صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے عالمی یومِ امن کے موقع پر اپنے الگ الگ پیغامات میں پاکستان کے امن و انصاف کے اصولوں پر غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار

صدر زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان دنیا میں پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام کے لیے مثبت کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی اور علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کے کردار کو دنیا سراہتی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیرِاعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھارتی غیر قانونی زیرِقبضہ جموں و کشمیر اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں جاری سنگین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں نسل کشی کے باوجود امریکا اسرائیل کو 6.

4 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرنے کو تیار

وزیراعظم نے مزید کہا کہ پائیدار امن اس وقت تک ایک خواب ہی رہے گا جب تک ان خطوں کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت نہیں دیا جاتا۔

وزیرِاعظم نے زور دیا کہ پاکستان امن، انصاف اور انسانیت کی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھی اس مقصد کے لیے ہاتھ ملائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آصف زرداری شہباز شریف صدر مملکت عالمی یوم امن غزہ فلسطین کشمیر مقبوضہ کشمیر وزیراعظم

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: شہباز شریف صدر مملکت عالمی یوم امن فلسطین کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض

مقبوضہ جموں و کشمیر کی مذہبی تنظیموں کے اتحاد متحدہ مجلس علما (ایم ایم یو) نے حکومت جموں و کشمیر کی جانب سے اسکولوں میں وندے ماترم کی 150ویں سالگرہ منانے کے حکم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس

ایم ایم یو نے اسے ثقافتی تقاریب کے نام پر مسلمانوں پر آر ایس ایس نظریہ مسلط کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

تنظیموں کے اس اتحاد کی قیادت میرواعظ عمر فاروق کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ ہدایت نامہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کر رہا ہے اور حکومت پر زور دیا کہ وہ یہ حکم فی الفور واپس لے۔

میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ اقدام مسلمانوں میں شدید بے چینی کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ مذہبی قیادت سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائیں۔

حکومتی حکم اور اس کا پس منظر

حال ہی میں جموں و کشمیر حکومت کے چیف سیکریٹری کی زیر صدارت ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہونے پر ریاست بھر میں تقریبات کا آغاز 7 نومبر سے کیا جائے گا۔

مزید پڑھیے: ’مقبوضہ کشمیر و فلسطین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا‘ عالمی یوم امن پر صدر و وزیراعظم کے پیغامات

محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق جموں و کشمیر کے تمام اسکولوں کو ان تقریبات میں شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ نوجوان طلبہ میں قومی یکجہتی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔

اس مقصد کے لیے ڈائریکٹرز آف ایجوکیشن کو مرکزی رابطہ افسر مقرر کیا گیا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاست بھر میں موسیقی اور ثقافتی پروگرامز کا انعقاد کیا جائے گا۔

مذہبی تنظیموں کے خدشات

تاہم مسلم مذہبی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ تقاریب ہندوتوا نظریات کو فروغ دینے کی کوشش ہیں۔

ایم ایم یو کے بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام دراصل ایک مسلم اکثریتی علاقے پر آر ایس ایس سے متاثرہ نظریات کو ثقافت کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش ہے جس کا مقصد حقیقی یکجہتی نہیں بلکہ نظریاتی تسلط ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار

بیان میں مزید کہا گیا کہ حکم نامے کے تحت طلبہ اور اساتذہ کی شرکت لازمی قرار دینا مذہبی آزادی پر قدغن کے مترادف ہے۔

تنظیم کے مطابق وندے ماترم میں ایسے الفاظ شامل ہیں جن میں الوہیت کے مظاہر پائے جاتے ہیں جو اسلامی عقیدہ توحید سے مطابقت نہیں رکھتے۔

ایم ایم یو کا کہنا ہے کہ مسلم طلبہ یا اداروں کو اپنی مذہبی تعلیمات سے متصادم سرگرمیوں میں زبردستی شامل کرنا ناانصافی اور ناقابل قبول ہے۔

سرگرمی کی واپسی کا مطالبہ

ایم ایم یو نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جبری اور متنازع حکم کو واپس لیں۔

تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس ہدایت کو فوری طور پر منسوخ کرے تاکہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور ہم آہنگی متاثر نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیے: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے

ایم ایم یو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام حب الوطنی کی تعلیم خدمت، ہمدردی اور سماجی کردار کے ذریعے دیتا ہے اور ریاستی سطح پر کسی عقیدے کے خلاف زبردستی شرکت کروانا ناانصافی اور غیرمنصفانہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ متحدہ مجلس علما متحدہ مجلس علما مقبوضہ کشمیر مقبوضہ کشمیر میر واعظ عمر فاروق وندے ماترم تقریبات

متعلقہ مضامین

  • 6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن
  • کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض
  • جموں و کشمیر میں ریاست کا درجہ بحال کرنے کیلئے حالات کو معمول پر لانا ہوگا، عارف محمد خان
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے
  • کشمیر کی صورتِحال پر عالمی خاموشی خطرناک ہے: مشعال ملک
  • سماجی ترقی کا خواب غزہ جنگ کو نظرانداز کرکے پورا نہیں ہوسکتا: آصف علی زرداری
  • سماجی ترقی کا خواب غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرکے پورا نہیں ہوسکتا، صدر مملکت کا دوحہ کانفرنس سے خطاب
  • امریكی انخلاء كیبعد ہی ملک كو ہتھیاروں سے پاک کیا جا سکتا ہے، عراقی وزیراعظم
  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے