پاک سعودی مشترکہ دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے،شجاع الدین شیخ
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاک سعودی مشترکہ دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے۔ معاہدے کے دائرہ کار کو بڑھا کر تمام مسلم ممالک کو شامل کیا جائے۔ امریکی صدر ٹرمپ کا افغانستان میں بگرام فضائی اڈہ واپس لینے کا عندیہ دینا خطے بلکہ دنیا کے لیے انتہائی خطرناک ثابت
ہوسکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی اعلی قیادتوں کا مشترکہ دفاعی معاہدہ کرنا یقینا خوش آئند اور تاریخی حیثیت کا حامل ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حرمین شریفین کی حفاظت کی بابرکت ذمے داری مسلمانانِ پاکستان کے لیے انتہائی سعادت کا باعث اور ان کے دل کی آواز ہے۔ اب ضرورت اِس امر کی ہے کہ اِس معاہدہ کے دائرہ کار کو بڑھایا جائے، حرم اقصیٰ کی حفاظت کی ذمے داری کو بھی اس میں شامل کیا جائے اور پھر اِس پر عمل درآمد بھی کیا جائے۔ تمام مسلم ممالک مل کر نیٹو کی طرز پر ایک مسلم بلاک کی صورت اختیار کریں جو نہ صرف معاشی اور دفاعی اتحاد تک محدود ہو بلکہ آگے بڑھ کر غزہ، فلسطین، کشمیر، میانمار اور جہاں بھی مسلمان ظلم و زیادتی کا شکار ہیں ان کی عسکری مدد بھی کرے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مسلم ممالک غزہ کی طرف رواں دواں گلوبل صمود فلوٹیلا کو اسرائیلی حملوں سے تحفظ کا بیڑا اٹھائیں۔ امیرتنظیم نے کہا کہ اسرائیل، امریکا اور بھارت پر مشتمل ابلیسی اتحادِ ثلاثہ مسلم ممالک کے باہمی اتحاد کو کبھی ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کرے گا۔ ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کا وزیراعظم نیتن یاہو تو کئی مرتبہ اپنے ناپاک عزم کو دہرا چکا ہے کہ غزہ کی تحریک مزاحمت کی قیادت جس ملک میں بھی ہوگی اسے ٹارگٹ کیا جائے گا۔ پھر یہ کہ چین کے ایٹمی پروگرام کا بہانہ بنا کر امریکی صدر ٹرمپ کا حالیہ بیان کہ وہ افغانستان کے بگرام فضائی اڈے کو دوبارہ حاصل کرے گا نہ صرف انتہائی اشتعال انگیز ہے بلکہ اِس سے پوری دنیا کا امن خطرے میں پڑ سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مسلم ممالک کیا جائے
پڑھیں:
پاک سعودی دفاعی معاہدہ اہم پیشرفت، سیاسی استحکام بھی ضروری ہے. اسد عمر
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 ستمبر ۔2025 )سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ ایک بڑی اور اہم پیش رفت ہے جس نے ملک کو علاقائی اور عالمی سطح پر اہمیت دی تاہم اس معاہدے کے ساتھ ساتھ ممکنہ خطرات بھی بڑھ گئے ہیں. لاہور میں عدالت پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ اس وقت مسلم دنیا کا اتحاد ضروری ہے اور پاک سعودی دفاعی معاہدہ مثبت قدم ہونے کے باوجود ملک کے خارجی خطرات میں اضافہ کر سکتا ہے، دفاعی معاہدے کے بعد پاکستان کو درپیش چیلنجز کا جائزہ لینا ہوگا اور قومی مفاد کو مقدم رکھ کر حکمتِ عملی اپنائی جانی چاہیے.(جاری ہے)
اسد عمر نے عالمی اور علاقائی صورت حال پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں وسیع جانی نقصان کیا اور اس تنازعے کے باعث مسلم دنیا کو متحد ہونا چاہیے، تمام مسلم ممالک مل کر مسائل کے حل کی کوشش کریں عسکری طاقت کے حوالے سے اسد عمر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عسکری قوت دنیا تسلیم کر رہی ہے مگر ساتھ ہی سیاسی استحکام لازمی ہے، سب سے ضروری ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام لے کر آئیں. انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی قیادت بغیر سیاسی مینڈیٹ کے برسرِ اقتدار ہے اور سیاسی بحران کا حل عمران خان کے ساتھ بات چیت کے بغیر ممکن نہیں سابق وفاقی وزیر نے سیلاب کے باعث زرعی نقصان پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں کسانوں کی حالت بگڑی ہے اور سیلاب نے حالات مزید خراب کر دیئے ہیں، انہیں بروقت ریلیف اور مدد مہیا کرنا حکومت کی بڑی ذمہ داری ہے. اسد عمر نے کہا ہے کہ حالیہ بین الاقوامی جغرافیائی واقعات جن میں بعض رہنماﺅ ں کے بیانات اور پانی کے جاری کرنے میں تاخیر شامل ہیں نے خطے کی حساسیت کو بڑھا دیا ہے لہذا حکمت عملی احتیاط کے ساتھ ترتیب دی جانی چاہیے.