ہزارہ موٹروے پر ٹریلر اور کار میں تصادم، ایک ہی خاندان کے پانچ افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
ہزارہ ایکسپریس وے پر ٹریلر اور کار کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں دو خواتین سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ہزارہ ایکسپریس وے پر ٹریلر اور گاڑی کے درمیان تصادم ہوا جس کی اطلاع ملتے ہی موٹروے پیٹرولنگ پولیس موقع پر پہنچی۔
حادثے میں کار میں سوار دو افراد موقع پر جاں بحق جبکہ تین شدید زخمی ہوئے جو اسپتال منتقلی کے دوران جاں بحق ہوگئے۔ ریسکیو حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں تین مرد اور دو خواٹین شامل ہیں۔
لاشوں کو تحصیل ہیڈکواٹرز اسپتال حویلیاں منتقل کردیا گیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق ٹریلر ڈرائیور نے انتہائی غفلت اور لاپرواہی سے چلاتے ہوئے کار کو پیچھے سے ہٹ کیا جسکے نتیجے میں کار آگے ایک ٹریلر میں جالگی۔
کار میں سوار افراد ایک ہی خاندان کے تھے جن کا تعلق گلگت سے تھا۔ جاں بحق ہونے والے افراد گلگت سے اسلام آباد جارہے تھے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
پانچ نومبر کو عام تعطیل کا اعلان! وجہ جان کر آپ حیران رہ جائیں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ننکانہ صاحب کی ضلعی انتظامیہ نے بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات کے موقع پر 5 نومبر 2025، بروز جمعہ ضلع بھر میں عام تعطیل کا اعلان کر دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر ننکانہ صاحب تسلیم اختر راؤ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یہ چھٹی بابا گورونانک دیو جی کے جنم دن کی مناسبت سے دی گئی ہے۔
بابا گورونانک کی سالگرہ کی تقریبات 5 نومبر سے 15 نومبر تک جاری رہیں گی۔ اس دوران پاکستان سمیت دنیا بھر سے آنے والے سکھ یاتری شرکت کریں گے، جن کے لیے ویزے جاری کیے جا چکے ہیں تاکہ وہ مذہبی تقریبات میں شریک ہو سکیں۔
بابا گورونانک دیو جی، سکھ مذہب کے بانی اور پہلے گرو، 15 اپریل 1469 کو ضلع ننکانہ صاحب (موجودہ پاکستان) میں ایک ہندو خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کی تعلیمات انسانیت، برابری، محنت اور ایک خدا پر یقین کے اصولوں پر مبنی ہیں، جو آج بھی دنیا بھر کے کروڑوں سکھوں کی رہنمائی کر رہی ہیں۔
بابا گورونانک 22 ستمبر 1539 کو کارتارپور میں وفات پا گئے۔ ہر سال ان کے جنم دن کے موقع پر دنیا بھر میں “گورو نانک جینتی” عقیدت و احترام کے ساتھ منائی جاتی ہے، جو اس سال 15 نومبر کو منائی جائے گی۔ ان کی تعلیمات آج بھی امن، برداشت اور بھائی چارے کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔