توشہ خانہ ٹو کیس کے 2 اہم گواہان کے بیانات سامنے آگئے، سیٹ کی قیمت کم لگانے کا اعتراف کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, September 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) توشہ خانہ ٹو کیس کے 2 اہم گواہان کے بیانات سامنے آگئے جنہوں نے اہم انکشافات کیے ہیں۔
نجی ٹی وی کو موصول بیان کے مطابق گواہان میں عمران خان کے سابق پرسنل سیکرٹری انعام اللہ شاہ، پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی شامل ہیں، دونوں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدالت کے روبرو بیانات ریکارڈ کراچکے ہیں۔
پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی نے بلغاری جیولری سیٹ کی قیمت کم لگانےکا اعتراف کیا ہے جب کہ انعام اللہ شاہ نے پرائیویٹ اپریزر پر دباؤ ڈال کر جیولری سیٹ کی قدرکم کرنےکا انکشاف کیا۔
صہیب عباسی نے بیان میں کہا کہ بلغاری جیولری سیٹ کی تشخیص 25 مئی 2022کو کابینہ ڈویژن کےسیکشن افسرنے سونپی تھی، انعام اللہ شاہ نےدباؤ ڈال کربلغاری سیٹ کی 50 لاکھ روپے ویلیو لگانے کو کہا، انعام اللہ شاہ نےدھمکی دی اگر ویلیوکم نہ کی توسرکاری محکموں سے بلیک لسٹ کردیاجائےگا۔
توشہ خانہ 2 کیس: سعودی ولی عہد کے دیے جیولری سیٹ میں کیا شامل تھا؟ چالان سامنے آگیا
انہوں نے کہا کہ 23 مئی2024 کو نیب کے انویسٹی گیشن افسر کےسامنے پیش کیاگیا اور معافی کی درخواست جمع کرائی، اپنی رضامندی سے نیب کے انویسٹی گیشن افسر کو دستاویزات فراہم کیں۔
صہیب عباسی کے مطابق چیئرمین نیب کے سامنے معافی مانگتےہوئےاپنا بیان ریکارڈکرایا اور ریکارڈ پر دستخط بھی کیے، مجسٹریٹ کے سامنے بھی اپنے بیان میں اعتراف کیا کہ ڈر کے مارے جیولری سیٹ کی قدرکم کرکے رپورٹ دی۔
کیس کے دوسرے گواہ انعام اللہ شاہ نے بیان میں کہا کہ میں نے صہیب عباسی سے جیولری سیٹ کی قدر کم کرنے کو کہا تھا، میں نے پی ٹی آئی اور سرکاری نوکری دونوں سے تنخواہیں وصول کیں اور 2019 سے 2021 تک ڈبل سیلری وصول کرتا رہا۔
انعام اللہ شاہ کے مطابق بشریٰ بی بی کی ناراضی پرنوکری سے برطرف کیا گیا، ڈبل سیلری کی شکایت نہیں تھی، بشریٰ بی بی کوشک تھا کہ جہانگیرترین کے ساتھ میرےبھائی کےتعلقات ہیں۔
اس حوالے سے نیب حکام کا کہنا ہے کہ بلغاری جیولری سیٹ کی اصل قیمت ساڑھے 7 کروڑ روپے تھی، عمران خان نے پرائیویٹ اپریزر سے سیٹ کی قیمت 59 لاکھ روپے لگوائی اور انہوں نے صرف 29 لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کرائے۔
نیب حکام کےمطابق جیولری سیٹ میں نیکلیس، بریسلیٹ، ایئررنگز اور ایک انگوٹھی شامل تھی۔
واضح رہے کہ بلغاری جیولری سیٹ سعودی ولی عہد نے بطور سابق وزیراعظم عمران خان اوربشریٰ بی بی کوگفٹ کیا تھا۔
نیب حکام کےمطابق عمران خان اوربشریٰ بی بی نے جیولری سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا تھا، پرائیویٹ اپریزر سے قیمت لگاکرجیولری سیٹ اپنے پاس رکھا تھا۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بلغاری جیولری سیٹ انعام اللہ شاہ نے صہیب عباسی توشہ خانہ
پڑھیں:
سانحہ بھاگ میں شہید ایس ایچ او کے اہل خانہ سے وزیراعلیٰ بلوچستان کی تعزیت، اعزازات کا بھی اعلان
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کچھی میں سانحہ بھاگ کے شکار شہید ایس ایچ او لطف علی کھوسہ کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی جمعہ کو صحبت پور پہنچے۔
وزیراعلیٰ نے شہید کے بیٹوں سے ملاقات کی، انہیں گلے لگایا اور ان کے والد کی بہادری اور قربانی پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ اس موقع پر شہید کانسٹیبل عظیم کھوسہ کے بیٹوں سے بھی ملاقات کی گئی، جن کی قربانیوں نے بلوچستان پولیس کی شجاعت کی ایک نئی مثال قائم کی ہے۔
واقعے کی تفصیلات کے مطابق، 27 اکتوبر 2025 کو ضلع کچھی کے تحصیل بھاگ ناڑی میں مسلح دہشت گردوں نے پولیس تھانے اور سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا، جس دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس جھڑپ میں ایس ایچ او انسپکٹر لطف علی کھوسہ اور کانسٹیبل عظیم کھوسہ نے بہادری سے مقابلہ کیا، مگر شدید فائرنگ کی زد میں آ کر دونوں شہید ہوگئے۔
ایس ایس پی کچھی کے مطابق، حملہ آوروں نے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنانے کی کوشش کی لیکن مشترکہ آپریشن کے ذریعے صورتحال کو قابو میں کر لیا گیا۔ یہ سانحہ بلوچستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف پولیس کی جدوجہد کی ایک اور تلخ یادگار ہے، جہاں گزشتہ چند ماہ میں متعدد اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے شہیدوں کے بیٹوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ شہید لطف علی کھوسہ اور شہید عظیم کھوسہ نے دہشت گردوں کے مقابلے میں اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر بلوچی غیرت، شجاعت اور روایات کو زندہ رکھا ہے۔ ان کی قربانیاں وطن کی سلامتی کے لیے لازمی ہیں اور قوم انہیں کبھی نہیں بھولے گی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ شہداء کے تمام بچوں کے تعلیمی اخراجات صوبائی حکومت برداشت کرے گی، جبکہ بیواؤں اور خاندانوں کو ماہانہ وظیفہ اور مالی امداد فراہم کی جائے گی۔
اس کے علاوہ، وزیراعلیٰ نے تھانہ صحبت پور کو شہید ایس ایچ او لطف علی کھوسہ کے نام سے منسوب کرنے اور شہید کے گاؤں میں واقع اسکول کو اَپ گریڈ کرنے کے احکامات جاری کیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات شہیدوں کی یاد کو زندہ رکھنے اور ان کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا ذریعہ بنیں گے۔
وزیراعلیٰ نے شہیدوں کے خاندانوں کو یقین دلایا کہ ریاست ان کے ہر ممکن خیال کی رکھے گی، بشمول روزگار کے مواقع اور صحت کی سہولیات۔
اس موقع پر آئی جی پولیس بلوچستان محمد طاہر صوبائی وزراء سردار فیصل خان جمالی، میر محمد خان لہڑی اور میر شعیب نوشیروانی بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ موجود تھے۔ انہوں نے شہیدوں کی فاتحہ خوانی کی اور لواحقین کو صبر کی تلقین کی۔
آئی جی طاہر رائے نے کہا کہ بلوچستان پولیس دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور ایسے حملوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’’حکومت بلوچستان پولیس کے شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی، یہ قربانیاں صوبے میں امن و امان کی بحالی کی بنیاد ہیں۔‘‘
انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کو جدید ہتھیار، تربیت اور وسائل فراہم کیے جائیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مزید مؤثر ہو سکے۔ انہوں نے حملہ آوروں کی فوری گرفتاری کے لیے پولیس اور لیویز کو ہدایات بھی جاری کیں۔
مقامی عمائدین اور شہریوں نے وزیراعلیٰ کی آمد کو سراہا اور کہا کہ یہ دورہ شہیدوں کے خاندانوں کے لیے تسلی کا باعث بنا ہے۔ شہید ایس ایچ او لطف علی کھوسہ اور کانسٹیبل عظیم کھوسہ کے جنازوں میں صوبے بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی، جو ان کی بہادری کی داستانوں سے جڑے ہوئے تھے۔