دونوں ہاتھ اور ایک پاؤں نہیں لیکن حوصلہ موجود، جانیے سیاستدان سدیس خان کی کہانی
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
چارسدہ کے علاقے شبقدر کے رہائشی 17 سالہ محمد سدیس خان پیدائشی طور پر دونوں ہاتھوں اور ایک ٹانگ سے محروم ہیں مگر ان کا ذہن تندرست اور حوصلے بلند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کی باہمت خاتون جنہوں نے اپنی معذوری کو کمزوری نہیں بنایا
محمد سدیس نے 10ویں جماعت کے بورڈ امتحان میں تقریباً 900 نمبر حاصل کیے ہیں۔
وہ پاؤں سے لکھتے ہیں اور اسی طرح کمپیوٹر اور موبائل بھی استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: چترال کی باہمت لڑکی: نوکری چھوڑ کر گاؤں کی خواتین کو خود مختار بنادیا
محمد سدیس کا کہنا ہے کہ ان کی پہلی استاد ان کی والدہ ہیں جنہوں نے تعلیمی سفر میں ان کی بہت مدد کی۔ باہمت نوجوان کی مزید باتیں ان کی ہی زبانی جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چارسدہ کا باہمت نوجوان چارسدہ کا باہمت نوجوان سدیس خان شبقدر کا باہمت نوجوان سدیس خان محمد سدیس خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چارسدہ کا باہمت نوجوان چارسدہ کا باہمت نوجوان سدیس خان شبقدر کا باہمت نوجوان سدیس خان باہمت نوجوان
پڑھیں:
افغان وفدنے دہشت گردوںکی حوالگی کی پیشکش نہیں کی‘پاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-4
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے استنبول مذاکرات کے حوالے سے افغان طالبان کا گمراہ کن پروپیگنڈا مسترد کر دیا اورکہا ،اگر افغان فریق نے دہشت گردوں کو جلاوطن کرکے انہیں پاکستان کی تحویل میںدینے کی پیش کش کی تھی تو یہ عمل فوری طور پرانجام دیا جائے۔ ایکس پر جاری بیان میں وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان ترجمان کے گمراہ کن بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ استنبول مذاکرات سے متعلق حقائق کو افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔ مزید بتایا کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، افغان فریق کے دعوے پر پاکستان نے فوری طور پر تحویل کی پیشکش کی، پاکستان کا مؤقف واضح، مستقل اور ریکارڈ پر موجود ہے۔ وزارتِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف غلط بیانی قابلِ قبول نہیں، افغانستان کی جانب سے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں۔پاکستان نے واضح کیا کہ دہشت گردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے ممکن ہے۔