شہباز شریف کو وہ پروٹوکول دیا گیا جو اس سے قبل صرف ٹرمپ اور پیوٹن کو ملا: سابق سعودی سفیر
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض: سعودی عرب کے سابق سفیر ڈاکٹر علی عواض العسیری نے اپنے آرٹیکل میں کہا ہے کہ حالیہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط مسلسل مذاکرات اور باہمی اعتماد کا نتیجہ ہے، جو ریاض اور اسلام آباد کے گہرے اسٹریٹجک تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔
عرب نیوز میں شائع تحریر میں ڈاکٹر عسیری نے اس بات پر زور دیا کہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کو دیا گیا پروٹوکول غیر معمولی اہمیت کا حامل تھا، ایسا پروٹوکول ماضی میں صرف سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو دیا گیا تھا۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے سفارتی مقام اور عالمی سطح پر اس کے مؤثر کردار کا اعتراف ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی کانفرنس میں دو ریاستی حل کے معاملے پر فعال کردار ادا کیا، جو اسلام آباد کی خارجہ پالیسی کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ سعودی عرب کے لیے پاکستان ہمیشہ ایک خاص اہمیت رکھتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کی بنیاد 1960 کی دہائی میں رکھی گئی۔
ڈاکٹر عسیری نے بتایا کہ 1967 میں پہلا باضابطہ دفاعی معاہدہ طے پایا، جس کے تحت پاکستان نے سعودی سول ایوی ایشن اور ایئرلائنز کو تکنیکی معاونت فراہم کی۔ بعدازاں 1982 کے دفاعی معاہدے نے دوطرفہ فوجی تعلقات کو ایک منظم شکل دی۔ ان کے مطابق ایک وقت میں 20 ہزار سے زائد پاکستانی فوجی تبوک اور دیگر حساس علاقوں میں تعینات رہے، جبکہ 2000 کی دہائی میں انسداد دہشت گردی دونوں ممالک کے تعاون کا مرکزی نکتہ بن گیا۔
سابق سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ موجودہ معاہدہ نہ صرف خطے میں امن و استحکام کی ضمانت ہے بلکہ مستقبل میں پاک سعودی تعلقات کو نئی جہت بھی فراہم کرے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی دفاعی معاہدے میں فیلڈ مارشل کا کلیدی کردار
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کلیدی کردار ہے۔
ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر آج مملکتِ سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان نے اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے، جو دونوں برادر ممالک کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کی گہرائی اور دفاعی تعاون کی مضبوطی کو ثابت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ، ایک ملک پر جارحیت دونوں کے خلاف تصور ہوگی
یہ سنگِ میل اور سب سے بڑا انقلابی معاہدہ اپنی اہمیت کی وجہ سے دونوں برادر ممالک کے سربراہان نے سائن کیا۔
آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے اس معاہدے کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اب پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ میں سعودی عرب کا پارٹنر بن گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو سعودی عرب کا شراکت دار منتخب کیا تاکہ مقدس مقامات کے دفاع میں پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہو۔
موجودہ اور متوقع خطرات و چیلنجز کے تناظر میں یہ معاہدہ دفاع کو مضبوط بنانے اور دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کی تیاری اور انضمام کو بڑھانے کا مقصد رکھتا ہے۔ تاکہ دونوں ممالک کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو لاحق کسی بھی خطرے کا مقابلہ کیا جا سکے
اس معاہدے کی شقوں کے تحت کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔ اس طرح یہ معاہدہ ایک اہم اور تاریخی سنگِ میل کی حیثیت اختیار کرتا ہے۔
اس معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے گہرے دوطرفہ تعلقات اور سیکیورٹی تعاون کی توثیق کرتے ہیں۔ جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشترکہ فوجی تربیت، کثیر الجہتی مشقوں اور دفاعی صنعتی تعاون کے ذریعے ظاہر ہوتا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا سعودی عرب میں پرتپاک استقبال، 21 توپوں کی سلامی، سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے
یہ معاہدہ امن کے فروغ اور علاقائی و عالمی سلامتی کو مستحکم کرنے کے مشترکہ مقاصد کی بھی خدمت کرتا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدہ دونوں کے لیے سیکیورٹی، معیشت اور سفارت کاری میں انتہائی فائدہ مند ہے۔
مشترکہ دفاع سے مراد ہے کہ دونوں ممالک کسی بھی خطرے سے مشترکہ نمٹیں گے اور اپنے دفاع کے لیے ایک ملک کی طاقت دوسرے ملک کے دفاع کے لیے موجود ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرمی چیف پاکستان دفاعی معاہدہ سعودی عرب فیلڈ مارشل عاصم منیر کلیدی کردار وی نیوز