پاکستان نے انسانی تاریخ کا سب سے بھیانک تجربہ جھیلا، اب ترقی کی راہیں ہموار کر رہے ہیں: احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان نے انسانی تاریخ کا سب سے بھیانک تجربہ جھیلا لیکن اب ملک دوبارہ ترقی کی راہوں پر گامزن ہو رہا ہے۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے سرمایہ کار ہمیشہ سی پیک میں شراکت داری کے خواہش مند تھے مگر بدقسمتی سے ہم نے اپنی ہی ترقی کو نقصان پہنچایا۔ ایک قوت کو کہا گیا کہ نیوکلیئر پاور کی باگ ڈور سنبھالو اور حکومت چلاؤ، لیکن یہ ذمے داری ایسے شخص کو دی گئی جس نے یونین کونسل تک نہیں چلائی تھی۔ اس فیصلے نے پاکستان کی پوری گروتھ کو کریش کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ چین جیسا دوست ملک پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا مگر ہم نے اسے کرپشن کے طعنے دیے اور اس کے سرمایہ کاروں کو یہاں سے ویتنام جانے پر مجبور کیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سیاست کو ہم نے سوشل میڈیا کا کھیل بنا دیا، یکم اپریل 2022 کو پاکستان کے ڈیفالٹ کی باتیں کی جا رہی تھیں اور لوگ شرطیں لگا رہے تھے کہ پاکستان کتنے دن میں سری لنکا جیسا ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ اب “اڑان پاکستان” پروگرام دوبارہ شروع کیا گیا ہے، جس کا مقصد ملکی صلاحیت کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا مصنوعی ذہانت کی بات کر رہی ہے جبکہ پاکستان نے 2016 میں ہی نیشنل سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس قائم کر لیا تھا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
ٹیکس بڑھانے سے معیشت نہیں سنبھلتی تو کم کر کے دیکھ لیں
BRUSSELS:برسلز میں مقیم پاکستانی ماہر معیشت اور فلاحی کارکن رضوان راؤجی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی گزشتہ دو سالوں میں نافذکی گئی ٹیکس پالیسیوں نے ملکی معیشت کو بدترین بحران میں مبتلاکر دیا ہے۔
آئی ایم ایف کی شرائط پر اپنائی گئی "ٹیکس لگا کر خرچ کرو" پالیسیوں کانتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج پاکستان کی معیشت ایسی گراوٹ کا شکار ہے جسے کوئی بھی ٹھیک نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہاکہ ہر چیز پر ٹیکس لگانے سے معیشت کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوا ہے، بے روزگاری،کم ترقی کی شرح اور بڑھتے بجٹ خسارے نے ثابت کر دیا ہے کہ زیادہ ٹیکس لگانے کی روش ناکام ہو چکی ہے۔
وقت آ گیا ہے کہ پاکستان سپلائی سائیڈ اکنامکس کی طرف رخ کرے، جس میں ٹیکسوں میں واضح کمی، آزاد تجارت، محدود حکومتی اخراجات،کرنسی کااستحکام، نجکاری اور کاروبار دوست پالیسیوں کو فروغ دیا جائے۔
ماہر معیشت کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ ٹیکس نظام کو مکمل طور پر ازسرنو ترتیب دینے کی ضرورت ہے، ٹیکسوں کی اقسام اور شرح کم رکھی جائیں تاکہ عوام اور کاروباری طبقہ خوش دلی سے ٹیکس اداکرے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ زیادہ ٹیکس نہ صرف سرمایہ کاری کو متاثرکرتا ہے بلکہ معیشت کو دستاویزی بنانے کی راہ میں بھی رکاوٹ بنتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معاشی ناکامی کی بڑی وجہ وہ آئی ایم ایف پروگرامز ہیں جن میں ہر بار ٹیکس بڑھا کر خسارہ پورا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، جبکہ حقیقی حل ٹیکس کم کرنے اور معیشت کو ترقی کی راہ پر ڈالنے میں ہے۔
اگر پالیسی سازوں نے بروقت رخ نہ بدلا تو معیشت کی بدحالی سے نکلنا اور بھی مشکل ہو جائے گا۔