’مقبوضہ کشمیر و فلسطین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا‘ عالمی یوم امن پر صدر و وزیراعظم کے پیغامات
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے عالمی یومِ امن کے موقع پر اپنے الگ الگ پیغامات میں پاکستان کے امن و انصاف کے اصولوں پر غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار
صدر زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان دنیا میں پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے مثبت کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی اور علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کو دنیا سراہتی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھارتی غیر قانونی زیرِقبضہ جموں و کشمیر اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جاری سنگین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ میں نسل کشی کے باوجود امریکا اسرائیل کو 6.
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پائیدار امن اس وقت تک ایک خواب ہی رہے گا جب تک ان خطوں کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت نہیں دیا جاتا۔
وزیرِاعظم نے زور دیا کہ پاکستان امن، انصاف اور انسانیت کی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھی اس مقصد کے لیے ہاتھ ملائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آصف زرداری شہباز شریف صدر مملکت عالمی یوم امن غزہ فلسطین کشمیر مقبوضہ کشمیر وزیراعظمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شہباز شریف صدر مملکت عالمی یوم امن فلسطین کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے برطانوی فیصلے سے متفق نہیں ہوں، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر کے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے فیصلے سے متفق نہیں۔
لندن میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ جنگ کا خاتمہ اور یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتے ہیں، لیکن فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر ان کا موقف مختلف ہے۔
دوسری جانب برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ غزہ کی صورتحال ناقابل برداشت ہو چکی ہے اور امن منصوبے کے تحت فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ اعلان ٹرمپ کے دورے سے جڑا ہوا نہیں بلکہ برطانیہ کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔
پریس کانفرنس میں ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا فلسطین کو تسلیم کرنے کا مطلب حماس کو فائدہ دینا ہے؟ اس پر برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ حماس کا کسی بھی سیاسی عمل میں کوئی کردار نہیں ہوگا۔
یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بطور ریاست تسلیم کیا جائے گا۔