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے تاریخی پیش رفت پراپنے تبصرے میں کہاہے کہ یہ تاریخی حل مالی نظم و ضبط کی بحالی، سرمایہ کاروں کے اعتماد اور توانائی کے شعبے کی پائیداری کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ یہ سنگِ میل اجتماعی قیادت اور موثر ٹیم ورک کی ایک مثال ہےجس کی بنیاد تکنیکی مہارت، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور عوامی و نجی تعاون پر رکھی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کامیابی اس بات کی نظیر قائم کرتی ہے کہ پاکستان کے ڈھانچہ جاتی مسائل کو جدت، اتحاد اور عزم کے ساتھ حل کیا جا سکتا ہے۔ یہ کامیابی توانائی شعبہ کے دیرینہ رکاوٹوں کو حل کرنے کے حکومت کے غیر متزلزل عزم کی عکاسی کرتی ہے حکومت مالی استحکام اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ اس انتظام کے ذریعے 660 ارب روپے کے ساورن گارنٹی ترجیحی شعبوں زراعت ، رہائش، تعلیم اور صحت جیسے ترجیحی شعبوں میں انتہائی مطلوبہ لیکویڈٹی کے بہاؤ کو یقینی بنائے گی۔\932

متعلقہ مضامین

  • ’’کیا آپ صرف ایک شخص کا نام بتا سکتے ہیں جو آپ کے پاس آفر لیکرآیا‘‘،محسن نقوی کا عمران خان کے ٹوئٹ پر سوال
  • ’’کیا آپ صرف ایک شخص کا نام بتا سکتے ہیں جو آپ کے پاس ڈیل  لیکرآیا‘‘وزیر داخلہ محسن نقوی کا عمران خان کے ٹوئٹ پر سوال 
  • موٹروے پولیس افسران کی سرزنش‘ فضول خرچیوں کے متحمل نہیں ہو سکتے‘ عبدالعلیم خان
  • کشمیری عوام کے مسائل پر سنجیدہ مذاکرات کیے، غیر آئینی مطالبات تسلیم نہیں کیے جا سکتے، امیر مقام
  • میٹا کے ’ٹین اکاؤنٹس‘ کا دائرہ کار فیس بک اور میسنجر تک وسیع، پاکستان میں بھی آغاز
  • گردشی قرض سے متعلق معاہدہ، بجلی صارفین پر کوئی نیا بوجھ نہیں ڈالا جائے گا؛وزارت خزانہ
  • گردشی قرض کا حل توانائی شعبے کے دیرینہ مسائل کے حل میں بڑی پیش رفت ہے، وزیر خزانہ
  • بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل بڑی پیش رفت ہے، حکومت مالی استحکام اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب
  • توانائی شعبے کے گردشی قرضوں کے 1225 ارب روپے حل، حکومت کا بڑا سنگ میل
  • گلگت بلتستان میں درآمدی اشیاء پر سیلز اور ایڈوانس انکم ٹیکس نہیں لگے گا، معاہدہ: اویس لغاری