ایشیا کپ سپر فورمرحلہ: پاکستان نے بھارت کو جیت کے لئے 172رنز کاہدف دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی : ٹی 20 ایشیا کپ سپر فور راؤنڈ کے دوسرے مقابلے میں پاکستان نے بھارت کو 172 رنز کا ہدف دے دیا ہے۔
دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جا رہے میچ میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 5 وکٹوں کے نقصان پر 171 رنز بنائے۔ٹاپ آرڈر بلے باز صاحب زادہ فرحان نے شاندار 45 گیندوں پر 58 رنز کی اننگز کھیلی، انہوں نے 5 چوکے اور 3 چھکے بھی لگائے۔
پاکستانی بیٹرز نے بیٹنگ کے آغاز کے ساتھ ہی حریف باؤلرز کے خلاف جارحانہ شارٹس کھیلے۔اوپنر بلے باز فخر زمان 9 گیندوں پر 15 رنز بنا کر پویلین واپس لوٹے، تاہم ان کے کیچ کو بیشتر کرکٹرز نے مشکوک قرار دیا۔
ٹاپ آرڈر بلے باز صائم ایوب 17 گیندوں پر 21، حسین طلعت 11گیندوں پر 10 رنز بنا کر وکٹ گنوا بیٹھے جب کہ محمد نواز 19 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 21 رنز بنا کر رن آؤٹ ہوئے۔
بھارت کے شیوم دھوبے نے 2 وکٹیں اپنے نام کیں، کلدیپ یادو اور ہاردیک پانڈیا کے حصے میں ایک، ایک وکٹ آئی۔
روایتی حریف بھارت کے خلاف اہم مقابلے میں پاکستان کی پلیئنگ الیون میں 2 تبدیلیاں کی گئیں، حسین طلعت اور فہیم اشرف کو فائنل الیون میں شامل کیا گیا۔ٹاپ آرڈر بلے باز حسن نواز اور اسپنر صفیان مقیم کو اسکواڈ سے ڈراپ کر دیا گیا ہے۔
قومی ٹیم کی قیادت سلمان علی آغا کر رہے ہیں، دیگر کھلاڑیوں میں صائم ایوب، فخر زمان، محمد حارث، صاحب زادہ فرحان اور محمد نواز شامل ہیں، حسین طلعت، فہیم اشرف، ابرار احمد، شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف بھی قومی ٹیم کا حصہ ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل ہے، انہوں نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ امریکا واحد ملک ہو جو ایسا نہ کرے۔
ٹرمپ نے امریکی ٹی وی پروگرام ’سکسٹی منٹس‘ میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ ’شمالی کوریا تجربے کر رہا ہے، پاکستان تجربے کر رہا ہے، مگر وہ اس کے بارے میں آپ کو نہیں بتاتے‘، ان سے یہ سوال اُس وقت پوچھا گیا جب گفتگو کا موضوع ان کی حالیہ ہدایت بنی، جس کے مطابق انہوں نے پینٹاگون کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔
حالیہ دنوں میں ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں امریکی محکمہ جنگ کو ہدایت دی تھی کہ وہ ’فوری طور پر‘ ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرے، اس اعلان کے بعد سے یہ الجھن پائی جا رہی ہے کہ آیا وہ 1992 کے بعد امریکا کے پہلے ایٹمی دھماکے کا حکم دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
جب انٹرویو میں ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ہمارے پاس کسی بھی ملک سے زیادہ ایٹمی ہتھیار ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں تخفیفِ اسلحہ کے بارے میں کچھ کرنا چاہیے، اور میں نے اس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ سے بات بھی کی تھی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس اتنے ایٹمی ہتھیار ہیں کہ دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتے ہیں، روس کے پاس بھی بہت سے ہتھیار ہیں اور چین کے پاس بھی ہوں گے‘۔
جب میزبان نے سوال کیا کہ ’پھر ہمیں اپنے ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟‘ تو ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’کیونکہ آپ کو دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ کام کیسے کرتے ہیں، روس نے اعلان کیا کہ وہ تجربہ کرے گا، شمالی کوریا مسلسل تجربے کر رہا ہے، دوسرے ممالک بھی کر رہے ہیں، ہم واحد ملک ہیں جو تجربے نہیں کرتا، میں نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک ہوں جو ایسا نہ کرے‘۔
میزبان نے نشاندہی کی کہ شمالی کوریا کے سوا کوئی ملک ایٹمی تجربے نہیں کر رہا، کیونکہ روس اور چین نے بالترتیب 1990 اور 1996 کے بعد سے کوئی تجربہ نہیں کیا،اس پر ٹرمپ نے کہا کہ ’روس اور چین بھی تجربے کرتے ہیں، بس آپ کو اس کا علم نہیں ہوتا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ایک کھلا معاشرہ ہیں، ہم اس بارے میں بات کرتے ہیں، روس یا چین میں رپورٹرز نہیں ہیں جو ایسی چیزوں پر لکھ سکیں، ہم بات کرتے ہیں، کیونکہ آپ لوگ رپورٹ کرتے ہیں‘۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم تجربے کریں گے کیونکہ دوسرے ملک بھی کرتے ہیں، شمالی کوریا کرتا ہے، پاکستان کرتا ہے، مگر وہ اس بارے میں نہیں بتاتے، وہ زمین کے بہت نیچے تجربے کرتے ہیں جہاں کسی کو پتہ نہیں چلتا کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے، آپ صرف ایک ہلکی سی لرزش محسوس کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اپنے ہتھیاروں کا تجربہ کرنا ہوگا، ورنہ آپ کو معلوم ہی نہیں ہوگا کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں‘۔
ڈان نے اس معاملے پر امریکی صدر کے اس بیان کے حوالے سے پاکستانی دفتر خارجہ سے ردِعمل کے لیے رابطہ کیا ہے۔
انٹرویو کے دوران میزبان نے یہ بھی کہا کہ ماہرین کے مطابق امریکا کو اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ پہلے ہی دنیا کے بہترین ہتھیار ہیں۔
اس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ’میرے مطابق بھی ہمارے ہتھیار بہترین ہیں، میں ہی وہ شخص ہوں جس نے انہیں اپنی 4 سالہ مدت کے دوران جدید بنایا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ کام کرنا پسند نہیں تھا کیونکہ ان کی تباہ کن صلاحیت ایسی ہے کہ اس کا تصور بھی خوفناک ہے، مگر اگر دوسرے ملکوں کے پاس ہوں گے تو ہمیں بھی رکھنے ہوں گے، اور جب ہمارے پاس ہوں گے تو ہمیں ان کا تجربہ بھی کرنا ہوگا، ورنہ ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ وہ کام کرتے ہیں یا نہیں، ہم انہیں استعمال نہیں کرنا چاہتے، مگر ہمیں تیار رہنا چاہیے‘