ایلون مسک کی برتری ختم، لیری ایلیسن دنیا کی امیر ترین شخصیت قرار
اشاعت کی تاریخ: 11th, September 2025 GMT
اوریکل کے شریک بانی لیری ایلیسن نے ایلون مسک کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کے امیر ترین شخص کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔
ایلیسن نے بلومبرگ بلینیئرزانڈیکس میں ایلون مسک کی تقریباً ایک سالہ برتری کا خاتمہ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی ایلون مسک کے خلاف سخت اقدام کی تیاری، ڈی پورٹ کرنے کی افواہیں زیرگردش
ایلیسن کی دولت میں صرف ایک دن میں حیران کن طور پر 101 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جب اوریکل کارپوریشن نے اپنی سہ ماہی رپورٹس جاری کیں۔
جنہوں نے وال اسٹریٹ کی توقعات سے بڑھ کر نتائج دکھائے اور مستقبل میں زبردست آمدنی کی پیشگوئی کی، یہ اضافہ انڈیکس کی تاریخ میں ایک دن میں ریکارڈ کیا گیا سب سے بڑا فائدہ ہے۔
اوریکل کی سی ای او سفرا کیٹز نے حالیہ سہ ماہی کو حیرت انگیز قرار دیتے ہوئے بتایا کہ کمپنی نے 3 مختلف صارفین کے ساتھ اربوں ڈالرز مالیت کے 4 معاہدے کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: بانی فیس بک مارک زکربرگ دنیا کے تیسرے امیر ترین شخص بن گئے
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی کی کلاؤڈ بزنس آمدنی اس مالی سال میں 77 فیصد بڑھ کر 18 ارب ڈالر تک پہنچے گی، جبکہ آنے والے برسوں میں یہ بالترتیب 32 ارب، 73 ارب، 114 ارب اور 144 ارب ڈالر تک جا سکتی ہے۔
اب یہ کوئی راز نہیں کہ ان کے اس اعلان کے بعد کمپنی کے شیئرز کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
10 ستمبر 2025 تک ایلیسن کی مجموعی دولت 393 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جو مسک کی 385 ارب ڈالر کی دولت سے آگے نکل گئی ہے۔
یہ اضافہ اوریکل کے حصص میں 40 فیصد کے غیر معمولی اضافے کے بعد ممکن ہوا، جس کی بڑی وجہ کمپنی کی آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ میں جارحانہ سرمایہ کاری ہے۔
مزید پڑھیں: ایلون مسک کا دورہ بھارت منسوخ، انڈیا کو کتنے ارب ڈالر نقصان کا خدشہ؟
81 سالہ ایلیسن اوریکل کے 41 فیصد شیئرز کے مالک ہیں، یہ کمپنی انہوں نے 1977 میں ایک آئی بی ایم ریسرچ پیپر سے متاثر ہو کر قائم کی تھی۔
ان کی قیادت میں اوریکل ایک چھوٹے اسٹارٹ اپ سے بڑھ کر عالمی ٹیکنالوجی کی ایک بڑی طاقت بن چکی ہے، جو انٹرپرائز ڈیٹا مینجمنٹ سسٹمز، کلاؤڈ انفرا اسٹرکچراور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس امیر ترین شخص اوریکل ایلون مسک بلومبرگ بلینیئرزانڈیکس کلاؤڈ کمپیوٹنگ لیری ایلیسن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹیلیجنس اوریکل ایلون مسک لیری ایلیسن ایلون مسک ارب ڈالر
پڑھیں:
متنازع تنخواہ، پی آر سی ایل کے 6؍ ڈائریکٹرز اور سابق سی ای او کو شو کاز نوٹس جاری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پاکستان ری انشورنس کمپنی لمیٹڈ (پی آر سی ایل) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز، اور سابق چیف ایگزیکٹو افسر کو سابق سی ای او کی تقرری، اہلیت اور تنخواہ کے پیکیج کی منظوری کے معاملے میں قوانین کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔ ایس ای سی پی کے ایڈجوڈیکیشن ڈپارٹمنٹ نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ سرکاری سرپرستی میں چلنے والی کمپنی اور اس کے بورڈ نے طریقہ کار پر عمل کیے بغیر چیف ایگزیکٹو افسر کا تقرر اور اس کیلئے مشاہرے کا پیکیج (جس کی وجہ سے سی ای او نے 32؍ ماہ میں 355؍ ملین روپے حاصل کیے) منظور کرکے کمپنیز ایکٹ، انشورنس آرڈیننس اور پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس) روُلز کی کئی شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہ رقم حکومت کی منظور کردہ حد سے بہت زیادہ ہے۔ نوٹس کے مطابق، پی آر سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے حکومت سے منظوری حاصل کیے یا پھر ’’فِٹ اینڈ پراپر‘‘ کی شرائط کے تحت جائزہ لیے بغیر 27؍ ستمبر 2021ء کو اپنے اجلاس میں ایک شخص کو قائم مقام چیف ایگزیکٹو افسر مقرر کیا۔ اُس وقت، مقرر کیے جانے والے افسر کے پاس انشورنس کی صنعت میں کسی اہم عہدے پر کام کا مطلوبہ پانچ سال کا تجربہ نہیں تھا۔ اُن کے پاس صرف تین سال چار ماہ کا متعلقہ تجربہ تھا، یہ ایس ای سی پی کے سائونڈ اینڈ پروُڈنٹ مینجمنٹ ریگولیشنز کی خلاف ورزی ہے۔ کمیشن نے اس بات کا مشاہدہ کیا کہ اِس صورتحال کے باوجود، حکومت نے افسر کو پانچ لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر باضابطہ طور پر 18؍ اگست 2022ء کو ایس پی پی ایس تھری پے اسکیل پر چیف ایگزیکٹو افسر مقرر کیا۔ پی آر سی ایل بورڈ نے اس کے بعد 19؍ اگست 2022ء کو ہوئے 169ویں اجلاس میں سی ای او کی مراعات اور مشاہرے میں غیر مجاز انداز سے اضافوں کی منظوری دی۔ ایس ای سی پی کے مطابق، بورڈ کی جانب سے منظور کی جانے والی اضافی مراعات کی تفصیلات یہ ہیں: سالانہ 10؍ فکس بونسز، جن میں سے ہر ایک بونس ایک ماہ کی تنخواہ کے برابر تھا، اور اس کے علاوہ کارکردگی بونس؛ ملازمت کے ہر مکمل سال کے عوض 4؍ ماہ کی مجموعی تنخواہ کے مساوی سیورنس پے؛ ہر سال کی سروس پر دو ماہ کی مجموعی تنخواہ (بشمول الائونسز) کے مساوی گریجویٹی؛ ہر سال تنخواہ میں اضافہ یا نظرثانی، جس کی شرح دو لاکھ 49؍ ہزار 500؍ روپے سالانہ مقرر کی گئی؛ سرکاری رہائش اور میڈیکل سہولت کمپنی کے ذمے؛ سرکاری کار بمع پٹرول، رخصت پر جانے کا کرایہ (Leave Fare Assistance)، اور مکمل تنخواہ کے ساتھ تفریحی چھُٹیاں؛ پروفیشنل اداروں کی رُکنیت فیس کی ادائیگی اور ملک کے کسی بھی دو کلبز کی ایک مرتبہ کی ممبرشپ (بشمول ماہانہ سبسکرپشنز)؛ موبائل اور انٹرنیٹ الائونس کی مد میں 15؍ ہزار روپے ماہانہ یا جتنی رقم خرچ کی اتنی ادائیگی؛ بچوں کی تعلیم کے اخراجات کی ادائیگی، ایک ماہ کی تنخواہ تک گھر کی تزئین و آرائش کا الائونس، اور ذاتی تفریحی اخراجات؛ اور وہ تمام دیگر الائونسز، مراعات اور سہولتیں جو چیف ایگزیکٹو افسر کے عہدے کیلئے پہلے سے منظور شدہ تھیں۔ ایس ای سی پی نے کہا کہ یہ مراعات وفاقی حکومت کی منظور کردہ ایس پی پی ایس-III پیکیج سے ’’واضح طور پر زیادہ‘‘ تھیں، لہٰذا کمپنیز ایکٹ کی شق 188(2) کی خلاف ورزی تھیں، یہ شق چیف ایگزیکٹو افسر کی تقرری کی شرائط و ضوابط طے کرنے کا اختیار صرف حکومت کو دیتی ہے۔ ایس ای سی پی نے الزام عائد کیا کہ کمپنی کی جانب سے اگست 2022ء میں ایس ای سی پی کو جمع کرائی گئی سی وی میں یہ غلط دعویٰ کیا گیا تھا سی ای او مقرر کیے گئے شخص کے پاس پانچ سال کا ’’Key Officer‘‘ (اہم عہدے پر کام کا) تجربہ ہے۔ بعد ازاں پی آر سی ایل کے دو ڈائریکٹرز کی جانب سے بھیجی گئی خط و کتابت سے یہ بات واضح ہوئی کہ مقرر کردہ افسر کے پاس صرف ساڑھے تین سال سے کچھ زیادہ کا تجربہ تھا۔ اس بنیاد پر کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ غلط معلومات جان بوجھ کر فراہم کی گئیں۔ یہ انشورنس آرڈیننس 2000ء کی شق 158 کی خلاف ورزی ہے۔ 6؍ بورڈ ڈائریکٹرز کو جاری کردہ نوٹس میں انہیں 14؍ یوم کے اندر جواب دینے اور وضاحت پیش کرنے کا کہا گیا ہے کہ ان کیخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔ ان دفعات کے تحت سزا میں پچاس لاکھ روپے تک جرمانہ، خلاف ورزی کے جاری رہنے پر روزانہ جرمانہ، اور کمپنی کے ڈائریکٹر یا سی ای او کی حیثیت سے تقرری کے معاملے میں 5 سال تک نااہل قرار دیا جانا شامل ہے۔ پی آر سی ایل جو 2000ء میں قائم ہوئی۔ سرکاری ملکیت کی اس کمپنی میں زیادہ حصہ وزارت تجارت کا ہے۔ یہ پاکستان کی واحد سرکاری ری انشورنس کمپنی ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر لسٹڈ ہے۔
انصار عباسی