گلشن حدید ، ڈکیتی مزاحمت پر بزرگ شہری جاں بحق، سوسائٹی کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر)شہر قائد میں بڑھتے جرائم نے ایک اور قیمتی جان لے لی۔ گلشن حدید فیز 2 ایکسٹینشن کے مکان نمبر B-58 میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب ہونے والی ڈکیتی کی واردات نے نہ صرف ایک شہری کو موت کے گھاٹ اتار ا ایک ضعیف العمر شخص کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا ۔ بلکہ نجی سوسائٹیوں کی سیکورٹی پر بھی سنگین سوالات کھڑے کر دیے۔اہلخانہ کے مطابق تقریباً پونے چار بجے کے قریب 10 سے 15 مسلح ملزمان گھر میں داخل ہوئے۔ ڈاکوؤں نے اہلخانہ کو یرغمال بنایا، آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر دو گھنٹے تک تشدد اور لوٹ مار جاری رکھی۔ اس دوران ڈاکوؤں نے 70 سالہ راؤ جاوید علی خان (سابق ڈپٹی منیجر، پاکستان اسٹیل ملزم ) کو لوہے کی راڈ سے تشدد کا نشانہ بنایا، جنہیں شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ دورانِ علاج جانبر نہ ہو سکے۔مقتول کے بیٹے عبدالروف کے مطابق ملزمان نہ صرف زیورات، نقدی، موبائل فونز اور دیگر قیمتی اشیاء لے گئے بلکہ گھر کے کاغذات، پلاٹ کی فائلیں اور سی سی ٹی وی کا DVR بھی اٹھا کر ساتھ لے گئے۔ عبدالروف نے الزام عائد کیا کہ ان کا سوسائٹی کی مینجمنٹ سے تنازع چل رہا تھا اور یہ واردات اسی پس منظر میں مشکوک ہے۔ڈاکوؤں نے مقتول کی اہلیہ اور بہو کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اہلخانہ کا کہنا ہے کہ حملہ آور انتہائی منظم تھے اور انہیں گھر کے اندرونی معاملات اور سامان کی مکمل معلومات تھیں۔ایس ایچ او بن قاسم انسپکٹر فیصل رفیق نے تصدیق کی ہے کہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے6 ملازمین، جن میں سیکیورٹی گارڈز اور ایڈمن عملہ شامل ہیں، کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واردات میں اندرونی سہولت کاری کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔یہ واقعہ نجی سوسائٹیوں کی سیکیورٹی پر سنگین سوال کھڑا کرتا ہے کہ جب درجنوں مسلح افراد گھنٹوں کارروائی کرتے رہیں تو سیکیورٹی گارڈز اور انتظامیہ کہاں تھے۔ مزید یہ کہ DVR اور بیٹریز ساتھ لے جانا اس بات کا اشارہ ہے کہ ملزمان واردات کی پیشگی منصوبہ بندی کے ساتھ آئے تھے تاکہ شواہد مٹائے جا سکیں۔مقتول راؤ جاوید کی نماز جنازہ ہفتے کو جامع مسجد میں ادا کی گئی جس میں اہلِ علاقہ اور عزیز و اقارب کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ انہیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ لواحقین نے اشارہ دیا ہے کہ تدفین کے بعد مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔یہ واقعہ نہ صرف کراچی میں بڑھتی ہوئی وارداتوں کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ یہ بھی دکھاتا ہے کہ شہری نجی سوسائٹیوں میں بھی خود کو محفوظ تصور نہیں کر سکتے۔ بعد ازاں ایس ایس پی ملیر ڈاکٹر عبدالخالق نے پولیس افسران پر خصوصی مشترکہ ٹیمیں تشکیل دے دی ہے ۔ پولیس مختلف پہلوؤں سے واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہے تاکہ ملوث عناصر کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسلام آباد؛ ٹریفک وارڈن پر تشدد کرنے والا شہری جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
اسلام آباد:انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے ٹریفک پولیس اہلکار پر تشدد کرنے والے شہری کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
ملزم عاقب نعیم کو انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
پولیس کی جانب سے ملزم کے 30 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تاہمعدالت نے ملزم عاقب نعیم ک 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
ملزم عاقب نعیم کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سیکٹر آئی 8 میں بگڑے نواب زادے نے شراب کے نشے میں ہلڑ بازی کرتے ہوئے ٹریفک پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا جس پر نوجوان کو گرفتار کیا گیا۔
عینی شاہدین کے مطابق بگڑے نواب زادے نے شراب کے نشے میں دھت ہو کر ہلڑ بازی کی، ملزم نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کو گالیاں اور دھمکیاں دیں جبکہ ایک اہلکار کو تھپڑ بھی رسید کیا۔
تھانہ آئی نائن پولیس نے واقع کا مقدمہ ایس آئی محمد اشفاق کی مدعیت میں دہشت گردی سمیت سنگین نوعیت کی دفعات کے تحت درج کیا تھا۔