بھارتی شہری کا دعویٰ: 33 برس سے صرف انجن آئل پی کر زندہ ہوں
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت میں ایک شہری نے اپنی انوکھی اور ناقابلِ یقین عادت کے باعث سب کو حیران کردیا ہے۔
ریاست کرناٹک کے شہر شیموگا سے تعلق رکھنے والا یہ شخص دعویٰ کرتا ہے کہ وہ پچھلے 33 برسوں سے عام کھانے کے بجائے صرف انجن آئل اور چائے پر زندہ ہے۔ اس غیر معمولی دعوے کی وجہ سے لوگ اسے “آئل کمار” کے نام سے جاننے لگے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کمار روزانہ تقریباً 7 سے 8 لیٹر انجن آئل پیتا ہے اور ساتھ چائے بھی استعمال کرتا ہے۔ انسٹاگرام پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں اسے بظاہر ایک بوتل سے سیاہ موٹر آئل پیتے دیکھا گیا، جسے وہ اپنی خوراک قرار دیتا ہے۔ اس کے مطابق وہ تین دہائیوں سے یہ عادت اپنائے ہوئے ہے اور اسی پر زندہ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دعوے کے مطابق اسے کبھی اسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا اور نہ ہی کوئی بڑی بیماری لاحق ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کہانی سوشل میڈیا پر وائرل ہو کر عوام کی توجہ کا مرکز بن گئی۔
البتہ ڈاکٹرز اور طبی ماہرین نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کے مطابق انجن آئل انتہائی زہریلا ہوتا ہے جس میں خطرناک کیمیکلز اور ہیوی میٹلز شامل ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی اشیاء انسانی جگر، گردوں، پھیپھڑوں اور دماغ کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں، اس لیے کسی بھی صورت میں اسے پینا ممکن نہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
زکربرگ کا دعویٰ: مستقبل اسمارٹ فونز کا نہیں بلکہ نئی ٹیکنالوجی کا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میٹا نے اسمارٹ فونز کے متبادل کے طور پر اپنے نئے اسمارٹ گلاسز متعارف کرا دیے ہیں جنہیں میٹا رے بین ڈسپلے کا نام دیا گیا ہے۔
مارک زکربرگ کے مطابق لوگ اب فونز میں ضرورت سے زیادہ گم ہو چکے ہیں اور گلاسز انہیں زندگی میں واپس لانے کا ایک ذریعہ بن سکتے ہیں۔ دراصل میٹا کی کوشش ہے کہ مستقبل میں یہ ڈیوائسز اسمارٹ فونز کی جگہ لے سکیں۔
یہ گلاسز آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) اسسٹنٹ، کیمروں، اسپیکرز اور مائیکروفونز سے لیس ہیں۔ ان میں موجود ڈسپلے پر انسٹا گرام، فیس بک اور واٹس ایپ جیسی ایپس براہِ راست استعمال کی جا سکتی ہیں، اسی طرح راستہ معلوم کرنے، لائیو ٹرانسلیشن یا پیغامات لکھنے اور بھیجنے کے لیے بھی یہ کارآمد ہیں۔ اس ڈیوائس کو میٹا نیورل بینڈ کے ساتھ جوڑا گیا ہے جو دماغ اور ہاتھ کے سگنلز کو پہچان کر صارف کو بغیر اسکرین چھوئے ٹیکسٹ لکھنے کی سہولت دیتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے فی منٹ تقریباً 30 الفاظ لکھے جا سکتے ہیں۔
زکربرگ کے مطابق یہ گلاسز مستقبل میں ہولوگرافک ڈسپلے کی صلاحیت بھی حاصل کر لیں گے۔ ان میں موجود کیمرا سنسرز کی بدولت صارفین نہ صرف تصاویر اور ویڈیوز ریکارڈ کر سکیں گے بلکہ انسٹا گرام پر لائیو اسٹریم یا واٹس ایپ پر براہِ راست ویڈیو کالز بھی کرسکیں گے۔ کمپنی 2021 سے اس ٹیکنالوجی پر بھاری سرمایہ لگا رہی ہے اور پروٹوٹائپ اے آر گلاسز “اورین” بھی بنا چکی ہے۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا یہ نئی ٹیکنالوجی واقعی اسمارٹ فونز کا دور ختم کر پائے گی یا نہیں، مگر میٹا کا دعویٰ ہے کہ آنے والے وقت میں کم قیمت اور مختلف فیچرز والے اے آئی گلاسز دستیاب ہوں گے اور دنیا بھر میں کروڑوں افراد انہیں استعمال کریں گے۔