کوٹری ،بلدیہ کی ناقص کارکردگی پر شہری دہری پریشانی میں مبتلا
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوٹری(نمائندہ جسارت)بلدیہ کوٹری کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے شہری دوہری پریشانی میں مبتلا۔برسات کا اور ڈرنیج کا پانی گلی کوچوں میں جمع ہونے سے آمدورفت متاثر۔آلودہ پانی کھڑاہونے سے مچھروں کی افزائش نسل میں اضافہ۔شہری وبائی امراض میں مبتلا ہونے لگے۔چیئرمین بلدیہ کوٹری ارباب جعفر شورو دفتر سے غائب۔بلدیاتی بجٹ کاغذوں میں جمع خرچ ہونے لگا۔ماہانہ لاکھوں روپے اینٹے جانے کا انکشاف۔تفصیلات کے مطابق میونسپل کمیٹی کوٹری میں اقرباپروری اور بیقاعدگیوں کے سبب جامشورو کا ہیڈ کواٹر شہر گندگی غلاضت کے ڈھیڑ میں تبدیل بنتا جارہا ہے حالیہ بارشوں کے بعد شہر کے متعدد مقامات پر برساتی پانی اور سیوریج نظام غیر فعال ہونے کے سبب گٹروں اور نالیوں کا پانی ابل کر تالاب کی شکل اختیار کرچکا ہے۔کوٹری کے علاقہ ٹیلیگراف کالونی مہاجر کالونی نانگولائن سمیت دیگر مقامات پر گلی کوچوں میں آلودہ پانی کھڑا ہونے سے مچھروں کی افزائش نسل میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے تو دوسری طرف شہری وبائی امراض میں مبتلاہونے لگے ہیں شہریوں کی بڑی تعداد سرکاری وغیرسرکاری طبی مراکز میں علاج معالجے کیلئے پہنچ رہے ہیں جس وجہ سے شہریوں میں شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے بلدیہ کوٹری کو ماہانہ ڈھائی کروڑ روپے سے زائد فنڈز ملتا ہے جبکہ بلدیاتی آمدنی کی مد میں لاکھوں روپے مزید ملتے ہیں اسکے باوجود شہر میں صفائی ستھرائی کا نظام ابتر بنا ہوا ہے جبکہ کچرا اٹھانے کی ذمہ داری بلدیہ کوٹری سے لیکر سندھ سالٹ ویسٹ منجمنٹ کیحوالے کی ہوئی ہے۔اس ضمن میں سماجی رہنماء جی ایم خاصخیلی نے کہا ہے کہ بلدیہ کوٹری کے درجنوں ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیں اور بلدیاتی حکام سرکاری فنڈز کاغذوں میں جمع خرچ کرکے لاکھوں روپے اینٹ رہے ہیں جبکہ چیئرمین بلدیہ کوٹری ارباب جعفر شورو بھی دفتر آنے کی زحمت گنوارہ نہیں کرتے ہیں سائلین کی بڑی تعداد اپنی شکایات دفتر میں لیکر پہنچتے ہیں مگر دفتر ویران نظر آتا ہے جس سے شہر کا حلیہ ہی تبدیل ہوکر رہ گیا ہے انہوں نے وزیراعلی سندھ صوبائی وزیر بلدیات اور چیف سیکریٹری سندھ سے نوٹس لیکر معاملہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بلدیہ کوٹری
پڑھیں:
سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں سگریٹ برانڈز کی فروخت کے حوالے سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔
ایک حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں فروخت ہونے والے تقریباً 81 فیصد سگریٹ برانڈز پر ٹیکس اسٹیمپ موجود نہیں، جس کے باعث قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی مصنوعات میں سے صرف 12 فیصد سگریٹس پر باقاعدہ ٹیکس اسٹیمپ پائی گئی، جبکہ 7 فیصد برانڈز ایسے بھی سامنے آئے جو ٹیکس شدہ اور بغیر ٹیکس دونوں صورتوں میں دستیاب تھے۔
سروے کے مطابق اس صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قانونی سگریٹ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ایک متوازی غیر قانونی تقسیم کا نظام بھی سرگرم ہے جو ٹیکس نظام سے بچ کر منافع کما رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹیکس اسٹیمپ نہ ہونے سے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کے محصولات سے محروم ہونا پڑتا ہے اور یہ رجحان انسدادِ اسمگلنگ اور ریگولیٹری اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔