اوپن اے آئی کی کم عمر صارفین کے لئے چیٹ جی پی ٹی پر نئی پابندیاں عائد
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: آرٹیفیشل انٹیلی جنس کمپنی اوپن اے آئی نےکم عمر صارفین کے لئے چیٹ جی پی ـٹی پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کردیا۔
نیویارک : اوپن اے آئی نے ان کم عمر صارفین کے لیے چیٹ جی پی ٹی پر نئی پابندیاں لگانے کا اعلان کردیا جن کی کم عمر 18 سال سے کم ہے۔
معروف آرٹیفیشل انٹیلی جنس کمپنی اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے گزشتہ روز چیٹ جی پی ٹی کے صارفین کے لیے نئی پالیسیوں کا اعلان کیا ہے، جن میں کم عمر یعنی 18 سال سے کم عمر افراد کے ساتھ چیٹ بوٹ کے استعمال میں نمایاں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اوپن اے آئی کے سی ای او نے اعلان کیا ہے کہ اب ایسے نئے ضوابط نافذ کیے جائیں گے جو 18 سال سے کم عمر صارفین کیلئے چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کو محفوظ بنائیں گے۔
سیم آلٹمین کے مطابق ہماری ترجیحات میں پرائیویسی اور آزادی کے مقابلے میں حفاظت زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔ یہ ایک نئی اور طاقتور ٹیکنالوجی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ کم عمر بچوں کو سب سے زیادہ تحفظ درکار ہے۔
نئی پالیسی کے تحت چیٹ جی پی ٹی کو بچوں سے بات کرتے ہوئے جنسی نوعیت کی گفتگو اور خودکشی سے متعلق بات چیت میں بہت زیادہ احتیاط برتنے کی تربیت دی جا رہی ہے۔
اب 18 سال سے کم عمر صارفین کے ساتھ یہ “فلرٹی” گفتگو نہیں کرے گا اور خودکشی کے موضوعات پر گفتگو میں بھی مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
اوپن اے آئی کا مزید کہنا ہے کہ والدین کو اب یہ سہولت حاصل ہوگی کہ وہ اپنے بچوں کے لیے “بلیک آؤٹ آورز” مقرر کرسکیں گے، یعنی ایسا وقت جس میں بچوں کو چیٹ جی پی ٹی دستیاب نہیں ہوگا، یاد رہے کہ یہ فیچر پہلے موجود نہیں تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کم عمر صارفین کے اوپن اے ا ئی چیٹ جی پی ٹی سال سے کم
پڑھیں:
ایران کا اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے سے تعاون معطل کرنے کا اعلان
ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی طاقتوں کی جانب سے جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام میں دوبارہ سخت عالمی پابندیاں عائد کی گئیں تو وہ اقوام متحدہ کے ایٹمی نگران ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کر دے گا۔
یورپی اقدامات پر سخت ردعملایران کی قومی سلامتی کونسل (SNSC)، جس کی سربراہی صدر مسعود پزشکیان کر رہے ہیں، نے ہفتے کو کہا کہ فرانس، جرمنی اور برطانیہ (E3) کے اقدامات ’غیر دانشمندانہ‘ ہیں اور اس سے ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان مہینوں کی سفارتی کوششیں متاثر ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں:ایرانی تنصیبات پر حملے سے نیوکلیئر آفت پھوٹ سکتی ہے، روس کا انتباہ
کونسل کے بیان میں کہا گیا کہ یورپی اقدامات کی وجہ سے ایجنسی کے ساتھ تعاون کا راستہ مؤثر طور پر معطل ہو جائے گا۔
سلامتی کونسل میں قرارداد مستردیہ اعلان ایک روز بعد سامنے آیا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر پابندیاں مستقل طور پر اٹھانے کی قرارداد منظور کرنے میں ناکامی ظاہر کی۔
اس کے بعد ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کے تحت آئندہ اتوار سے فوجی اور اقتصادی پابندیوں کی بحالی کا امکان ہے۔
پابندیوں میں کیا شامل ہوگا؟ممکنہ پابندیوں میں اسلحے کی خرید و فروخت پر پابندی، یورینیم افزودگی پر مکمل پابندی، بیلسٹک میزائل سرگرمیوں پر روک، اثاثوں کے منجمد کیے جانے اور ایرانی شخصیات پر سفری پابندیاں شامل ہوں گی۔
ایران کا دوٹوک مؤقفصدر مسعود پزشکیان نے ایک ٹی وی خطاب میں کہا کہ ایران رکاوٹوں پر قابو پا لے گا اور دشمن ملک ایران کی ترقی کو نہیں روک سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی اور نہ کبھی بھی ناجائز دباؤ کے سامنے سر جھکایا ہے، نہ جھکائیں گے۔ ہمارے پاس آگے بڑھنے کی قوت اور صلاحیت موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نیوکلیئر ڈیل میں سب سے بڑی رکاوٹ کون تھا؟ ایرانی نائب صدر جواد ظریف نے بتا دیا
پزشکیان نے مزید کہا کہ امریکی و اسرائیلی حملوں کے باوجود ایران کے جوہری مراکز کو ملکی سائنسدان دوبارہ تعمیر کریں گے۔
یاد رہے کہ2015 کے ایٹمی معاہدے (JCPOA) کے تحت ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کو محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا، لیکن 2018 میں امریکہ نے معاہدہ توڑ کر یکطرفہ پابندیاں عائد کر دیں۔
آئی اے ای اے کے مطابق ایران کے پاس اس وقت 60 فیصد تک افزودہ 400 کلوگرام سے زائد یورینیم موجود ہے، جو ہتھیار بنانے کی سطح سے ذرا کم ہے۔
ایران کی خارجہ پالیسی کا لائحہ عملقومی سلامتی کونسل نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئی اے ای اے سے بات چیت جاری رکھے، تاہم واضح کر دیا کہ موجودہ حالات میں ایران کی پالیسی علاقائی امن و استحکام کے قیام پر تعاون پر مبنی ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی اے ای اے اقوام متحدہ ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئر پلانٹ