بھاگیہ شری کی 19 سال کی عمر میں بھاگ کر شادی؛ سلمان خان کا کردار سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
بالی وُوڈ کی بلاک بسٹر فلم "میں نے پیار کیا" نے جہاں سلمان خان کو راتوں رات اسٹار بنا دیا، وہیں اسی فلم سے بھاگیہ شری نے بھی اپنی شاندار انٹری دی تھی۔
لیکن شہرت کے اس سفر کے آغاز ہی میں بھاگیہ شری نے سب کو حیران کر دیا جب انھوں نے اپنے بچپن کے پیار، ہمالے ڈاسانی سے صرف 19 سال کی عمر میں بھاگ کر شادی کرلی۔
بھاگیہ شری نے یہ شادی اپنے والدین کی مرضی کے خلاف کی تھی، ان کے والدین اس رشتے کے سخت خلاف تھے، حتیٰ کہ شادی میں خاندان کا کوئی ایک بھی فرد شریک نہیں ہوا تھا۔
ایسے وقت میں بھاگیہ شری کے ساتھ کھڑے ہونے والے واحد شخص ان کی پہلی فلم کے ہیرو سلمان خان ہی تھے۔
ایک انٹرویو میں بھاگیہ شری نے بتایا کہ جب میں نے شادی کا فیصلہ کیا تو میرے اپنے خاندان میں سے کوئی شریک نہیں تھا۔ اُس وقت سلمان میرے ساتھ تھے اور سب سے آخر میں جانے والے بھی وہی تھے۔
بھاگیہ شری نے مزید کہا کہ مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا سیٹ پر شرارتیں کرنے والا سلمان خان اتنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گا اور میرا اتنا ساتھ دے گا۔ یہ ان کا خلوص تھا جس کی میں نے بالکل توقع نہیں کی تھی۔
اداکارہ نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے مزید بتایا کہ اُس دور میں سلمان خان نہایت شرارتی مگر بےحد محبت کرنے والے دوست تھے۔ جنہوں نے میرا ساتھ دیا، میرا خیال رکھا اور ہر حال میں میرا دفاع کیا۔
آج جب وہ اپنی زندگی کے اُس موڑ کو یاد کرتی ہیں تو انہیں سب سے زیادہ سلمان خان کی یہی دوستی اور حفاظت کرنے والا رویہ یاد آتا ہے۔
یاد رہے کہ فلم "میں نے پیار کیا" 29 دسمبر 1989 کو ریلیز ہوئی تھی جس کے ہدایت کار سورج برجاتیہ تھے جب کہ سلمان خان اور بھاگیہ شری کا بطور ہیرو ہیروئن ڈیبیو تھا۔
یہ فلم اُس وقت کی سپر ہٹ ثابت ہوئی، باکس آفس پر تقریباً 28 کروڑ روپے سے زائد بزنس کیا، جو 1989 کے لحاظ سے ریکارڈ توڑ کامیابی تھی۔
اس فلم نے سلمان خان کو راتوں رات اسٹار بنا دیا اور سورج برجاتیہ کے کیریئر کا بھی کامیاب آغاز کیا لیکن بھاگیہ شری شادی کے بعد فلم انڈسٹری سے علیحدہ ہوگئی تھی۔
اس فلم کی کامیابی میں رومانوی اور مدھر گیتوں نے بڑا حصہ ڈالا تھا۔ تمام گانے دیو کوہلی اور اسد بھوپالی نے لکھے جب کہ موسیقار رام لکشمن تھے۔
کبوتر جا جا اور دل دیوانہ بن سجنا کے مانے نہ ایس پی بالا اور لتا منگیشکر نے گاکر امر کردیئے جو آج تک زبان زد عام ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کے یوجے دستور کے تحت خواتین ممبرز کے اعزاز میں تقریب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) زندگی کے دیگر شعبوں کی طرح صحافت کے شعبے میں بھی خواتین کا فعال کردار صحت مند معاشرے کی تشکیل میں نمایاں کردار ادا کررہا ہے اور اس سے بہت سے مسائل کو درست انداز میں اجاگر کرنے میں مدد مل رہی ہے، اس لئے صحافت کے شعبے میں صنفی تفریق ختم کی جائے، ان خیالات کااظہار سیکرٹری پریس کلب سہیل افضل خان نے کے یوجے دستور کے زیراہتمام خواتین ممبرز کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا۔ کے یو جے دستور کے سیکرٹری ریحان چشتی نے کہا کہ خواتین صحافت کے ہر شعبے میں نمایاں کردار ادا کررہی ہیں جو انتہائی خوش آئند بات ہے، انہوں نے کہا کہ کے یو جے دستور کا مطالبہ ہے کہ خواتین صحافیوں کو بھی مرد صحافیوں کے مساوی تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنائی جائے، تقریب میں کے یوجے دستور کی گورننگ باڈی کی رکن انعم رزاق ،خدیجہ راٹھور ، رضیہ سلطانہ، حمیرااطہر، فہمیدہ یوسفی، شیما صدیقی، کلثوم جہاں،بشری خالد،ماریہ اسماعیل، غزالہ عزیز، ثنا غوری، ارم ناز، نازش ایاز، عائشہ رشید،شہلا محمود ، شہربانو، بلقیس جہاں، نصرت زہرا، فوزیہ چاند نواب سمیت خواتین ارکان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر سیکرٹری کے یو جے دستور ریحان خان چشتی نے بتایا کہ بیشتر میڈیا اداروں میں خواتین صحافیوں کے کام کا ماحول بہت سازگار ہے اور اسی ماحول کی سبب خواتین صحافی ان اداروں میں اپنے فرائض منصبی کو بخوبی انجام دیتی ہیں۔