مہنگائی میں معمولی کمی، 18 اشیاء مہنگی، 14 سستی
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
اسلام آباد: ملک میں مہنگائی کی رفتار میں معمولی کمی ضرور آئی ہے، لیکن روزمرہ استعمال کی 18 اشیاء اب بھی مہنگی ہو گئی ہیں، جبکہ صرف 14 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی مجموعی رفتار میں 1.34 فیصد کمی دیکھی گئی ہے، جو مسلسل دوسرے ہفتے کی بہتری ہے۔ پچھلے ہفتے بھی مہنگائی کی رفتار میں 0.
کیا کیا مہنگا ہوا؟
رپورٹ کے مطابق جن اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، ان میں شامل ہیں:
چاول: 0.84 فیصد
انڈے: 0.91 فیصد
بیف: 0.42 فیصد
مٹن: 0.31 فیصد
دال مونگ: 0.10 فیصد
ویجیٹیبل گھی: 0.25 فیصد
جلانے کی لکڑی، انرجی سیور اور دیگر اشیاء بھی مہنگی ہوئیں
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 1.06 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا
کس چیز کی قیمت گری؟
14 اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی رپورٹ کی گئی ہے، جن میں نمایاں ہیں:
ٹماٹر: 23.11 فیصد
مرغی: 12.74 فیصد
آٹا: 2.60 فیصد
کیلے: 5.07 فیصد
پیاز: 1.17 فیصد
دال مسور، چنا، لہسن اور چند دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی معمولی کمی ہوئی
آمدنی کے لحاظ سے مہنگائی کا اثر
مہنگائی کا اثر مختلف آمدنی والے طبقوں پر مختلف رہا:
17,732 روپے ماہانہ تک آمدنی والے طبقے کے لیے مہنگائی کی شرح 1.43 فیصد کمی سے 3.82 فیصد رہی
17,733 سے 22,888 روپے ماہانہ آمدنی والوں کے لیے 1.59 فیصد کمی کے بعد مہنگائی 4.02 فیصد
22,889 سے 29,517 روپے آمدنی والے طبقے پر مہنگائی کی شرح 4.89 فیصد رہی
29,518 سے 44,175 روپے آمدنی والوں کے لیے مہنگائی 4.97 فیصد
44,176 روپے سے زائد آمدنی والے طبقے پر مہنگائی کا اثر سب سے کم یعنی 3.47 فیصد ریکارڈ ہوا
مجموعی صورتحال
اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اگرچہ مہنگائی کی مجموعی رفتار میں کمی ہوئی ہے، لیکن ضروری اشیاء کی قیمتیں اب بھی بہت سے گھرانوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ شہریوں کو وقتی ریلیف ضرور ملا ہے، مگر مارکیٹ میں قیمتوں کی اونچ نیچ ابھی بھی واضح ہے۔
Post Views: 6ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سعودی عرب کیساتھ تاریخی دفاعی معاہدہ غیر معمولی قیادت کا منہ بولتا ثبوت، ایس ایم تنویر
لاہور میں اپنے ایک بیان میں راہنما ایف پی سی سی آئی ایس کا کہنا تھا کہ کہ یہ معاہدہ جس میں دونوں قومیں کسی ایک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں پر حملہ تصور کرنے کا عہد کرتی ہیں، علاقائی جغرافیائی سیاست میں ملک کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو ظاہر کرتا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کی سٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) کے راہنما ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر حالیہ دستخط ملک کی سفارتی اور فوجی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ راہنما ایف پی سی سی آئی ایس ایم تنویر نے اس تاریخی کامیابی پر وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کو دلی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ جس میں دونوں قومیں کسی ایک کے خلاف کسی بھی جارحیت کو دونوں پر حملہ تصور کرنے کا عہد کرتی ہیں، علاقائی جغرافیائی سیاست میں ملک کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو ظاہر کرتا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کی سٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط کرتا ہے۔
ایس ایم تنویر نے سعودی عرب میں رائل سعودی ایئر فورس کی جانب سے پرتپاک استقبال پر حکومت بالخصوص وزیراعظم شہباز شریف کی غیر معمولی قیادت اور سفارتی کوششوں کی تعریف کی۔ ایف پی سی سی آئی کے راہنما نے مزید کہا کہ یہ اشارہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دو طرفہ تعلقات کی علامت ہے اور اس تاریخی معاہدے کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ ہر پاکستانی کو اس کامیابی پر فخر محسوس کرنا چاہئے، کیونکہ یہ ایک غیر مستحکم خطے میں ملک کی سلامتی اور استحکام کو بڑھاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے اثرات دور رس ہیں، ممکنہ طور پر جارحیت کو روکتے ہیں اور اقتصادی ترقی اور ترقی کے لیے زیادہ محفوظ ماحول کو فروغ دیتے ہیں۔ قیادت کے وژن اور سٹریٹجک دور اندیشی کو سراہتے ہوئے ایس ایم تنویر نے کہا کہ یہ معاہدہ بلاشبہ سعودی عرب اور وسیع تر مشرق وسطیٰ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر دیرپا اثر ڈالے گا۔ راہنما ایف پی سی سی آئی کا کہنا تھا کہ یہ تاریخی معاہدہ ہماری حکومت کی غیر معمولی قیادت اور سفارتی کوششوں کا ثبوت ہے اور ہم آنے والے برسوں میں اس کے ثمرات حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔