جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغان وزیر اعظم ملا حسن اخوند کو خط لکھ کر زلزلے پر جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان  نے وزیراعظم افغانستان ملا محمد حسن اخوند کے نام خط لکھا جس کو انہوں نے جماعت اسلامی رہنماؤں کے ہمراہ ارسال کیا۔

جماعت اسلامی پشاور کی جانب سے وفد نے افغان قونصل جنرل سے ملاقات کی، وفد میں صوبائی امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان ، عبدالواسع ، صابر حسین اور وقاص خان چمکنی شامل ہیں۔

حافظ نعیم الرحمان نے اپنے خط میں مشرقی افغانستان میں زلزلہ سے  جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی جانب سے افغانستان  میں جاری امدادی سرگرمیوں میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے  خط میں افغان عوام اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا اور الخدمت فاؤنڈیشن کو امدادی سرگرمیوں میں مکمل تعاون کے لیے ہدایات جاری  کردیں۔

اپنے خط میں حافظ نعیم نے لکھا کہ کل سے امدادی سامان افغانستان  بھیجنے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا، سیلاب کی وجہ سے  الخدمت کے ہزاروں کارکنان  ملک بھر میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

خط میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تاہم اس کے باجود افغان بھائیوں سے بھی حتی المقدور تعاون کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی حافظ نعیم

پڑھیں:

پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہلِ کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں، حافظ نعیم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ پر حکمران ہے مگر آج بھی کراچی سمیت صوبے بھر کے شہری بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، صوبائی حکومت اور قابض میئر اہلِ کراچی کے لیے عذاب بنے ہوئے ہیں۔ عوام سے وسائل چھین کر کرپشن اور نااہلی کے ذریعے شہر کو کھنڈر میں بدل دیا گیا ہے۔

گلبرگ ٹاؤن کے تحت فیڈرل بی ایریا بلاک 18 ثمن آباد میں ہیلتھ کیئر یونٹ کے افتتاح اور عزیز آباد بلاک 8 میں  شاہراہِ نعمت اللہ خان  کے سنگِ بنیاد کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی بااختیار شہری حکومت کا نظام چاہتی ہے، لاڑکانہ، شکارپور، حیدرآباد یا کراچی ہر شہر کے بلدیاتی اداروں کو وسائل اور اختیار ملنا چاہیے تاکہ عوام کے مسائل مقامی سطح پر حل ہوسکیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ کا نظام تباہ ہوچکا ہے،  17 سال میں سندھ حکومت صرف 400 بسیں لاسکی، جن میں سے بیشتر غیر فعال ہیں جب کہ شہر کو 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے۔ پنجاب میں 200 روپے کا چالان کراچی میں 5 ہزار روپے کا کیا گیا ہے، اور سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے،  ٹریفک پولیس میں کراچی کے شہری بمشکل 10 فیصد ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ای چالان کے مسئلے پر بات چیت سے حل نہ نکالا گیا تو جماعت اسلامی احتجاج کا راستہ اختیار کرے گی،  صحت اور تعلیم بنیادی ضرورتیں ہیں، گلبرگ ٹاؤن نے مثالی ہیلتھ کیئر یونٹ قائم کرکے عوامی خدمت کا نیا باب رقم کیا ہے،  یہاں اب روزانہ سیکڑوں افراد مستفید ہوں گے، جب کہ بیرونی ڈاکٹروں کی خدمات بھی حاصل کی جارہی ہیں۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان  نے کہا کہ کراچی پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، جو ملک کا 67 فیصد ریونیو اور 54 فیصد ایکسپورٹ فراہم کرتا ہے لیکن اسے اس کا حق نہیں دیا جاتا،  پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم محض میڈیا پر نورا کشتی کرتی ہیں، حقیقت میں دونوں ایک ہی ہیں۔ ایم کیو ایم کو عوام نے مسترد کر دیا تھا مگر فارم 47 کے ذریعے دوبارہ مسلط کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے محدود وسائل میں رہتے ہوئے شہر میں 171 سے زائد پارکس بحال کرچکے ہیں، 43 اسکولوں کی ازسرِنو تعمیر کی گئی، ایک لاکھ سے زائد اسٹریٹ لائٹس لگائی گئیں، اور ماڈل محلے تیار کیے گئے۔ جماعت اسلامی اختیارات کے حصول کی جدوجہد کے ساتھ ساتھ عوامی خدمت جاری رکھے گی۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ  شاہراہِ نعمت اللہ خان  اس شخصیت کے نام سے منسوب ہے جنہوں نے دیانت، خدمت اور ترقی کی نئی مثالیں قائم کیں۔ جماعت اسلامی ان کے وژن کے مطابق کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنائے گی۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین