ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ بلوچستان حمزہ شفقات نے کہا ہے کہ جلسے کا وقت 3 بجے تھا لیکن خودکش دھماکا رات 9 بج کر 45 منٹ پر پیش آیا، خودکش حملہ جلسہ گاہ سے 500 کلو میٹر دور ہوا، سریاب روڈ پر خودکش حملہ قابو سے باہر تھا، سیکیورٹی صورتحال سے متعلق سیاسی جماعت کو آگاہ کیا تھا۔

کوئٹہ میں پولیس حکام کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے کہا کہ دھماکہ جلسہ ختم ہونے کے بعد ہوا، خودکش حملہ آور کی لآش برآمد کرلی گئی، حملہ آور کی عمر 30 سال سے کم تھی۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات  نے کہا کہ حملہ آور نے 8 کلو دھماکہ خیز مواد کا استعمال کیا، دھماکے میں 15 افراد جاں بحق اور 32 زخمی ہوئے، دھماکا خودکش تھا اور 8 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے شہداء کے لئے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا، زخمیوں کے لئے 5 لاکھ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی کے جلسے پر 120 پولیس اہلکار تعینات تھے، جلسہ کا وقت 3 بجے تھا لیکن واقعہ رات 9 بجے پیش آیا، خودکش حملہ جلسہ گاہ سے 500 کلو میٹر دور ہوا، سیکیورٹی صورتحال سے متعلق سیاسی جماعت کو آگاہ کیا تھا، آئندہ مغرب کی نماز کے بعد جلسے جلوسوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 15ستمبر تک 144 نافذ ہے، جلسے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی، 3، 4 دن  اس کی مخالفت بھی کی گئی لیکن منتظمین کی طرف سے بہت زیادہ پریشر تھا کہ جلسہ کرنا چاہتے ہیں، حکومت نے کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت نے این او سی  دی، اس سلسلے میں 17 سے 18 شقیں ڈالیں، یہ شق یہ بھی کہ وقت کی پابندی کی جائے گی۔ 

حمزہ شفقات نے کہا کہ بد قسمتی سے کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر بلوچستان کے تناظر میں قابو نہیں پایا جا سکتا، اس کا ہمیں خمیازہ بھگتنا پڑا، بہت سارے بےگناہ لوگ اس میں شہید ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ 12 ربیع الاول کے موقع پر سیکیورٹی تھریٹ الرٹ ہے، معرکہ حق کے بعد دہشتگردی تنظیم پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حمزہ شفقات خودکش حملہ نے کہا کہ

پڑھیں:

بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی

بلوچستان کے ضلع ژوب کی تحصیل شیرانی میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب مسلح افراد نے پولیس اور لیویز تھانوں پر بھاری اسلحے سے حملہ کر دیا۔

ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق دہشتگردوں نے رات گئے تھانوں کو نشانہ بنایا جس کے بعد سیکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان کئی گھنٹوں تک شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید جبکہ دو لیویز اہلکار زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے: خضدار اسکول بس پر حملہ، بلوچستان میں اب کیا ہونے والا ہے؟

ولی کاکڑ نے بتایا کہ دہشتگردوں نے دونوں تھانوں کو بھاری نقصان پہنچایا، کمیونیکیشن سسٹم تباہ کر دیا اور تھانوں کو آگ بھی لگا دی۔ کلیئرنس آپریشن کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک لیویز اہلکار لاپتا ہے جس کی تلاش کے لیے اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں ٹیمیں تشکیل دے کر علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جاری آپریشن میں سیکیورٹی فورسز سے تعاون کریں۔

شہید پولیس اہلکار کی میت کو آبائی علاقے کان مہترزئی روانہ کر دیا گیا ہے جبکہ زخمی اہلکاروں کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان حملہ شیرانی

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • بلوچستان: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک
  • بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
  • بلوچستان: ضلع شیرانی میں تھانوں پر دہشت گردوں کا حملہ، پولیس اور لیویز اہلکار شہید
  • غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • پی ٹی آئی نے خیبرپختونخوا میں جلسے کی تاریخ کا اعلان کردیا
  • جماعت اسلامی سندھ کے نائب امیر حافظ نصر اللہ چنا پاک کالونی میں جلسہ سیرت النبی صہ سے خطاب کر رہے ہیں
  • جماعت اسلامی کے مرکزی رہنمار اشد نسیم سکرنڈ میں جلسہ سیرت النبی ؐ سے خطاب کر رہے ہیں
  •  سیاسی حریفوں نے حب کینال اور شاہراہ بھٹو کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا کیا، میئر کراچی