منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ۔آئی ایم ایف سے ریلیف لینے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250920-08-20
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ جائزہ مذاکرات میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث ریلیف لینے کی تیاری کر لی۔نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ آئی ایم ایف سے اہداف میں ریلیف حاصل کیا جائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں منی بجٹ نہ لانے، ریونیو اہداف میں نظرثانی اور میکرواکنامک فریم میں تبدیلیوں پر بات چیت ہو گی، حکومت کی جانب سے مؤقف اختیار کیا جائے گا کہ منی بجٹ کے بجائے ٹیکس اقدامات پر سختی سے عملدرآمد کر کے آمدن بڑھائی جائے گی۔ذرائع کے مطابق اگر آئی ایم ایف ریونیو اقدامات سے متفق نہ ہوا تو فلڈ لیوی کی تجویز زیر غور آئے گی، اس کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ آئی ایم ایف کو سیلابی نقصانات کے پیش نظر ریلیف دینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کرے گی، مذاکرات میں معاشی ترقی کی شرح کے ہدف میں معمولی کمی پر بھی بات چیت متوقع ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریکوڈک منصوبے کے معاہدوں کی منظوری دیدی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق معاہدوں کی منظوری دیدی، 1350 کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے 39 کروڑ ڈالر کی برچ فنانسنگ کا معاہدہ بھی منظور کر لیا گیا۔
وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا۔ ای سی سی نے پٹرولیم ڈویژن کی جانب سےپیش کی گئی سمری پر غور کیا جس میں ریکو ڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق حتمی معاہدوں اور مالی وعدوں کی منظوری طلب کی گئی تھی۔
وزارت خزانہ کے مطابق اس سے ریکوڈک منصوبے پر کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ ای سی سی نے مجوزہ شرائط کی منظوری دے دی اور ہدایت کی کہ اگر کسی بھی مرحلے پر قانونی اور مالی ماہرین کی توثیق کے بعد معاہدوں کی حتمی صورت میں کوئی بڑی تبدیلی ہو تو اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کیا جائے۔
ای سی سی نے وزارتِ ریلوے کی سمری پر بھی غور کیا جس میں ریکو ڈک مائننگ کمپنی کے ساتھ ریل ڈویلپمنٹ ایگریمنٹ اور تین سو نوے ملین ڈالر کے برج فنانسنگ ایگریمنٹ کی منظوری طلب کی گئی تھی تاکہ بلوچستان کی کانوں سے برآمدی سامان کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے 1350 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھائی جا سکے۔
ای سی سی نے تجویز کی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ ریلوے کو ہدایت کی کہ دونوں معاہدوں کی کاپیاں وزارتِ خزانہ کے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ ان کا تجزیہ کیا جا سکے۔ مزید یہ کہ وزارتِ ریلوے اور وزارتِ خزانہ کو ہدایت کی گئی کہ وہ آئندہ سال مارچ تک منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ ای سی سی میں پیش کریں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ای سی سی کی جانب سے دی جانے والی منظوری حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اس تاریخی منصوبے کو آگے بڑھانا چاہتی ہے جو بلوچستان کے معاشی منظرنامے کو بدلنے اور پاکستان کے عوام کے لیے وسیع تر فوائد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔