نیپال کے سابق وزیراعظم جھلا ناتھ کنال کی اہلیہ کے بارے میں پھیلائی جانے والی یہ خبر کہ وہ جل کر ہلاک ہوگئی ہیں جھوٹی اور بے بنیاد ثابت ہوئی ہے۔

حال ہی میں بعض بھارتی اور غیر ملکی میڈیا اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ جھلا ناتھ کنال کی اہلیہ روی لکشمی چترکار احتجاجی مظاہروں کے دوران گھر میں آگ لگنے سے جان کی بازی ہار گئی ہیں۔

تاہم نیپال کے فیکٹ چیکنگ ادارے Nepal Fact Check نے اپنی تحقیق میں واضح کیا کہ روی لکشمی زندہ ہیں مگر شدید زخمی حالت میں زیرِ علاج ہیں۔

نیپال فیکٹ چیک نے ڈائریکٹر نیپال کلفٹ اینڈ برن سینٹر ڈاکٹر کرن نکلارمی سے بات کی اور حقیقت جاننے کی کوشش کی۔

ڈاکٹر کرن نے تصدیق کی کہ سابق نیپالی وزیراعظم کی اہلیہ گھر میں جل کر بری طرح زخمی ہیں اور انھیں شدید زخم آئے ہیں لیکن وہ بقید حیات ہیں۔

انھوں نے مزید بتایا کہ سابق نیپالی وزیراعظم کی اہلیہ کا علاج جاری ہے اگرچہ ان کی حالت نازک ہے لیکن ان کے انتقال کی خبریں سراسر غلط ہیں۔

نیپال فیکٹ چیک نے دعویٰ کا کہ ابتدائی طور پرراوی لکشمی کو شدید زخمی حالت میں نیپالی آرمی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

تاہم ان کی حالت نازک ہونے کے باعث بہتر علاج کے لیے انھیں کِرٹیپور برن اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ ابھی زیر علاج ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کی اہلیہ

پڑھیں:

لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی

لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔

اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔

حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔

حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • ویتنام : ٹرک حادثے میں 3 افراد ہلاک‘ کئی زخمی
  • خضدار ‘بنوں اور کرک میں8 دہشت گرد ہلاک‘ 4 زخمی
  • اڑنگ کیل کے جنگل میں ریچھ کا حملہ، 1 شخص شدید زخمی
  • بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے تھانوں پر حملے ناکام، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی
  • شیرانی: دہشتگردوں کے لیویز اور پولیس تھانوں پر حملے، 4 اہلکار شہید، 6 شدید زخمی
  • لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
  • نیپال: روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب
  • روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
  • نیپال کی نئی عبوری وزیراعظم کا کرپشن ختم کرنے اور مظاہرین کے مطالبات پورے کرنے کا اعلان
  • غزہ سے بیمار اور زخمی بچوں کا پہلا گروپ علاج کے لیے برطانیہ روانہ