Express News:
2025-11-03@18:10:57 GMT

اے آئی چیٹ بوٹس: مسیحا یا سراب؟ 

اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT

عصرِ حاضر میں مصنوعی ذہانت (AI) نے ہماری زندگی کے ہر شعبے کو نئی جہتیں دی ہیں۔ صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں بھی، یہ ایک انقلابی ٹول کے طور پر ابھری ہے، جہاں اے آئی چیٹ بوٹس نے ذہنی صحت اور ابتدائی طبی مشورے کے لیے ایک نیا دروازہ کھول دیا ہے۔ 
 

یہ چیٹ بوٹس، جو چوبیس گھنٹے دستیاب رہتے ہیں اور جن سے بات کرنا نہایت آسان ہے، لوگوں کے لیے ایک ایسا متبادل پیش کرتے ہیں جو کسی بھی وقت، کہیں بھی مدد فراہم کرسکتا ہے۔ لیکن کیا یہ ٹیکنالوجی واقعی اتنی مؤثر ہے جتنی نظر آتی ہے؟ اور کیا یہ انسان کی وہ گہری ہمدردی اور بصیرت فراہم کرسکتی ہے جو ایک ماہرِ نفسیات یا ڈاکٹر کے پاس ہوتی ہے؟

اس سوال کی اہمیت اس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ تیزی سے اپنی پریشانیوں، ذہنی دباؤ اور جسمانی علامات کے بارے میں بات کرنے کےلیے ان چیٹ بوٹس کا استعمال کر رہے ہیں۔

نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کے 21 دسمبر 2023 کے شمارے میں شائع ہونے والے ایک تحقیقی مضمون بعنوان "Generative AI in Clinical Practice" میں یہ بات واضح طور پر بیان کی گئی ہے کہ اے آئی ماڈلز خاص طور پر ذہنی صحت کے حوالے سے معلومات فراہم کرنے میں انتہائی کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔ یہ چیٹ بوٹس ابتدائی معلومات فراہم کرسکتے ہیں اور لوگوں کو اس قابل بنا سکتے ہیں کہ وہ اپنے مسائل کو تسلیم کریں اور ان پر بات کریں۔

ایک ایسے معاشرے میں جہاں ذہنی صحت کے مسائل کو عام طور پر چھپایا جاتا ہے، یہ ایک خوش آئند قدم ہے۔ تاہم ماہرینِ صحت اس کے محدود استعمال پر زور دیتے ہیں۔

امریکن سائیکولوجیکل ایسوسی ایشن (APA) نے 27 فروری 2024 کو ایک پالیسی بیان جاری کیا جس میں یہ واضح کیا گیا کہ مصنوعی ذہانت انسانی نفسیات کی پیچیدگیوں کو مکمل طور پر نہیں سمجھ سکتی۔ APA کے ماہرین کے مطابق، انسانی جذباتی ذہانت، ہمدردی اور کسی کے الفاظ کے پیچھے چھپے ہوئے احساسات کو سمجھنے کی صلاحیت اے آئی میں موجود نہیں۔

ایک حقیقی معالج نہ صرف مریض کے الفاظ پر توجہ دیتا ہے بلکہ اس کے لہجے، خاموشی اور جسمانی زبان کو بھی سمجھتا ہے، جو کسی بھی چیٹ باٹ کے لیے ممکن نہیں ہے۔ ایک چیٹ باٹ صرف وہی جواب دیتا ہے جو اس کے ڈیٹا بیس میں موجود ہوتا ہے، جبکہ ایک معالج ہر فرد کی منفرد صورتحال کے مطابق ایک نیا، ذاتی اور مناسب حل تلاش کرتا ہے۔

ایک اور سنگین مسئلہ غلط اور غیر تصدیق شدہ معلومات کا ہے۔ جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (JAMA) میں 14 مئی 2024 کو شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بعض اوقات یہ چیٹ بوٹس ایسی معلومات یا مشورے فراہم کر دیتے ہیں جو کسی فرد کی طبی حالت کے لیے مناسب نہیں ہوتے، اور بعض اوقات خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح، JAMA نیٹ ورک اوپن، کے 15 جولائی 2024 کے شمارے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ مریضوں کا ذاتی اور حساس طبی ڈیٹا ان چیٹ بوٹس کے ذریعے غیر محفوظ طریقے سے استعمال ہو سکتا ہے، جس سے ڈیٹا کی رازداری اور حفاظت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ JAMA نیٹ ورک اوپن کوئی عام ویب سائٹ نہیں، بلکہ امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (AMA) کا ایک معتبر اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اوپن ایکسیس جریدہ ہے جہاں ہر تحقیق اشاعت سے قبل اسی شعبے کے دیگر ماہرین کی سخت جانچ پڑتال سے گزرتی ہے، جس کی وجہ سے اس کی تمام معلومات قابلِ اعتبار ہوتی ہیں۔

اگرچہ اے آئی چیٹ بوٹس کو صحت کے مشورے کےلیے ایک ابتدائی آلہ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ کسی بھی صورت میں انسانی ماہرین کا متبادل نہیں ہیں۔ ماہرین کی واضح رائے ہے کہ اے آئی کا استعمال صرف ایک ضمنی ٹول کے طور پر ہونا چاہیے جو حقیقی معالج کی نگرانی اور رہنمائی میں کام کرے۔ یہ ٹیکنالوجی صرف اس وقت محفوظ ہے جب اس کی حدود کا احترام کیا جائے اور اسے صرف ایک معلوماتی ذریعہ سمجھا جائے، نہ کہ حتمی علاج۔

ہمیں یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ صحت اور نفسیات کا تعلق صرف معلومات کے تبادلے سے نہیں، بلکہ انسانی ہمدردی، اعتماد اور پیشہ ورانہ مہارت سے ہے۔ ہمیں ٹیکنالوجی کی سہولیات سے فائدہ اٹھانا چاہیے، لیکن ہمیں اس حقیقت کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ انسانی صحت ایک ایسا قیمتی معاملہ ہے جس پر کسی بھی صورت میں سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیٹ بوٹس سکتے ہیں کسی بھی کے لیے اے آئی

پڑھیں:

شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟

محبت کے بادشاہ، شاہ رخ خان آج اپنی 60ویں سالگرہ منا رہے ہیں، مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ نئی نسل جین زی آج بھی ان کی پرانی رومانوی فلموں کی دیوانی ہے۔ جدید دور میں جہاں رشتے ڈیٹنگ ایپس اور میسجنگ تک محدود ہو گئے ہیں، وہاں نوجوان نسل پرانے انداز کی محبت میں پھر سے کشش محسوس کر رہی ہے اور اس کے مرکز یقینا شاہ رخ خان ہیں۔

’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘، ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘، ’ویر زارا‘ اور ’محبتیں‘ جیسی فلمیں آج بھی نوجوانوں کے جذبات کو چھو رہی ہیں۔ او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور تھیٹر ری ریلیز کے ذریعے یہ فلمیں دوبارہ دیکھی جا رہی ہیں اور جین زی فلمی شائقین شاہ رخ خان کے سادہ مگر گہرے رومانس کو نئے انداز میں سراہ رہے ہیں۔

فلم ٹریڈ تجزیہ کار گِرش وانکھیڑے کے مطابق، شاہ رخ خان کا جین زی سے تعلق صرف یادوں تک محدود نہیں بلکہ ان کی خود کو وقت کے ساتھ بدلنے کی صلاحیت نے انہیں ہر دور سے وابستہ رکھا ہے۔

انہوں نے کہا، ’شاہ رخ خان ہمیشہ سے آگے سوچنے والے فنکار ہیں۔ وہ میڈیا، ٹیکنالوجی اور او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کے ساتھ خود کو اپڈیٹ کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے خود کو صرف ایک اداکار نہیں بلکہ ایک برانڈ کے طور پر منوایا ہے۔‘

اسی طرح فلمی ماہر گِرش جوہر کا کہنا ہے کہ یہ نیا جنون کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک فطری تسلسل ہے۔ ان کا ماننا ہے، ’شاہ رخ خان ایک عالمی ستارہ ہیں۔ ان کی فلموں میں جو جذبہ اور رومانوی اپیل ہے، وہ آج بھی ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ آج بھی دیکھیں تو چہرے پر مسکراہٹ آ جاتی ہے، یہی ان کی فلموں کی ابدی طاقت ہے۔‘

شاہ رخ خان کی پرانی فلموں کے مناظر اکثر انسٹاگرام ریلز اور ٹک ٹاک پر دوبارہ وائرل ہو رہے ہیں۔ اگرچہ جین زی انہیں نئے رنگ میں پیش کرتی ہے، مگر محبت کا جذبہ وہی رہتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یش راج فلمز اور دیگر پروڈکشن ہاؤسز اب ان فلموں کو خاص مواقع پر محدود ریلیز کے طور پر پیش کر رہے ہیں، تاکہ نئی نسل ان فلموں کو بڑی اسکرین پر دیکھ سکے۔

جنرل منیجر ڈی لائٹ سینماز راج کمار ملہوتراکے مطابق: ’یہ ری ریلیز بزنس کے لیے نہیں بلکہ ناظرین کے جذبات کے لیے کی جاتی ہیں۔ شاہ رخ خان کی فلموں کے گانے، کہانیاں اور کردار لوگوں کے دلوں میں پہلے سے جگہ بنا چکے ہیں، اس لیے لوگ دوبارہ وہ تجربہ جینا چاہتے ہیں۔‘

اگرچہ یہ ری ریلیز بڑے مالی منافع نہیں دیتیں، مگر ان کی ثقافتی اہمیت بے مثال ہے۔ تھیٹرز میں نوجوان شائقین 90 کی دہائی کے لباس پہن کر فلمیں دیکھنے آتے ہیں، گانوں پر جھومتے ہیں اور مناظر کے ساتھ تالیاں بجاتے ہیں اس طرح ہر شو ایک جشن میں بدل جاتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، شاہ رخ خان کی مقبولیت کا راز صرف یادیں نہیں بلکہ ان کی مسلسل تبدیلی اور ارتقاء ہے۔ حالیہ بلاک بسٹر فلمیں ’پٹھان‘ اور ’جوان‘ اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ رومانس کے بادشاہ ہونے کے ساتھ ایکشن کے بھی شہنشاہ بن چکے ہیں۔

یہ کہا جا سکتا ہے کہ جین زی کے لیے شاہ رخ خان صرف ایک اداکار نہیں بلکہ محبت کی علامت ہیں۔ ڈیجیٹل دور کے شور میں ان کی فلمیں یاد دلاتی ہیں کہ عشق اب بھی خالص، جذباتی اور انسانی ہو سکتا ہے۔

شاید اسی لیے، جب تک کوئی راج اپنی سمرن کا انتظار کرتا رہے گا، شاہ رخ خان ہمیشہ محبت کے بادشاہ رہیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • کراچی والوں کو بخش بھی دیں
  • خطے کے استحکام کا سوال
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • غزہ و لبنان، جنگ تو جاری ہے
  • شاہ رخ خان کی سالگرہ: 60 کی عمر میں بھی جین زی کے پسندیدہ ’لَور بوائے‘ کیوں ہیں؟
  • مصنوعی ذہانت
  • تاریخ کی نئی سمت
  • میرا لاہور ایسا تو نہ تھا
  • تجدید وتجدّْد