کرنسی نوٹوں سے ’’حصولِ رزقِ حلال عبادت ہے‘‘ کی عبارت ہٹادی گئی؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر یہ تاثر تیزی سے پھیلایا گیا کہ پاکستانی کرنسی نوٹوں سے ’’حصولِ رزقِ حلال عبادت ہے‘‘ کی عبارت ختم کر دی گئی ہے۔
مختلف صارفین نے فیس بک، ایکس (ٹوئٹر)، انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور یوٹیوب پر اس دعوے کو دہرایا اور کہا کہ پہلے یہ الفاظ نوٹوں کی پشت پر درج ہوتے تھے لیکن اب انہیں ہٹا دیا گیا ہے۔
اس مبینہ اقدام پر ناقدین نے شدید اعتراض بھی کیا اور یہ سوال اٹھایا کہ اگر اس عبارت کو ختم کر دیا گیا ہے تو پھر حلال اور حرام آمدنی کے فرق کو کون نمایاں کرے گا۔
تاہم یہ دعویٰ درست نہیں نکلا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایک عہدیدار، بینک کی سرکاری ویب سائٹ اور آزادانہ طور پر کی گئی جانچ پڑتال کے بعد واضح ہوا ہے کہ یہ عبارت اب بھی تمام پاکستانی کرنسی نوٹوں پر موجود ہے۔
ایک سرکاری عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ اسٹیٹ بینک کی ویب سائٹ پر درج ہر کرنسی نوٹ کے ڈیزائن اور سیکیورٹی فیچرز کی تفصیل میں یہ جملہ شامل ہے۔ دس روپے سے لے کر پانچ ہزار روپے تک تمام نوٹوں کی پشت پر ’’حصولِ رزقِ حلال عبادت ہے‘‘ کے الفاظ واضح طور پر درج ہیں۔ عہدیدار نے اس مقصد کے لیے ویب سائٹ کا متعلقہ صفحہ بھی فراہم کیا جس میں نوٹوں کے ڈیزائن کی مکمل وضاحت دی گئی ہے۔
مزید برآں، فیکٹ چیک کی ٹیم نے خود بھی نیا 500 روپے کا نوٹ دیکھ کر اس کی تصدیق کی۔ جائزے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ نوٹ کی پشت پر وہی عبارت بدستور موجود ہے جسے سوشل میڈیا پر ہٹائے جانے کا دعویٰ کیا جا رہا تھا۔
اس تفصیلی جانچ کے بعد نتیجہ واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والا یہ دعویٰ جھوٹا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ’’حصولِ رزقِ حلال عبادت ہے‘‘ کی عبارت اب بھی تمام پاکستانی کرنسی نوٹوں کا حصہ ہے اور اسے ہٹانے کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: حلال عبادت ہے کرنسی نوٹوں
پڑھیں:
کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں کئی وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے 29 لاکھ پروفیشنلز اور ہنر مندوں کی بیرونی ممالک میں منتقلی سے ترسیلات زر بڑھنے کی توقعات، ریکوڈک، تھرکول منصوبوں میں سرمایہ کاری اور کان کنی سے سال 2030ء تک 8 ارب ڈالر آمدنی کی پیشگوئی اور سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کے معیشت پر دور رس مثبت نتائج سامنے آنے کی امید کی وجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے کی کمی سے 281 روپے 25 پیسے کی سطح پر بھی آئی، لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر چار پیسے کی کمی سے 281 روپے 46 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ شرح سود 11 فیصد پر مستحکم رہنے، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر اور ذرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہیں۔